سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کچھ میرے بارے میں
مقبول اشاعتیں
فیس بک
بلاگ محفوظات
-
◄
2024
(4)
- ◄ اکتوبر 2024 (1)
- ◄ جنوری 2024 (3)
-
◄
2023
(51)
- ◄ دسمبر 2023 (1)
- ◄ اپریل 2023 (8)
- ◄ فروری 2023 (19)
- ◄ جنوری 2023 (8)
-
◄
2022
(9)
- ◄ دسمبر 2022 (9)
-
◄
2021
(36)
- ◄ دسمبر 2021 (3)
- ◄ اکتوبر 2021 (6)
- ◄ ستمبر 2021 (1)
- ◄ جولائی 2021 (8)
- ◄ فروری 2021 (7)
- ◄ جنوری 2021 (1)
-
◄
2020
(88)
- ◄ اکتوبر 2020 (5)
- ◄ اپریل 2020 (13)
- ◄ فروری 2020 (10)
- ◄ جنوری 2020 (16)
-
◄
2019
(217)
- ◄ دسمبر 2019 (31)
- ◄ نومبر 2019 (28)
- ◄ اکتوبر 2019 (27)
- ◄ ستمبر 2019 (18)
- ◄ جولائی 2019 (32)
- ◄ اپریل 2019 (11)
- ◄ فروری 2019 (7)
- ◄ جنوری 2019 (15)
-
◄
2018
(228)
- ◄ دسمبر 2018 (13)
- ◄ نومبر 2018 (18)
- ◄ اکتوبر 2018 (7)
- ◄ ستمبر 2018 (21)
- ◄ جولائی 2018 (7)
- ◄ اپریل 2018 (21)
- ◄ فروری 2018 (39)
- ◄ جنوری 2018 (38)
-
◄
2017
(435)
- ◄ دسمبر 2017 (25)
- ◄ نومبر 2017 (29)
- ◄ اکتوبر 2017 (35)
- ◄ ستمبر 2017 (36)
- ◄ جولائی 2017 (23)
- ◄ اپریل 2017 (33)
- ◄ فروری 2017 (34)
- ◄ جنوری 2017 (47)
-
◄
2016
(187)
- ◄ دسمبر 2016 (19)
- ◄ نومبر 2016 (22)
- ◄ اکتوبر 2016 (21)
- ◄ ستمبر 2016 (11)
- ◄ جولائی 2016 (11)
- ◄ اپریل 2016 (14)
- ◄ فروری 2016 (23)
- ◄ جنوری 2016 (10)
-
◄
2015
(136)
- ◄ دسمبر 2015 (27)
- ◄ نومبر 2015 (22)
- ◄ ستمبر 2015 (1)
- ◄ جولائی 2015 (10)
- ◄ اپریل 2015 (4)
- ◄ فروری 2015 (12)
- ◄ جنوری 2015 (9)
-
▼
2014
(117)
- ◄ دسمبر 2014 (5)
- ▼ نومبر 2014 (14)
- ◄ اکتوبر 2014 (11)
- ◄ ستمبر 2014 (11)
- ◄ جولائی 2014 (8)
- ◄ اپریل 2014 (5)
- ◄ فروری 2014 (14)
- ◄ جنوری 2014 (12)
-
◄
2013
(293)
- ◄ دسمبر 2013 (18)
- ◄ نومبر 2013 (21)
- ◄ اکتوبر 2013 (35)
- ◄ ستمبر 2013 (26)
- ◄ اپریل 2013 (59)
- ◄ فروری 2013 (30)
- ◄ جنوری 2013 (27)
-
◄
2012
(56)
- ◄ ستمبر 2012 (2)
- ◄ جولائی 2012 (2)
- ◄ فروری 2012 (14)
- ◄ جنوری 2012 (8)
-
◄
2011
(28)
- ◄ دسمبر 2011 (6)
- ◄ نومبر 2011 (22)
ارے بچائیو ۔ آپ نے میرے دل یا دماغ میں خفیہ طور پر ٹرانمیٹر لگوایا ہوا ہے ؟ جو میرے دماغ یا دل سے باتیں چُرا کر لکھ دیتی ہیں ۔ آج صبح سویرے میں نے کسی کے ایس ایم ایس کے جواب میں لکھ کر بھیجا تھا ”وابستہ رہ شجر سے ۔ اُمیدِ بہار رکھ“۔ اور اس سے قبل لکھا تھا ”جو مِل گیا اُسی کو مقدر سمجھ لیا ۔ جو کھو گیا میں اُس کو بھُلاتا چلا گیا ۔ بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا ۔ بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا ۔ غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں ۔ میں خود کو اُس مقام پہ لاتا چلا گیا ۔ میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا
جواب دیںحذف کریںہا ہا ہا یہ محض اتفاق ہی ہو سکتا ہے :)
حذف کریںبہت خوب لکھا آپ نے :)
جو مِل گیا اُسی کو مقدر سمجھ لیا ۔
حذف کریںجو کھو گیا میں اُس کو بھُلاتا چلا گیا
اس کی منسابت سے ایک شعر ذہن میں آیا جو کہ میرے پسندیدہ تریں اشعار میں سے ایک ہے
جو میرا نصیب تھا مل گیا، جو چھنا ہے مجھ سے میرا نہ تھا"
تیرا دل یہ رمز سمجھ گیا، تو کوئی کمی نہ رلائے گی"
:)
یہ شعر تو میرے علم میں نہ تھا لیکن میں نے ساری زندگی اسی نظریئے پر گذاری ہے اور گذار رہا ہوں ۔ پاکستان بنا تو بہت چھوٹی عمر میں بے گھر ہوئے اور بزرگوں سے بچھڑ گئے تھے ۔ پونے تین ماہ بعد اللہ نے اُن سے ملا دیا ۔ یہاں امتحان ختم نہیں ہوا تھا بلکہ شروع ہوا تھا ۔ اللہ کی کرم نوازی کہ ڈوبنے نہیں دیا گو عام طور پر طوفانوں میں گھِرا رہا اور متعدد بار گردن تک ڈوبا
جواب دیںحذف کریںجی آپ کی آپ بیتی نظر سے کزری ہوے آپ کے بلاگ پر ۔۔۔۔ اور میرے خیال میں یہی بہترین طریقہ ہے زندگی میں چلتیے رہنے کا ۔۔۔ طوفان آئے یا مشکلات یہ بہت مدد دیتا ہے ان سے نکلنے میں :)
حذف کریں