رشتے



زِندگی کی خُوبصُورتی رِشتوں سے ہے اور رِشتے تب ہی قائم رہتے ہیں جب ھم معاف کرنا اور درگزر کرنا سیکھ جاتے ہیں ۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہم صرف ایک قیدی ہیں ان سماجی رسموں کے جو ہمیں ساتھ رہنے اور ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرادینے پر مجبور کردیتی ہیں

5 تبصرے:

  1. ارے بچائیو ۔ آپ نے میرے دل یا دماغ میں خفیہ طور پر ٹرانمیٹر لگوایا ہوا ہے ؟ جو میرے دماغ یا دل سے باتیں چُرا کر لکھ دیتی ہیں ۔ آج صبح سویرے میں نے کسی کے ایس ایم ایس کے جواب میں لکھ کر بھیجا تھا ”وابستہ رہ شجر سے ۔ اُمیدِ بہار رکھ“۔ اور اس سے قبل لکھا تھا ”جو مِل گیا اُسی کو مقدر سمجھ لیا ۔ جو کھو گیا میں اُس کو بھُلاتا چلا گیا ۔ بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا ۔ بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا ۔ غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں ۔ میں خود کو اُس مقام پہ لاتا چلا گیا ۔ میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ہا ہا ہا یہ محض اتفاق ہی ہو سکتا ہے :)

      بہت خوب لکھا آپ نے :)

      حذف کریں
    2. جو مِل گیا اُسی کو مقدر سمجھ لیا ۔
      جو کھو گیا میں اُس کو بھُلاتا چلا گیا

      اس کی منسابت سے ایک شعر ذہن میں آیا جو کہ میرے پسندیدہ تریں اشعار میں سے ایک ہے

      جو میرا نصیب تھا مل گیا، جو چھنا ہے مجھ سے میرا نہ تھا"
      تیرا دل یہ رمز سمجھ گیا، تو کوئی کمی نہ رلائے گی"
      :)

      حذف کریں
  2. یہ شعر تو میرے علم میں نہ تھا لیکن میں نے ساری زندگی اسی نظریئے پر گذاری ہے اور گذار رہا ہوں ۔ پاکستان بنا تو بہت چھوٹی عمر میں بے گھر ہوئے اور بزرگوں سے بچھڑ گئے تھے ۔ پونے تین ماہ بعد اللہ نے اُن سے ملا دیا ۔ یہاں امتحان ختم نہیں ہوا تھا بلکہ شروع ہوا تھا ۔ اللہ کی کرم نوازی کہ ڈوبنے نہیں دیا گو عام طور پر طوفانوں میں گھِرا رہا اور متعدد بار گردن تک ڈوبا

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جی آپ کی آپ بیتی نظر سے کزری ہوے آپ کے بلاگ پر ۔۔۔۔ اور میرے خیال میں یہی بہترین طریقہ ہے زندگی میں چلتیے رہنے کا ۔۔۔ طوفان آئے یا مشکلات یہ بہت مدد دیتا ہے ان سے نکلنے میں :)

      حذف کریں