اللہ ہے بس پیار ہی پیار


پیار بھرا ہر ایک اشارہ
پیارا اس کا ہر نظارہ
جس نے زمیں پر پیار اتارا
وہ خود ہو گا کتنا پیارا
پیار کا اس کے نہیں شمار،
اللہ ہے بس پیار ہی پیار
اللہ ہے بس پیار ہی پیار

پھول بنائے پیارے پیارے
تتلی، جگنو، رنگ، شرارے
جگمگ کرتے چاند ستارے
اور کہا یہ سب ہیں تمہارے
پیار کا اس کے نہیں شمار
اللہ ہے بس پیار ہی پیار
اللہ ہے بس پیار ہی پیار

برسایا پانی کا تار
ہم کو دی فصلوں کی بہار
گندم ،چاول، مکئی، جوار،
سیب، خوبانی،آم، انار،
پیار کا اس کے نہیں شمار،
اللہ ہے بس پیار ہی پیار
اللہ ہے بس پیار ہی پیار

 
دریائوں میں تیرتی مچھلی
موجیں۔ ساحل، سیپی، موتی
سمجھو تو ہر چیز ہے اپنی
سب پر ایک ہی نام کی تختی
پیار کا اس کے نہیں شمار،
اللہ ہے بس پیار ہی پیار
اللہ ہے بس پیار ہی پیار
طوفانوں میں ڈولتی کشتی
لہر لہر موجوں کی مستی
بادل، بارش، کچی بستی
سب کی مالک ایک ہی ہستی
پیار کا اس کے نہیں شمار،
اللہ ہے بس پیار ہی پیار
اللہ ہے بس پیار ہی پیار

 
دل سے دل کے تار ملائے
بیگانوں کو یار بنائے
غیب سے یوں نصرت پہنچائے
ٹوٹی نیا پار لگائے
پیار کا اس کے نہیں شمار،
اللہ ہے بس پیار ہی پیار
اللہ ہے بس پیار ہی پیار

ماں کی ممتا، باپ کی شفقت
بھائی بہن کا پیار محبت
ہم کو دی رشتوں کی نعمت
ہر پل برسے اس کی رحمت
پیار کا اس کے نہیں شمار
اللہ ہے بس پیار ہی پیار
اللہ ہے بس پیار ہی پیار


شاعر: خلیل اللہ فاروقی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں