کوا چلا ہنس کی چال


کوا چلا ہنس کی چال 
سیما آفتاب

نومبر کے شروع میں فیس بک پر ایک اشتہار پر نظر پڑی کہ ” بلیک فرائیڈے پر شاپنگ کریں حیرت انگیز کم قیمت پر“ ۔۔۔ میں نے سوچا کہ یہ بلیک فرائیڈے کیا نئی بلا آگئی اب کس قسم کا یوم سیاہ ہے ۔۔ گوگل سے مدد لی تو معلوم ہوا اس بلا کا ۔۔۔ سو سب سے پہلے مجھے جو پتا چلا اس بارے میں وہ گوش گذار کردوں:
اس کے بعد اتفاق سے میرے پاس آج ایک ای میل آئی جس میں اس دن کی پرزور مذمت کی گئی تھی تو میں نے سوچا کہ کچھ اظہار خیال میں بھی کرلوں اس پر۔
تو جیسا کے اس کی تاریخ سے واضح ہوتا ہے کہ دن خاص طور پر امریکہ اور کینیڈا میں منایا جاتا ہے بلکہ ان کا "قومی" اور "ثقافتی" تہوار ہے ۔۔۔ مگر نہ جانے ہم کیوں اتنے عقل کے اندھے ہوئے جا رہے ہیں کہ اندھا دھند تقلید کیے جا رہے ہیں ترقی یافتہ کہلانے کے شوق میں ۔۔۔ یہ جانے بغیر کہ ترقی یافتہ بننے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے، مخلص ہونا پڑتا ہے اپنے مذہب سے، اپنے ملک سے اور اپنے کام سے مگر ہم صرف ان کے تہواروں کو اپنے معاشرے میں پیوست کرتے جا رہے ہیں ان کا پس منظر جانے بغیراپریل فول ڈے، ویلنٹائین ڈے، مدر ڈے، فادر ڈے، اور نہ جانے کون کون سے ڈے ۔۔۔ اور کچھ عرصے سے ہالووین (Halloween) ڈے بھی منایا جانے لگا ہے ۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ 
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا ۔۔۔ ہمارا تو وہ حساب ہو گیا ہے کہ  "کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا"
پھر ہم کہتے ہیں اللہ ہم سے ناراض کیوں ہے؟ ذرا سوچئیے!!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں