جو چیز رمضان کو خاص بناتی ہے وہ روزے نہیں ہیں،
بلکہ "قرآن" ہے.
اب آپ خود سے پوچھیں جب آپ روزہ رکھتے ہیں تو کیا قرآن پڑھتے ہیں؟ کیا قرآن
کا ایک صفحہ بھی یاد کرتے ہیں؟ ایک صفحہ چھوڑیں.. صرف دو آیات ہی؟ نہیں!
پھر آپ کیسے اللہ کی بات کو سمجھ رہے ہیں؟
رمضان کا تو مقصد ہی قرآن کی خوشی منانا ہے.
میں نے پہلے کہا تھا کہ ایک قوم کے لیے اس کا کیپیٹل بہت ضروری ہوتا ہے،
اور اب مسلمانوں کا نیا کیپیٹل کعبہ تھا. اور جو دوسری چیز ضروری ہوتی ہے
وہ "آئین" ہے. اور آئین کیا ہے؟ "قرآن." اور جب آئین لکھا جاتا ہے اور وہ
پاس ہوتا ہے تو پوری قوم اس کا جشن مناتی ہے.
ہر وہ قوم جس میں آئین ہوتا ہے ان کا ایک مخصوص ایک دن ہوتا ہے.
ہمارا آئین(قرآن)، رمضان کے مہینے میں نازل ہوا تھا، اللہ نے ہمیں ایک دن
نہیں بلکہ پورا مہینہ جشن کے لیے عطا کیا..رمضان کا مہینہ اس بات کا جشن ہے
کہ اللہ نے ہمیں ایک نئی امت کے طور پر متعارف کروایا تھا.
اب ایک نئے کیپیٹل،اور آئین کے ساتھ ہمارے اپنے مخصوص دن تھے روزہ رکھنے کے لیے.
پھر اللہ نے فرمایا:
هُدًى لِّلنَّاسِ
'ہدایت ہے (یہ قرآن) تمام انسانوں کے لیے."
یہ آیت صرف مسلمانوں کے لیے نہیں ہے، یہ مدینہ کے یہودیوں کے لیے بھی تھی. یہ(قرآن) تمام انسانوں کے لیے ہے..
ہمارے دین کی یہ ایک بہت ہی خوبصورت بات ہے. چاہے آپ امریکہ میں رہتے ہیں،
یا عرب ممالک میں یا پھر پاکستان.. جب آپ مسجد جاتے ہیں تو امیر اور غریب
کے درمیان فرق نہیں کیا جاتا سب ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں.
اللہ نے
اس قرآن کو سب کے لیے ہدایت بنا کر بھیجا جس کا مطلب ہے کہ اللہ نے تمام
نوع انسان کو برابر کا درجہ دیا ہے، صرف ایک نماز کے آئین سے. ہم لوگ نسل
پرست نہیں ہوسکتے کیونکہ ہمارے پاس نماز ہے.
کیونکہ ہم ایک ہی ساتھ کھڑے ہوکر نماز ادا کرتے ہیں..
ہم برابر ہیں..
میں یہ بات اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ میں نے مسلمانوں کو دوسری قوموں کا
مذاق اڑاتے دیکھا ہے. بنگلادیشی پاکستانیوں کی زبان کا مذاق بناتے ہیں،
پاکستانی بنگلادیشیوں کا..
کیا ہم لوگ نماز نہیں ادا کرتے؟ اگر ہم اس نماز سے، قرآن سے کچھ نہیں سیکھ رہے تو ہمارا کچھ نہیں بن سکتا.
اگر ایسا ہے تو مطلب کہ ہم صرف مسلمان نظر آتے ہیں اندر ہمارے دل میں کچھ نہیں ہے.
وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى
" اور اس میں روشن نشانیاں ہیں ہدایت کی"
اس آیت کو رمضان کے متعلق ہونا چاہیے تھا، کیونکہ اس کا آغاز "شھر رمضان"
سے ہوا تھا. مگر اب تک اللہ نے فرمایا کہ اس مہینے میں قرآن نازل ہوا،جو کہ
لوگوں کے لیے ہدایت ہے، اور اس میں بہت سی روشن نشانیاں ہیں ہدایت کی،
ایسی نشانیاں جنہیں دیکھ کر آپ کہیں گے کہ یہ کتاب اللہ ہی کی طرف سے
ہوسکتی ہے.
وَالْفُرْقَانِ
"اور یہ (حق کو باطل سے) جدا کرتی ہے"
اب تک اس میں صرف قرآن ہی کا ذکر کیا جا رہا ہے. ایسا کیوں ہے؟
کیونکہ اللہ چاہتے ہیں کہ کوئی بھی مسلمان یہ بات کبھی نہ بھولے کہ رمضان
"قرآن" کے بارے میں ہے. یہ اس کتاب کے معجزے کے بارے میں ہے.
پھر فرمایا:
فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْه
سو جوکوئی پائے تم میں سے اس مہینے کو تو لازم ہے اس پر کہ روزے رکھے اس میں
اب ہمیں ایک مہینے روزہ رکھنے کا حکم دے دیا گیا، اور پھر فرمایا :
وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ
اور جو شخص بیمار ہو یا سفر میں تو تعداد پوری کرے دوسرے دنوں میں
یہودیوں کے لیے دو طریقے تھے کہ یا تو وہ روزہ رکھ لیں یا مسکینوں کو
کھانا کھلادیں، مگر اب ہمارے لیے اللہ نے ایک ہی طریقہ رکھا. ان کے لیے تین
چار دن تھے روزہ رکھنے کے لیے اور ہمارے لیے پورا مہینہ تھا.
اس میں ہمارے لیے آسانی تھی یا دشواری؟
دشواری تھی!
مگر اللہ نے فرمایا:
يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ
چاہتا ہے اللہ تمہارے لیے آسانی اور نہیں چاہتا تمہارے لیے دشواری
اس میں آسانی کیا تھی؟
پہلا سبق اس سے جو ہمیں ملتا ہے وہ یہ ہے،
"اللہ رب العزت دوسرے مہینوں کے برعکس رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کے لیے روزہ رکھنا آسان بنا دیں گا.
میں گارنٹی دیتا ہوں کہ آپ کسی اور دن روزہ رکھیں گے تو آپ کے لیے بہت مشکل ہوگا مگر رمضان میں آسان ہوگا.. سبحان اللہ!
دوسرا سبق:
اگر آپ کے پاس دو یا تین دن ہوں ٹریننگ کے لیے، اور دوسری طرف تیس دن ہوں.
تو وہ دو یا تین دن کی ٹریننگ زیادہ بہتر ہوگی یا تیس دن کی؟
ظاہر ہے تیس دن کی. تیس دن بعد آپ زیادہ مضبوط ہونگے. اور پھر یہ ٹریننگ زیادہ وقت تک کارآمد ہوگی.
اللہ عزوجل ہمیں تیس دن عطا کرتے ہیں جس میں شیطان نہیں ہوتا،جس میں قرآن
زیادہ پڑھا جاتا ہے،تیس دن دل، جسم کو کنٹرول کرتا ہے،وہ ہمیں مکمل طور پر
ٹرین کردیتا ہے. جب ٹریننگ مشکل ہوتی ہے، اس کے آخر میں آپ کو ایک
سرٹیفیکیٹ سے نوازا جاتا ہے، جس کے ملنے پر آپ جشن مناتے ہیں.
جب ہم اپنی ٹریننگ مکمل کرتے ہیں تو "عید" مناتے ہیں.
اور یہ ٹریننگ ہمیں کیوں دی گئی ہے؟
تاکہ ہم اصل زندگی میں اس سے فائدہ اٹھا سکیں. کیونکہ پھر شیطان سے آپ کی جنگ کا آغاز ہوجاتا ہے.
پھر روزانہ آپ نے روزہ نہیں رکھنا ہوتا، مگر وہ کیا چیز ہے جو تب بھی آپ کے ساتھ ہونی چاہیے؟
"قرآن."
آپ کا شیطان کے خلاف سب سے مضبوط ہتھیار "قرآن" ہوگا.
اسی لیے جب ہم قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو تعوذ پڑھتے ہیں.
آپ رمضان کے بعد پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوجائیں گے کیونکہ آپ کے دل میں زیادہ قرآن ہوگا.
آپ کو قرآن حفظ کرنا ہوگا رمضان میں، اگر آپ اب تک سستی میں ہیں تو بس کردیں اب!
مجھے نہیں پرواہ چاہے آپ دو آیات کریں، دو صفحے کریں، بس اپنا مقصد بلند رکھنا!
اعلٰی مقصد رکھیں!
خود کو ایک جز حفظ کرنے کے لیے تیار کریں، یا 20 صفحوں کے لیے، پھر چاہے آپ اسے مکمل نہ کرپائیں، مگر اپنا مقصد اعلٰی رکھیں.
جب کوئی قرآن حفظ کرنے کی کوشش کرتا ہے، میں آپ کو بتارہا ہوں، کسی انسان کی زندگی کی وہ سب سے مخلص عبادت ہوگی.
کیونکہ آپ قرآن دکھاوے کے لیے حفظ نہیں کرتے، کیونکہ صرف اللہ تعالی آپ کے اس عمل سے واقف ہوگا.
اور آپ ایک آیت کو یاد کرنے میں جتنا وقت لگائیں گے اتنا اجر آپ کو ملتا جائے گا..وہ اس لیے کہ آپ بار بار اس کو دہرا رہے ہونگے.
قرآن کی برکات آپ کی زندگی میں داخل ہوتی جائیں گی.
اور یہ سب ہمیں رمضان میں ضرور کرنا چاہیے.
جاری ہے۔۔۔۔۔
جو چیز رمضان کو خاص بناتی ہے وہ روزے نہیں ہیں، بلکہ " قرآن " ہے. اب آپ خود سے پوچھیں جب آپ روزہ رکھتے ہیں تو کیا قرآن پڑ...