کبھی کسی ولی کی طرح اللہ کی یاد میں کھو کر بس اسے پانا چاھتا ھے اور کبھی سب کچھ بھلا کر دل میں کئ بت سجا کر انھیں ھی پوجنا چاھتا ھے
کبھی محفلوں شور شرابے سے بہلتا ھے اور کبھی خاموشی تنہائ کے لیے مچلتا ھے
کبھی خواھش ھوتی ھے دنیا ھمیِں جانے اور کبھی جی چاھتا ھے کہ کاش ھمیں کوئ نہ جانتا ھو
کبھی زرا زرا سی بات پہ آنسو بہانے لگتا ھے اور کبھی بڑی سے بڑی بات پہ پتھر ھو جاتا ھے
کبھی ھزار برس جینے کی خواہش ھوتی ھے کبھی پل بھر کی زندگی بھی عذاب لگتی ھے
کبھی ھزار خواھشیں پلتی ھیں کبھی ھر آرزو مر جاتی ھے
یہ دل دماغ بھی پتا نہیں کیا
کبھی سکندر ھے
کبھی قلندر ھے
کبھی ولی
کبھی بت پرست
کبھی چاند ھے ستارہ ھے
کبھی خاک کا استعارہ ھے
کبھی جوگی ھے
کبھی روگی ھے