خطباتِ حرمین ۔۔۔ 19 فروری 2021




خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن السدیس
موضوع: عمر کے ہر حصے کو غنیمت جانیں اور بھرپور استعمال کریں
بتاریخ: 07 رجب 1442 بمطابق 19 فروری 2021




خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: شیخ عبد اللہ البعیجان
موضوع:حرمت والے مہینوں کی تعظیم
بتاریخ: 07 رجب 1442 بمطابق 19 فروری 2021



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن السدیس موضوع:  عمر کے ہر حصے کو غنیمت جانیں اور بھرپور استعم...

آج کی بات ۔۔۔ 511




آج کی بات

‏ہم میچور کب ہوتے ہیں؟

جب ہمارا علم وسیع، زبان خاموش، دوست محدود، آرام کم اور محنت زیادہ ہو جاتی ہے۔
ہم بحث میں نہیں پڑتے, چاہے موقف درست ہو۔
معاف کرنا شروع، ہر کسی کے مشورے پر عمل کرنا بند اور تنقید کا برا منانے کی بجائے صرف مسکرا دیتے ہیں۔ 
اور نقصان دہ شخص سے دور ہو جاتے ہیں فوراً۔



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

❤ آج کی بات ❤ ‏ہم میچور کب ہوتے ہیں؟ جب ہمارا علم وسیع، زبان خاموش، دوست محدود، آرام کم اور محنت زیادہ ہو جاتی ہے۔ ہم بحث میں نہیں پڑتے, چا...

اللہ مالک ہے




اللہ مالک ہے!


کسی پریشانی۔۔۔ کسی اچانک مصیبت۔۔۔ کسی کٹھنائی میں۔۔۔ یا بہت سوچ بچار کے باوجود بھی حل نہ تلاش کر پانے کی صورت میں۔۔۔ ہمارے منہ سے عادتاً یا غیر اختیاری طور پر ایک جملہ نکلتا ہے۔۔۔

اللہ مالک ہے۔

ایک روز سوچنے بیٹھا۔۔۔ تو اس جملے کے کئی رنگ کئی پہلو نظر آئے۔

صاحب کیا ہی زبردست ہے یہ جملہ۔۔۔

گھبراہٹ میں۔۔۔ تسلی ہے
بے قراری میں۔۔۔ قرار ہے
اندیشوں میں۔۔۔ حوصلہ ہے
وسوسوں میں۔۔۔ سہارا ہے
غم میں۔۔۔ دلاسہ ہے
خوف میں۔۔۔ آسرا ہے
اضطراب میں۔۔۔ دعا ہے
خطرے میں۔۔۔ ندا ہے
یاس میں۔۔۔ آس ہے
بے چارگی میں۔۔۔ امید ہے
کرب میں۔۔۔ ڈھارس ہے
ظلمت میں۔۔۔ نور ہے
طوفان میں۔۔۔ لائف جیکٹ ہے
فری فال میں۔۔۔ پیراشوٹ ہے

سب سے بڑھ کر شاید خود سپردگی ہے۔۔۔
یعنی اپنے آپ کو رب کے حوالے کرنا۔

کہ اللہ! ہم تو پھنس گئے ہیں۔۔۔ کوئی امید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔

مالک! تو ہی مالک ہے۔

ہماری مدد فرما۔
نصرت فرما۔
دست گیری فرما۔
اعانت فرما۔
رہنمائی فرما۔
خلاصی کی تدبیر پیدا فرما۔

مالک! اس مشکل، اس پریشانی، اس مصیبت سے (جس سے ہم دوچار ہیں) ہماری جان چھڑا۔۔۔

اللھم فرج ھم المھمومین و نفس کرب المکروبین

آمین


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

اللہ مالک ہے! از ابو شہیر کسی پریشانی۔۔۔ کسی اچانک مصیبت۔۔۔ کسی کٹھنائی میں۔۔۔ یا بہت سوچ بچار کے باوجود بھی حل نہ تلاش کر پانے کی صورت میں۔...

اردو الفاظ کے مترادفات پر مبنی ایک غزل



بچوں کے پسندیدہ شاعر مولانا اسماعیل میرٹھی کی ایک بہترین نصابی غزل ، جس میں الفاظ کے مترادفات کا استعمال کرتے ہوئے انھوں نے بچوں کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ کی کوشش کی ہے:

وہی ’کارواں‘ وہی ’قافلہ‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی ’منزلیں‘ وہی ’مرحلہ‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن
اسے وزن کہتے ہیں شعر کا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی ’شکر‘ ہے جو ’سپاس‘ ہے ، وہ ’ملول‘ ہے جو ’اُداس‘ ہے
جسے ’شکوہ‘ کہتے ہو ہے ’گلہ‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی ’نقص‘ ہے وہی ’کھوٹ‘ ہے، وہی ’ضرب‘ ہے وہی ’چوٹ‘ ہے
وہی ’سود‘ ہے وہی ’فائدہ‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی ہے ’ندی‘ وہی ’نہر‘ ہے ، وہی ’موج‘ ہے وہی ’لہر‘ ہے
یہ ’حباب‘ ہے وہی ’بلبلہ‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی ’کذب‘ ہے وہی ’جھوٹ‘ ہے، وہی ’جرعہ‘ ہے وہی ’گھونٹ‘ ہے
وہی ’جوش‘ ہے وہی ’ولولہ‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی ’ساتھی‘ ہے جو ’رفیق‘ ہے ، وہی ’یار‘ ہے جو ’صَدِیق‘ ہے
وہی ’مِہر’ ہے وہی ’مامتا‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جسے ’بھید‘ کہتے ہو ’راز‘ ہے ، جسے ’باجا‘ کہتے ہو ’ساز‘ ہے
جسے ’تان‘ کہتے ہو ہے ’نوا‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جو ’مراد‘ ہے وہی ’مدعا‘ ، وہی ’متّقی‘ وہی ’پارسا
جو ’پھنسے بلا‘ میں وہ ’مبتلا‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جو ’کہا‘ ہے میں نے ’مقال‘ ہے، جو ’نمونہ‘ ہے وہ ’مثال‘ ہے
مری ’سرگزشت‘ ہے ’ماجرا‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جو ’چنانچہ‘ ہے وہی ’جیسا‘ ہے ، جو ’چگونہ‘ ہے وہی ’کیسا‘ ہے
جو ’چناں چنیں‘ ہے سو ’ہٰکذا‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی ’خوار‘ ہے جو ’ذلیل‘ ہے وہی ’دوست‘ ہے جو ’خلیل‘ ہے 
بد‘ و ’نیک‘ کیا ہے ’بُرا‘ ’بھلا‘ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

(مولانا اسماعیل میرٹھی)


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ


بچوں کے پسندیدہ شاعر مولانا اسماعیل میرٹھی کی ایک بہترین نصابی غزل ، جس میں الفاظ کے مترادفات کا استعمال کرتے ہوئے انھوں نے بچوں کے ذخیرۂ ا...

جلنے والا فرش


جلنے والا فرش

کسی بستی میں ایک بہت امیر شخص رہتا تھا۔ یوں تو اس کے پاس سب کچھ تھا  لیکن اس کی دلچسپی زندگی سے ختم ہوتی جارہی تھی۔ اسے نہ بھوک لگتی تھی اور نہ ہی  صحیح طرح نیند آتی تھی۔ بس ہر وقت ایک پژمردگی، سستی اور کاہلی کی سی کیفیت رہتی۔ کئی حکیموں کا علاج کروالیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ایک دن کسی دور دراز علاقے میں کسی نے ایک ماہر حکیم کا پتا بتایا۔ حکیم نے علاج کرنے پر آمادگی ظاہر کرلی لیکن شرط رکھی  کہ میرے طریقہ علاج پر تم کوئی اعتراض نہیں کروگے ۔ وہ مرتا کیا نہ کرتا کی مصداق تیار ہوگیا۔

حکیم نے کہا کہ صبح ایک مقام پر چلنا ہے لیکن تم اکیلے چلوگے اور کوئی ساتھ نہ ہوگا۔ صبح وہ روانہ ہوئے اور حکیم اسے ایک دورکسی سنسان جگہ پر لے آیا۔ وہاں ایک چھوٹا سا کمرہ بنا تھا اور کچھ بھی نہ تھا۔ حکیم نے اس سے اندر داخل ہونے کا کہا۔ جونہی وہ شخص اندر داخل ہوا، حکیم نے باہر سے کنڈی لگا کر کمرہ بند کردیا۔ وہ شخص گھبرایا۔ اچانک اسے محسوس ہوا کہ اس کے پیر جل رہے ہیں۔ اس نے کمرے کے چاروں طرف بھاگنا شروع کردیا تاکہ کوئی ٹھنڈی جگہ مل جائے لیکن وہ ناکام رہا۔ بس وہ پیروں کو جلنے سے بچانے کے لیے اچھل کود کرنے لگا۔ کافی دیر تک وہ یونہی اچھلتا اور شور مچاتا رہا لیکن کچھ حاصل نہ ہوا ۔ یہاں تک کہ نیم  بے ہوش ہوکر گر گیا۔

جب آنکھ کھلی تو خود اپنے گھر میں موجود پایا۔ اس نے فورا حکم دیا کہ اس ناہنجار حکیم کو تلاش کیا جائے۔ ہرکارے  اسے لانے کے لیے  نکل گئے۔ اچانک اس شخص کو محسوس ہوا کہ خلاف معمول اسے بھوک لگ رہی ہے۔ اس نے  مدتوں بعد جی بھر کر کھانا کھایا۔ اس کے ساتھ ہی اس نے محسوس کیا کہ اس کے جسم میں ایک چستی آگئی ہے اور دل میں ایک خوشی کی لہر ہے۔ وہ اپنے پیروں کی تکلیف بھول گیا اور حکیم کو سزا دینے کی بجائے انعام دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ حکیم کا طریقہ علاج سمجھ چکا تھا۔

یہ کہانی آپ سب نے شاید بچپن میں پڑھی ہوگی لیکن اس cyber age میں ہم سب اسی کہانی کا  مرکزی کردار بنتے جارہے ہیں۔ ہماری جسمانی سرگرمی کم و بیش ختم ہوتی جارہی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ جسمانی نظام کی درستگی پندرہ بیس منٹ کی ورزش یا چہل قدمی کا تقاضا کرتی ہے۔ یہ چہل قدمی ہمیں دل، شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں سے بچاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جسمانی ایکسرسائز سے کئی ہارمون خارج ہوتے ہیں جو ہمارے موڈ کو بہتر بناتےاور جینے کی امنگ اور خوشی پیدا کرتے ہیں۔

ہم یہ سب جاننے کے باوجود نہیں مانتے۔ پھر انجام یہ کہ قدرت کا قانون حرکت میں آتا ہے جو ہمیں بیماریوں  کے جلتے ہوئے فرش پر لاکھڑا کرتا ہے۔ اس فرش پر تکلیف کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر اور لیبارٹریوں کا چکر لگانا مقدر بن جاتا ہے۔ یہ وہی چکر تھے جو وہ  واک کی شکل میں کرلیتا تو آج اس طواف سے محفوظ رہتا۔

پس  عقلمند وہی ہے جو خود  کو سدھا ر لے اس سے پہلے کہ قدرت اسے جلنے والے فرش پر کھڑا کردے اور وہ حسرت کی تصویر بن جائے۔  


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

جلنے والا فرش از ڈاکٹر محمد عقیل کسی بستی میں ایک بہت امیر شخص رہتا تھا۔ یوں تو اس کے پاس سب کچھ تھا  لیکن اس کی دلچسپی زندگی سے ختم ہوتی جا...

خطبات حرمین ۔۔۔ 05 فروری 2021



خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: شیخ ماھر المعیقلی
موضوع: قیامت کے دن میزان کا نصب کیا جانا حق ہے
بتاریخ: 23 جمادی الآخر 1442 بمطابق 05 فروری 2021


خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اردو ترجمہ)
امام و خطیب: شیخ عبد المحسن القاسم
موضوع: اپنی امت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اندیشے
بتاریخ: 23 جمادی الآخر 1442 بمطابق 05 فروری 2021



تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اردو ترجمہ) امام و خطیب: شیخ ماھر المعیقلی موضوع: قیامت کے دن میزان کا نصب کیا جانا حق ہے بتاریخ: 23 جمادی الآخر 1442...

نام میرا جموں کشمیر (یوم یکجہتی کشمیر)



پاکستان میں ہر سال 5 فروری کا دن اہل کشمیر سے یکجہتی کے اظہار کے لیے " یومِ یکجہتی کشمیر" کے طور پر منایا جاتا ہے۔ سرکاری اور عوامی طور پر مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ 
 کشمیریوں کے آبا واجداد کشمیر کی آزادی کا خواب اپنے سینوں میں لیے اس دارِ فانی سے کوچ کرگئے اور موجودہ بزرگ اور نوجوان اس خواب کو زندہ رکھے ہوئے اپنی جدوجہد کر رہے ہیں کہ " ستم شعار سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن"۔ 


اس تحریر کا مقصد جہاں اپنے اہل کشمیر کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنا ہے وہیں پاکستانی نوجوانوں کی ایک چھوٹی سی ٹیم کی کوششوں کو بھی سراہنا ہے جس نے بہت کم مدت میں اپنے جذبہ حب الوطنی کے اظہار کے لئے یو ٹیوب کے پلیٹ فارم سے "ہم پاکستان" نامی چینل کا آغاز کیا اور کل "یوم یکجہتی کشمیر" کے موقع پرایک نغمہ جاری کیا جس میں کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔

نغمے کا متن کچھ یوں ہے:

ظلم کی توڑوں گا زنجیر
نام میرا جموں کشمیر

آزادی کا مجھ میں شعلہ, سن لے یہ ظالم کا ٹولہ
پاک وطن کو نا میں بھولا. عزم و یقیں کی میں توقیر

نام میرا جموں کشمیر

سامنے اب حریت کا منظر، آزادی کے نعرے گھر گھر
مانگ رہے ہیں ہندی لشکر، آزاد پسندوں کی جاگیر

نام میرا جموں کشمیر

بلند چناروں کا میں مسکن، دَل ندی کا میں گلشن
لیکن کیوں عالم ہے دشمن، ہر بندش میں بھی تنویر

نام میرا جموں کشمیر

پاک وطن کی میں شہہ رگ ہوں، اس کے نام سے میں دو جگ ہوں
پاک زمیں سے نا میں الگ ہوں، پاکستان کی میں تقدیر

نام میرا جموں کشمیر

ظلم کی توڑوں گا زنجیر
نام میرا جموں کشمیر

ویڈیو




تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

پاکستان میں ہر سال 5 فروری کا دن اہل کشمیر سے یکجہتی کے اظہار کے لیے " یومِ یکجہتی کشمیر " کے طور پر منایا جاتا ہے۔ سرکاری اور عو...