کل، ایک دھوکہ


⟳ کل، ایک دھوکہ ⟲


(تحریر: محمد فہیم عالم، لاہور)
بشکریہ: اردو ورڈ

اگر ہم اپنے گرد و پیش اور اپنی زندگی کے شب و روز پر نظر دوڑائیں تو ہمیں محسوس ہوگا کہ ہم کس طرح غیرمحسوس طور پر "کل" کے اندھے سراب کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔

حالانکہ لفظ "کَل" ہماری زندگی میں ایک دھوکہ ہے جسے ہم نے کام سے جی چرانے کے لئے بہانے کے طور پر تراشا ہوا ہے۔

طالب علم کہتا ہے امتحان کی تیاری کل سے شروع کروں گا؛
 بے نمازی سوچتا ہے کہ نمازوں کی پابندی کل سے شروع کروں گا۔
 لیکن وہ کل کبھی نہیں آتی۔

اگر آپ آج کا کام کل پر چھوڑیں گے تو کل کا کام کب کریں گے؟
 یاد رکھئے! آپ کا آج آپ کے کل کے لئے زادِ راہ ہے۔ عقلمندوں کے ہاں ہمیں کل کا لفظ نہیں ملتا، ہاں! البتہ بےوقوفوں کی جنتریوں میں یہ لفظ بکثرت پایا جاتا ہے۔

‏ایک دانا کا قول ہے کہ…
"گزشتہ کل تو فوت ہو چکا، اور آئندہ کل کی تو صرف اُمید ہے، اور کام تو آج ہی ہوسکتا ہے"۔

‏اس لئے اپنے آج کے لمحات کو غنیمت جانئے۔ کل کا کام آج کیجئے اور آج کا کام ابھی کیجئے۔
 اس لئے کہ آج تو آپ کے ہاتھ میں ہے جبکہ کل کا آپ کی زندگی میں آنا یقینی نہیں،
 کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کل تو آئے لیکن آپ نہ ہوں!! 

تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں