قرآن۔۔۔ دعا۔۔۔ امید۔



"تمہارا قرآن پاک ختم ہونے والا ہے بس تھوڑے ہی دن میں۔۔۔۔پھر ماشااللہ تم حافظ قرآن ہوجاوگے۔۔۔۔تم نے قرآن پاک سے ابھی تک کیا سیکھا؟" وہ گفتگو کو اس موضوع پر لے آئی جس پر وہ اکثر اس سے بات کرتی تھی۔۔۔وہ اب وارڈروب کی ایک دراز خالی کرنے والا تھا۔۔۔۔ ماں کے اس سوال پر کام کرتے کرتے ٹھٹک گیا۔

"بہت ساری چیزیں ہیں۔۔"اس نے ذرا سوچ کر ماں سے کہا۔

لیکن اگر کوئی ایک چیز ہو جو تمہیں سب سے امپورٹنٹ بھی لگتی ہو اور سب سے اچھی بھی۔۔"وہ مطمئن تھی ان دونوں کے درمیان بات چیت شروع ہوگئی تھی۔
"آپ کو پتا ہے،مجھے کیا چیز سب سے زیادہ امپورٹنٹ لگتی ہے قرآن پاک میں؟"وہ بھی اب بے حد دلچسپی سے بات کرنے لگا تھا؟

"کیا؟"

 "Hope"

امامہ اس کا منہ دیکھنے لگی "کیسے؟" پتا نہیں اس نے کیوں پوچھا تھا لیکن جواب وہ ملا تھاجس نے کسی مرہم کی طرح اس کے زخموں کو ڈھانپا تھا۔

"دیکھیں سارا قرآن ایک دعا ہے تو دعا hope ہوتی ہے نا۔۔۔ہر چیز کے لیے دعا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے نا کہ اللہ ہر مشکل میں ہمیں امید بھی دے رہا ہے۔۔۔یہ مجھے سب سے اچھی چیز لگتی ہے قرآن پاک کی۔۔۔ کہ ہم کبھی hopeless نہ ہوں۔۔۔کوئی گناہ ہوجائے تب بھی اور کوئی مشکل پڑے تب بھی۔۔۔۔کیونکہ اللہ سب کچھ کرسکتا ہے۔۔"

اس کا دس سالہ بیٹا بے حد آسان الفاظ میں اسے وہ چیز تھما رہا تھا جو اس کے ہاتھ سے چھوٹ چکی تھی۔۔۔جو باتیں دانائی سمجھا نہیں پاتی وہ معصومیت سمجھادیتی ہے۔

آب حیات از عمیرہ احمد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں