امید


"اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہمار اندر باہر خشک ہوتا ہے۔ اور ہمہیں ذندگی میں کوئ کشش کوئی رنگینی محسوس نہیں ہوتی۔۔۔باہر کا موسم اچھا بھی ہو تو ھمارے من کی ویرانی اور پیاس ہمیں بیرونی فضا سے محظوظ ہونے نہیں دیتی۔۔۔مگر۔۔۔۔پھر ایک وقت آتا جب ایک چھوٹی سی بات،ایک چھوٹی سی ُامید،ایک اچھوتا سا خوشی کا َننھا سا احساس ہمارے اندر جل تھل کر دیتا ہے۔۔۔اور ہمارا تن من سیراب ہو جاتا ہے، اور ھمارے اندر اُمید کی ایک بے ساختہ خوشی کی پھوار برسنے لگتی ہے۔۔۔۔اور اس ُپھوار میں بھیگ کر ہماری روح تک سرشار ھو جاتی ہے۔۔۔۔من کی یہ حسین اور دل فریب جل تھل دراصل اس بیرونی خوشی کی امید کا نتیجہ ھوتا ہے، جو نامحسوس طریقے سے ہمارے اندر ُسرایت کر جاتی ہے۔۔۔اور ہمارے اندر کی ساری کثافت دھو کر ہر طرف خوشی اور اُمید کا سبزہ کھلا دیتی ہے،اور ہم خود کو اتنا ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں جتنا باہر کی فضا بارش کے بعد اپنے آپ کو محسوس کرتی ہے۔"
-Wajeeha Sehar -

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں