گدھے کے ساتھ بحث نہ کریں (حکایت)




گدھے کے ساتھ بحث نہ کریں (حکایت)

گدھے نے چیتے سے کہا:
- "گھاس نیلی ہے

چیتے نے جواب دیا:
- "نہیں ، گھاس سبز ہے۔"

 بحث گرم ہوگئی ، اور دونوں نے اس کو ثالثی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ، اور اس کے لئے وہ جنگل کے بادشاہ شیر کے سامنے چلے گئے۔

جنگل طے کرنے تک پہنچنے سے پہلے ہی ، جہاں شیر اپنے تخت پر بیٹھا تھا ، گدھا چیخنے لگا:
- "عالی جاہ ، کیا یہ سچ ہے کہ گھاس نیلی ہے؟"

شیر نے جواب دیا:
- "سچ ہے ، گھاس نیلی ہے۔"

گدھا جلدی سے بولا:
- "چیتا مجھ سے متفق نہیں ہے اور مجھ سے متصادم اور ناراض ہے ، برائے مہربانی اس کو سزا دیں۔"

تب بادشاہ نے اعلان کیا:
- "چیتے کو 5 سال کی خاموشی کی سزا دی جائے۔"

گدھے نے خوشی سے چھلانگ لگائی اور سکون سے یہ دہراتے ہوئے اپنے راستے  چل دیا۔
- "گھاس نیلی ہے" ...

چیتے نے اپنی سزا قبول کرنے سے پہلے شیر سے پوچھا:
- "عالی جاہ ، آپ نے مجھے سزا کیوں دی؟ ، آخر گھاس سبز ہے۔"

شیر نے جواب دیا:
- "در حقیقت ، گھاس سبز ہے۔"

چیتے نے پوچھا:
- "تو پھرآپ مجھے سزا کیوں دے رہے ہیں؟

شیر نے جواب دیا:
- "اس بات سے اس سوال کا کوئی لینا دینا نہیں ہے کہ گھاس نیلی ہے یا سبز۔ سزا اس وجہ سے ہے کہ تم جیسی بہادر اور ذہین مخلوق کے لیے گدھے سے بحث کرنے میں وقت ضائع کرنا ممکن نہیں ہے ، اورپھر اس پر مجھے اس سوال سے تنگ کرنے آجاؤ "

وقت کا سب سے خراب ضیاع ان بے وقوفوں اور جنونیوں سے بحث کرنا ہے جو حق یا حقیقت کی پرواہ نہیں کرتے  ، بلکہ وہ صرف اپنے عقائد اور وہموں کے غلام ہیں۔ کبھی بھی ان دلائل پر وقت ضائع نہ کریں جس سے کوئی نتیجہ نہ برآمد ہو ... یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے سامنے ہم کتنے ہی ثبوت اور دلائل پیش کریں ،  وہ سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ، اور دوسروں کو انا ، نفرت اور ناراضگی سے اندھا کردیتے ہیں ، اور وہ جو چاہتے ہیں وہ ٹھیک ہے چاہے وہ نہ ہوں۔

جب جہالت چیختی ہے تو ذہانت خاموش ہوجاتی ہے۔ آپ کا سکون اورخاموشی زیادہ اہم ہے۔

(منقول)


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

گدھے کے ساتھ بحث نہ کریں (حکایت) گدھے نے چیتے سے کہا: - " گھاس نیلی ہے "۔ چیتے نے جواب دیا: - " نہیں ، گھاس سبز ہے ۔"  ب...

آج کی بات ۔۔۔ 514


※ آج کی بات ※

اگر اپنے آپ کو دو حصوں میں تقسیم کرو تو ۔۔
آپ کا نصف حصہ "امل" (امید) اور باقی نصف "عمل" ہونا چاہئیے۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

※ آج کی بات ※ اگر اپنے آپ کو دو حصوں میں تقسیم کرو تو ۔۔ آپ کا نصف حصہ " امل " (امید) اور باقی نصف " عمل " ہونا چاہئیے۔ ...

آخری ‏دور ‏از ‏ابو ‏یحییٰ




آخری دور
تحریر: ابو یحیٰی

انسان کی زندگی کے پانچ ادوار ہوتے ہیں۔ ان میں دو دور بے بسی اور دوسروں پر انحصار کے ہوتے ہیں اور تین دور وہ ہوتے ہیں جن میں انسان فعال زندگی گزارتا ہے۔ پیدائش سے لے کر بچپن تک اور بڑھاپے سے لے کر موت کی ناتوانی تک کے دو ادوار وہ ہوتے ہیں جن میں انسان اپنے عجز کے آخری مقام پر ہوتا ہے۔
 
اس کے برعکس لڑکپن، جوانی اور ادھیڑ عمر کے تین ادوار وہ ہوتے ہیں جن میں انسان مکمل طور پر فعال ہوتا ہے اور دوسروں پر انحصار کیے بغیر اپنی زندگی گزارتا ہے۔ ان تین میں سے ادھیڑ عمر وہ ہوتی ہے جن میں عام طور پر لوگ مکمل شعور، پختگی، مالی آسودگی، جذباتی استحکام حاصل کرچکے ہوتے ہیں۔ وہ ملازمت یا کاروبار، شادی اور خاندان، گھر اور گاڑی جیسی ضروریات کو پورا کرچکے ہوتے ہیں۔ اپنی صحت کے معاملے میں اگرغفلت نہ کی ہو تو انسان کی صحت اس دور میں بھی اس قابل ہوتی ہے کہ وہ ہر طرح کی ذہنی اور بیشتر جسمانی مشقت کو اٹھا سکے۔
 
ان تمام پہلوؤں سے اگر دیکھا جائے تو ادھیڑ عمر کا دور وہ بہترین دور ہوتا ہے جب انسان اپنی ذات سے بلند ہوکر سماج کے لیے اور آخرت کے حوالے سے اپنی ذات کے لیے بہترین کوشش کرسکتا ہے۔ یہ دور اس اعتبار سے بھی بڑا اہم ہوتا ہے کہ انسان بار بار یہ دیکھ رہا ہوتا ہے کہ اس کے جاننے والوں کی ایک بڑی تعداد اس دنیا سے رخصت ہوچکی ہے یا ہونے والی ہے۔ نانا نانی،دادا دادی اور اکثر اوقات والدین جیسے قریبی رشتوں کو انسان اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارچکا ہوتا ہے۔ یہ مشاہدات اس میں یہ احساس پیدا کرنے کے لیے بہت ہوتے ہیں کہ اس کے پاس بھی وقت ختم ہورہا ہے اور اس فہرست میں اگلا نمبر اسی کا ہے۔
 
ان تمام پہلوؤں سے ادھیڑ عمر سدھرنے، اصلاح کرنے، اپنے معاملات کو بہتر کرنے، تعلقات کو ٹھیک کرنے، دنیا کے ساتھ آخرت کی کامیابی کو یقینی بنانے کا آخری موقع ہوتا ہے۔ پینتالیس سے اوپر کی عمر کا یہ وہ دور ہوتا ہے جب انسان کے جسم میں طاقت ابھی باقی ہوتی ہے۔ انسان کے اعضا و قوی اپنی جگہ کام کر رہے ہوتے ہیں۔ انسان کا شعور مکمل پختہ ہوچکا ہوتا ہے۔
 
جس چیز کی اس دور میں انسان کو ضرورت ہوتی ہے وہ یہ احساس ہے کہ اب اسے اپنی ذات، اولاد اور مفادات سے اوپر اٹھ جانا چاہیے۔ یہ تو ممکن نہیں کہ انسان اپنی ذاتی زندگی اور ضروریات کو مکمل طور پر نظر انداز کر دے مگر یہ اس دور میں نسبتاً بہت آسان ہوتا ہے کہ انسان ان چیزوں کے ساتھ سماج اور اپنی آخرت کو زندگی کا اہم ترین مقصد بنا لے۔
 
مگر اس راہ میں جو چیز سب سے بڑی رکاوٹ بنتی ہے وہ انسان کی عادات، سوچ اور شخصیت ہوتی ہے جو پرانے طرز پر پختہ ہوچکی ہوتی ہے۔ اس دور میں پرانی منفی عادات چھوڑ کر نئی عادتیں سیکھنا، منفی، جذباتی اور دنیا پرستانہ سوچ کو چھوڑ کر مثبت اور آخرت پسندانہ سوچ کو اختیار کرنا اور پرانی شخصیت کی غلط بنیادوں کو ڈھا کر درست بنیادیں اٹھانا ایک ہمت طلب کام ہے۔ مگر سچی بات یہ ہے کہ اس دور میں کرنے کا اگر کوئی کام ہے تو یہی کام ہے۔
 
اس کام کو کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ انسان خود احتسابی کی عادت ڈالے، وہ اپنے آپ کو کوئی رعایت کوئی الاؤنس نہ دے، وہ دوسروں کی اچھی عادات اور سوچ کا مطالعہ کرکے خود کو ان کے مطابق ڈھال لے۔ جب ایک انسان مسلسل یہ کوشش کرتا ہے تو وہ بہت تیزی کے ساتھ بہتر ہوتا چلا جاتا ہے۔ پھر یہ ادھیڑ عمر جس میں انسان کے پاس بہترین وسائل، مکمل ذہنی پختگی اور اکثر حالات میں صحت و وقت دونوں ہوتے ہیں، انسان کو آخرت کی کامیابی کی راہ پر ڈال دیتے ہیں۔ ایسا شخص نہ صرف آخرت میں اعلیٰ مقام پائے گا بلکہ سماج کو بھی اس شخص سے بہترین خیر ملے گا۔ خلاصہ یہ ہے کہ یہی آخری دور دنیا و آخرت کو بنانے کا بہترین دور ہے۔

آخری دور تحریر: ابو یحیٰی انسان کی زندگی کے پانچ ادوار ہوتے ہیں۔ ان میں دو دور بے بسی اور دوسروں پر انحصار کے ہوتے ہیں اور تین دور وہ ہوتے ہ...

سیاہ سوراخ



فلم " سیاہ سوراخ " برطانوی سینما میں "طمع انسان" کے موضوع پر بنائی گئی ہے .
تقریبا 2 منٹ کی اس فلم ،کا اختتام عقل مند انسان کو  عبرت حاصل کرنے کےلیے واضح ہے.
اس فلم نے 4 بین الاقوامی انعام حاصل کیے. 

سوراخِ سیاه در حقیقت لالچی انسان کے دماغ میں موجود وہ سیاہ گڑھا ہے جو کبھی نہیں بھرتا .



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

فلم " سیاہ سوراخ " برطانوی سینما میں " طمع انسان " کے موضوع پر بنائی گئی ہے . تقریبا 2 منٹ کی اس فلم ،کا اختتام عقل مند...

آج کی بات --- 513




💛آج کی بات💛

ایک جاہل کی نفرت سے زیادہ خطرناک ایک عالم کا تعصب ہوتا ہے !


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

💛 آج کی بات 💛 ایک جاہل کی نفرت سے زیادہ خطرناک ایک عالم کا تعصب ہوتا ہے ! تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

پریشانی کے اوقات میں ۔۔۔



ترجمہ:

یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی سے کہا ”مایوس مت ہونا

شعیب علیہ السلام نے موسی علیہ السلام سے کہا :"ڈرنا مت

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھی سے کہا :"غمگین مت ہونا

ثابت ہوا پریشانی کے اوقات میں تسلی و اطمینان پھیلانا سنت انبیاء ہے۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

ترجمہ: یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی سے کہا ” مایوس مت ہونا ” شعیب علیہ السلام نے موسی علیہ السلام سے کہا :" ڈرنا مت ” محمد رسول اللہ ...

امید اور خوف


امید اور خوف
از عمر الیاس

درج ذیل تبصرہ جناب عمر الیاس نے اوپر دیے گئے پیغام کے بارے میں دیا، جو کہ بہت عمدہ وضاحت پیش کرتا ہے اس لیے میں نے چاہا کہ یہ پیغام سب تک پہنچے ۔۔۔ جزاک اللہ خیرا عمر صاحب 🌹


اُمید، خوف اور تذبذب و گمان و یقین کی متوازی لکیریں ہمیشہ سے دلچسپ واقعات رہے ہیں۔ 

گرد و پیش کے مشاہدے، "متاثرین" سے مکالمے اور تاریخی کرداروں کے مطالعے نے اس سلسلے میں کئی زاویے متعین کیے، جن میں سے کچھ اہم نکات یہ ہیں:

١. ہم تقدیر کے نہیں، اللہ کی قدرت کے قابو میں ہیں۔

٢. تقدیر یا قسمت، اللہ کے فیصلے کے مقابل ہمارے اطمینان کی حد کا نام ہے۔ اپنی محنت و تدبیر کے نتائج پر جو جتنی جلدی (اور جتنے میسر حاضر و موجود پر) قانع ہو جائے، اتنا خوش نصیب ہے۔

٣. اطمینان، یاد ِ خدا کے بغیر نہیں ملتا۔ اس میں اہم بات یہ کہ خدا کی یاد، اس کے بندوں سے حسنِ معاملگی کے بنا نہیں ملتی۔

٤. سب پر اتار چڑھاؤ آتے ہیں۔ یہ اچھا یا برا وقت نہیں ہوا کرتا۔ رب کی مرضی کو تولنے والے ہم کون؟ اس میں کوشش یہ کی جائے کہ اللہ کی خوشی میں خوش ہونے کی کوشش کی جائے۔

٥. درجِ بالا کام بہت آئیڈیل یا مشکل لگتا ہے، پر ناممکن نہیں ہے۔ اللہ کی خوشی کے لئے اپنی خوشی کو اللہ کے تابع کرنا ہوگا، مطلب یہ کہ "کنٹرول" چھوڑنا ہوگا۔ اسے عادت میں ڈھالا جا سکتا ہے۔

٦. اپنی امید کو دوسروں کے خوف سے جوڑنا ہے، اور دوسروں کی حوصلہ افزائی کو اپنے خدشات سے۔۔
 یہ کامیاب لوگوں کی راہ ہے (سورۃ العصر). اس میں اہم پہلو یہ ہے کہ آدمی آدمی کا دارُو ہے۔ یہ انبیاء، صالحین اور اولیاء اللہ کی سنت ہے۔




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

امید اور خوف از عمر الیاس درج ذیل تبصرہ جناب عمر الیاس نے اوپر دیے گئے پیغام کے بارے میں دیا، جو کہ بہت عمدہ وضاحت پیش کرتا ہے اس لیے میں ...

خطباتِ حرمین ۔۔۔ 18 جون 2021






خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر أسامة خياط
موضوع:  محاسن اسلام
بتاریخ: 08 ذو القعدہ 1442 بمطابق 18 جون 2021



خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: فضلية الشيخ ڈاکٹر عبدالباري الثبيتي
موضوع:اسلام میں آداب زینت
بتاریخ:08 ذو القعدہ 1442 بمطابق 18 جون 2021



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر أسامة خياط موضوع:  محاسن اسلام بتاریخ: 08 ذو القعدہ 1442 بمطابق 18 جون 2...

آج کی بات ۔۔۔ 512


🎀 آج کی بات 🎀


کامیابی چاہتے ہو تو 
موقع دینے والے کو کبھی بھی دھوکا 
اور
دھوکا دینے والے کو کبھی موقع نہ دینا۔




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

🎀 آج کی بات 🎀 کامیابی چاہتے ہو تو  موقع دینے والے کو کبھی بھی دھوکا  اور دھوکا دینے والے کو کبھی موقع نہ دینا۔ تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہ...