ہدایت
ہدایت بندوق کی گولی نہیں ہوتی جس سے دوسروں کو نشانہ بنایا جائے۔ یہ روشنی ہوتی ہے جو دل سے پھوٹتی ہے اورسب سے پہلے ہمارے اپنے وجود کو منور کرتی ہے۔
مگر ہم کبھی اس روشنی کو اپنے رب سے اپنے لیے نہیں مانگتے ۔ کبھی رسمی طور پر مانگ لیا تو اپنی شخصیت اور عادات ایسی نہیں بناتے کہ اس روشنی کے مستحق ٹھہریں ۔ہم اپنے تعصبات، گروہوں ، نظریات اور تصورات کے اسیر ہوتے ہیں اور انھی کو دوسروں پر ٹھونسنا چاہتے ہیں ۔
سو نہ ہم نے ہدایت پانے کو اپنا مقصد بنایا نہ خود کو ہدایت پانے کے قابل بنایا۔ ہم پیغمبر تو ہیں نہیں کہ اللہ پاک ہم پر ہدایت بن مانگے اتار دے ۔ اس لیے ہمارے اندر اندھیرا رہتا ہے اور انھی اندھیروں کو ہم دوسروں میں بانٹتے ہیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں