کُن فیکون


خدا کی ذات ادهورے قصے بهی مکمل کر دیتی ہے ؛؛؛؛؛
 ہم کتنے بهی ارادے باندھ لیں ؛؛؛؛
 ہمیشہ اس کے " کُن " کے محتاج رہیں گے

1 تبصرہ:

  1. کن فیکون کی اشاعت : حرفِ چند
    خالقِ کائنات نے ابتدائے آفرینش سے لوح و قلم تخلیق فرما کر تعلیم و تعلّم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔غارِ حرا میں سب سے پہلی وحی بھی اِقْرَاْ تھی جس میں قلم کے ذریعے علم سکھانے کی طرف مراجعت پر زور دیا گیا ہے۔ معلّمِ انسانیت حضرت محمدﷺ نے اصحابِ پاک ؓ کو تزکیۂ نفس کی تعلیم دی اور انہیں مُتمدّن معاشرے کے اصول و ضوابط سے آگاہ کیا۔’’ کُن فَیَکُون‘‘ فقیر کی غیر مدّون تحریروں میں سے انتخاب ہے جس کا مقصد بیسویں صدی کے نام ور سائنس دان‘ مفکر‘فلسفی‘ دانش ور‘ درویش اور مِلّی شاعر علامہ محمد یوسف جبریلؒ کے رشحات ِقلم اور سائنسی نظریات کو اربابِ نقدو نظر کے سامنے لانا ہے تاکہ عالمِ انسانیت جدید عہد کی برق رفتار مشینی زندگی کے بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پا سکے۔ مغربی فلسفی فرانسس بیکن کے مادی نظریات کے مقابل توازن و اعتدال کی فضا پیداکرنا‘ معاشی و معاشرتی مساوات‘ عدل و انصاف کے قیام اور نظامِ خلافتِ راشدہ کے لیے کوشش کی ضرورت اُن کے مرکزی موضوعات تھے۔ علامہ محمد اقبال ؒ کی قومی شاعری کی عالمگیریت ہر کس و ناکس پرواضح ہے۔ علامہ محمد یوسف جبریلؒ نے اپنی شاعری میں علامہ محمد اقبالؒ کے بلند آہنگ لہجے اور فکری تسلسل کو مربوط انداز میں پیش کیا‘ جس کے مطالعہ سے یہ نکتہ واضح ہو جاتا ہے کہ علامہ محمد اقبالؒ کا نظریۂ فکر و فن اُن کی غزل و نظم میں بدرجۂ اُتم موجود ہے۔
    دورِ حاضر میں علامہ محمد یوسف جبریلؒ کے نظریۂ تقابلِ ادیان‘ اسلامی معاشی تصورات‘ جدید وقدیم اٹامزم‘ نظریۂ تخلیقِ کائنات کو از سرِ نو سمجھنے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ عصرِحاضر کے طاغوتی نظام کی چیرہ دستیوں کے لیے علامہ محمد یوسف جبریل ؒ کے افکار و نظریات بنیانِ مرصُوص کی حیثیت رکھتے ہیں۔
    (محمد عارف)
    www.oqasa.org
    www,oqasa.org

    جواب دیںحذف کریں