محبت میں
اگرچہ دل کی آنکھیں مدتوں پلکیں جھپکنا بھول جاتی ہیں
مگر ان رتجگوں کے سرخ ڈورے نیل گوں سنولاہٹیں
اور ابراؤں کی رازداری بھی
عجب اِک حسن پیدا کرتی ہیں
محبت میں
اگرچہ دھڑکنیں اپنا چلن تک چھوڑ جاتی ہیں
مگر سنگیت ایسی دھڑکنوں کی تھاپ اور سرگم کو ترستا ہیں
محبت میں
اگرچہ بے کلی
دل کو بہت تڑپائے رکھتی ہیں
مگر دل کی تڑپ ہی زندگی کو پتھروں کی زندگی سے
مختلیف بناتی ہیں دنیا میں
محبت میں
اگر چہ آنکھ سے اوجھل ہوئی لگتی ہے
دنیا اِک محبت سوا
لیکین بصیرت کی کئی بینائیاں اور کھڑکیاں کھلی چلی جاتی ہیں
باطن میں
محبت میں
اگرچہ آنسوؤں کع سرخ ہوتے پل نہیں لگتا
مگر یہ سرخیاں کتنے گلستاں چاند تارے
اور زمیں آسمان
رنگیں کرتی ہیں
محبت میں
جدائی دھوپ کے آنگن میں پلتی ہیں
اگرچہ پھر بھی ساری عمر خوابوں اور دعاؤں سے کبھی ٹھنڈک نہیں جاتی
مجھے معلوم ہیں کے تم محبت کے مخالف ہو

مگر جاناں ---

دلیلیں دلیلیں تو دلیلیں ہیں
محبت ان دلیلوں کی کہاں محتاج ہیں
محبت خوبصورت ہے!

(فرحت عباس شاہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں