تمہیں کیسا دوست چاہیے؟


تمہیں کیسا دوست چاہیے؟ ایسا دوست ناں جو مشکلوں میں تمہیں آسانی کی تسلی دے، جو تمہیں تمہاری آںکھوں پر اپنا محبت بھرا ہاتھ دھرتا کہے اس میں نہ الجھو جو نہیں ہے ۔۔ اس روگ سوگ میں نہ پڑو جس کو وجود کچھ نہیں ہے۔۔ ادراک سے ظاہری حواس سے پرے وہ دیکھو جو ہے ۔۔۔ جو پل پل تمہیں تحیر و خود سپردگی میں لیئے آگے آگے سے لیے جائے ۔۔۔ تم پر کائنات کی تم پر تمہاری حقیقت آشکار کرتا جائے ،، جو اپنی خود غرضی کے لیئے، اپنے خوف کے لیئے تمہیں کنٹرول نہ کرے بلکہ تمہاری بہتری کے لیئے تمہاری زندگی کی باگ تھامے رکھے،تمہارے ہاتھ میں دیئے رکھنے کا احساس دیئے۔ جو تمہاری راہ کی دیوار نہ ہو بلکہ تمہیں تمہاری ہر راہ اس سنگ اس تک جاتی لگتی ہو۔۔

جو تمہاری ساری بلائیں ہنسی خوشی لینے کو راضی ہو ،، تمہارے دل کو گداز کیئے رہے۔۔ جو تمہارے لیئے اگر دھوپ بھیجنے پر قادر ہو تو اسی دھوپ میں ابر بھیجنے پر بھی کمال رکھتا ہو، جو اگر رلانے کا اختیار رکھتا ہو تو تمہارے اشکوں کو محبت سے چومتا تمہارے دل کے اضطراب پر سکینت اتارنے پر بھی قادر ہو ۔۔ جو تمہیں اس لیئے نہ چاہے کہ تم اسکی چاہت ہو بلکہ اس لیئے چاہے کہ تم اپنی قدرو قیمت جان جاؤ، جو تمہیں تمہاری بہترئ کے لیئے تمہیں آزمائے اور شکر گزاری کے بہانے دے ۔۔ تم گرنے لگے تو آگے بڑھ کر، پکڑ کر تھامے ۔۔ جو تم سے جان چھڑانے کے بہانے نہ ڈھونڈے، بلکہ اگر تم ہاتھ چھڑانے لگو تو ہاتھ نہ چھوڑے ۔۔

گر تمہاری بہتری کی خاطر کچھ سوچے بھی تو تمہیں پلٹ آنے کے بہانے دے، گر تم جا کر پلٹ آنا چاہو تو خالص پلٹ آنے کے سارے در وا کیئے رکھتا ہو، گر تم اسکی جانب ایک قدم اٹھاو تو وہ دس قدم تمہاری جانب آئے تم چل کر آؤ وہ دوڑ کر آئے ۔۔۔ جو تم پر سارے اختیار رکھتا تم پر تمہارے اختیار کے سراب عیاں کرتا تم میں تمہارا راز کھول سکنے پر قدرت رکھتا ہو، جو تمہیں محبت کی تلاش میں سرگرداں دیکھے تو تمہیں سرتاپا محبت کر دے ۔۔ جو تم سے تمہارا وجود لے کر تمہیں اپنی ذات کا پائیدار تیقن دے دے، پھر تم خلوت میں جلوت جلوت میں خلوت کے مفہوم سے آشنائی پا جاؤ، بارش ہوا چاندنی خوشبو، کھنک، چہک، تمہیں اسکے احساس کا احساس دلائے ۔۔۔ جس کے سامنے تم جج ہونے، ٹھکرا دیئے جانے، دھتکار دئیے جانے کے خوف سے آزاد ہو ۔۔۔ جس کے سامنے تم اپنے سارے خوف ایسے بیان کر دو کہ وہ ان خوف کو تمہاری طاقت بنادے ۔۔۔ سارے اشک ایسے بہا دو کہ وہ ان کو محبت سے چوم لے، سارے وسوسے ایسے بتا دو کہ وہ ان پر مسکراتا محبت سے جھوم اٹھتا تمہیں اپنی پناہِ محبت میں بھر لے ۔۔۔ گر تم حیا ہو تو وہ تمہاری پناہ ہو جائے ۔۔

وہ ایسا اپنا ۔۔ جو سب سے اپنا ہو ۔۔ جس کے ہونے کا احساس تمہاری ذات کو قوس قزح سا کر جائے ۔۔ تم دنیا کی نگاہ کی قید سے آزاد اسکی محبت کے حصار میں محفوظ ہو جاؤِ دنیا تمہاری نگاہ میں کچھ نہیں ہو جائے ۔۔ تم اسکے ذکر میں ایسے ضم ہو کہ وہ تمہاری، تم اسکی پہچان بن جاؤ ۔۔۔ تمہارے ہر خوف میں اسکا ایقان ہو، تمہارے ہر لمحے میں اس پر ایمان ہو، کوئی آزمائش آئے تم اسکا دامن چھوڑے نہ چھوڑو، اور وہ بہانے دے دے تمہیں رجوع کے بہانے دے ،،

 تو بس وہ اللہ ہی تو ہے ۔۔۔
 جو یہ سب ہمارے اور دراصل ہم سب کے لیئے ہے ۔۔ مگر کیا ہم واقعی اسکی محبت کا ذرہ بھی محسوس کر پائے ہیں؟
 کیا ہم واقعی اس میں اصل دوست کو ڈھونڈتے ہیں ۔۔۔

تحریر: حیا ایشم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں