کائناتی ماڈل



کائناتی ماڈل...

یہ کائناتی ماڈل کیا ہے .. آپ خلا میں پھیلے ہوئے ستاروں اور سیاروں کو دیکھیے .. ہر ستارہ اور سیارہ نہایت پابندی کے ساتھ اپنے اپنے مدار میں چل رہا ہے ..
ان میں سے کوئ کسی دوسرے کے مدار میں داخل نہیں ہوتا.. اسی ڈسپلن کی وجہ سے خلا میں ہر طرف امن قائم ہے.. انسان کو بھی اپنے سماج میں عدم مداخلت کی اسی پالیسی کو اختیار کرنا ہے.. ہر ایک کہ اندر یہ زندہ شعور ہونا چاہیے کہ اس کی آزادی وہاں ختم ہو جاتی ہے جہاں سے دوسرے کی آزادی شروع ہوتی ہے...

اسی طرح درختوں کی دنیا کو دیکھیے.. درختوں نے خاموشی کے ساتھ یہ نظام اختیار کر رکھا ہے کہ وہ زندہ اجسام کی ضرورت پوری کرنے کے لیے مسلسل آکسیجن سپلائی کرتے ہیں ..
اور زندہ اجسام سے نکلی ہوئ غیر مطلوب کاربن ڈائ آکسائیڈ کو اپنے اندر لے لیتے ہیں... یہ ایک بے غرضانہ نفع بخشی کا نظام ہے.. انسان کو بھی چاہیے کہ وہ اسی نظام. کو اختیار کرے...

اسی طرح اپ دیکھتے ہیں کہ پہاڑوں سے پانی کے چشمے اوپر سے نیچے کی طرف جاری ہوتے ہیں... ان چشموں کے ساتھ بار بار ایسا ہوتا ہے کی ان کے راستے میں ایسے پتھر آتے ہیں جو بظاہر ان کے سفر کے لیے رکاوٹ ہوتے ہیں...
مگر چشمہ ایسا نہیں کرتا کہ وہ پتھر کو ہٹا کر اپنا راستہ بنانے کی کوشش کرے..اس کی بجائے وہ یہ کرتا ہے کہ پتھر کے کنارے سے اپنا راستہ بنا کر اگے چلا جاتا ہے..
یہ گویا اس بات کا پیغام ہےکہ ------ رکاوٹوں سے نہ ٹکراؤ ..بلکہ رکاوٹوں سے ہٹ کر اپنی سرگرمی جاری کرو...
اس سے معلوم ہوا کہ آس پاس کی جو دنیا ہے وہ دینے والی دنیا ( Giver world ) ہے لینے والی دنیا ( Taker world ) نہیں ....
اس دنیا کی ہر چیز یہ پیغام دے رہی ہے کہ دوسروں سے لیے بغیر دوسروں کو دینے والے بنو.... انسان کو یہی کلچر اپنانا ہے اس کو اپنی دنیا میں دینے والا بن کر رہنا ہے نہ کہ لینے والا...

مولانا وحیدالدین...
کتاب... انسان کی منزل..

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں