دعا کیا کرتی ہے؟


’’جب زندگی سب کچھ چھیننے پہ آ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟‘‘ شاید پہلی دفعہ اس نے کوئی سوال پوچھا تھا۔
’’دعا....‘‘ وہ ہلکا سا بولے۔
’’دعا کیا کرتی ہے؟‘‘ سلاخوں سے سر ٹکا کر وہ ان کو دیکھتے کہیں اور گم تھی۔
’’آنے والی مصیبت کو روکتی ہے۔ اور جو مصیبت اتر چکی ‘ اس کو ہلکا کرتی ہے۔ یہ مومن کا ہتھیار ہے‘ دین کا ستون ہے‘ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔‘‘
ان کی آواز قید خانے کی اونچی دیواروں سے ٹکرا کر ارتعاش پیدا کر رہی تھی۔
حنین گم صم سی کھڑی رہی۔ ہاتھ سلاخوں پہ جمے رہے۔پھر ماتھے پہ بل آئے۔ اکیسویں صدی کے دماغ نے بحث کے لئے نکتے ڈھونڈے۔
’’آپ کی مصیبتیں ٹلتی ہوں گی دعاؤں سے۔ ہماری تو نہیں دور ہوتیں۔‘‘
’’دعا مصیبت سے کمزور ہے تو مصیبت حاوی ہو جائے گی۔ دعا مضبوط ہے تو دعا حاوی ہو گی۔‘‘
’’اور اگر دونوں ہی ایک جتنی مضبوط ہوں ؟ تب؟‘‘ وہ ترنت بولی۔
’’تو دعا قیامت تک اس مصیبت سے لڑتی رہے گی۔‘‘
’’یعنی..‘‘ وہ چونکی ۔ ’’اگر دعا چھوڑ دی ‘ یا شدت کم کر دی تو مصیبت حاوی آ جائے گی؟‘‘
شیخ معلم نے اثبات میں سر ہلا دیا۔
’’اور کیا کرتی ہے دعا؟‘‘
’’دعا قدر و قضا کو رد کر سکتی ہے‘ ویسے ہی جیسے نیکی عمر بڑھاتی ہے اور گناہ رزق سے محروم کرتے ہیں۔‘‘
’’مگر....‘‘ اس کی آنکھوں میں غیر آرام دہ سی الجھن ابھری ۔ ایڑھیاں اٹھا کر وہ مزید اونچی ہوئی۔ ’’ میری تو دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔‘‘
قدیم قید خانے کی کوئلے سے سجی دیوار سے ٹیک لگائے بزرگ نے سر جھکائے ‘ مسکرا کر نفی میں گردن ہلائی۔
’’ہر شخص کی دعا قبول ہوتی ہے‘ اگر وہ جلد بازی نہ کرے تو۔‘‘
’’جلد بازی مطلب؟‘‘
’’مطلب یہ ہے کہ تم کہنے لگو ‘ کہ میں نے دعا کی اور بہت دعا کی ‘ مگر میری دعا قبول ہوتی نہیں نظر آ رہی۔ یہ کہنے کے بعد تم لوگ مایوس ہو کر دعا کرنا چھوڑ دیتے ہو۔‘‘
’’ یعنی کہ جب یہ کہا تو دعا قبول نہیں ہو گی، لیکن اگر یہ نہ کہوں تب ہو جائے گی؟؟‘‘
انہوں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔ پیچھے ہوا کے جھونکے سے مشعل دان کاشعلہ پھڑپھڑایا۔رات کی پر اسراریت میں اضافہ ہوا۔
’’اچھا مگر....‘‘ اس کو پھر سے بے چینی ہوئی۔’’ کچھ لوگوں کی دعا بہت جلدی قبول ہو جاتی ہے۔ کیا اس لیے کہ وہ بہت نیک ہو تے ہیں؟‘‘
’’یہ بھی ہوتا ہے‘ مگر...‘‘ وہ لحظے بھر کو رکے۔ حنہ نے ان کی آواز سننے کو مزید کان سلاخوں کے قریب کیا۔’’مگر قبولیتِ دعا کا اصل راز دعا مانگنے والے کا طریقہ ہو تا ہے۔ وہ کیسے مانگتا ہے‘ اور کتنی شدت سے مانگتا ہے۔‘‘
’’اور اس کے بعد دعائیں قبول ہو جاتی ہیں؟‘‘
’’ہاں‘ سب کی سب دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔‘‘ انہوں نے اثبات میں سر ہلایا۔حنین نے گہری سانس کھینچ کر ماتھا سلاخوں سے ٹکا دیا۔ آنکھیں موند لیں۔

اقتباس از نمل : نمرہ احمد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں