ہم رمضان سے کیسے مستفید ہوں
خطبہ جمعہ مسجد الحرام (اقتباس)
5 رمضان 1440ھ بمطابق 10 مئی 2019
امام و خطیب: معالی الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس
ترجمہ: فرہاد احمد سالم ( مکہ مکرمہ)
بشکریہ: اردو مجلس فورم
معالی الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس (حفظہ اللہ تعالی) نے مسجد حرام میں 5 رمضان 1440ھ کا خطبہ ''ہم رمضان سے کیسے مستفید ہوں'' کے عنوان پر ارشاد فرمایا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ رمضان نیکیوں کا موسم ہے اس میں اللہ تعالی کی خصوصی رحمتیں ہوتی ہیں ، جنت کے دروازے کھول اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتی ہیں ، نیز اللہ کی طرف سے پکارنے والا پکارتا ہے ، اے خیر کے چاہنے والے آگے بڑھ اور اے برائی چاہنے والے رک جا، اور اللہ کی طرف سے ہر رات لوگوں کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہے ۔ چنانچہ اس ماہ مبارک سے مستفید ہوئیں ، کثرت سے تلاوت قرآن اور اس پر تدبر، ذکر اذکار، صلہ رحمی اور نیک اعمال کریں ۔ نیز اعضاء ، دل ، زبان ، آنکھوں ، کانوں، ہاتھوں اور پاؤں کو اللہ کی فرما برداری میں لگادیں۔
منتخب اقتباس
تمام تعریفات اللہ تعالی کے لئے کہ اس نے ہمیں ایسے موسم سے نوازا جس کا تذکرہ قلب و جان بھی کرتے ہیں، نیز خیالات اور زبانوں پر ان کے چرچے رہتے ہیں۔
مسلسل بڑھنے والے اللہ کے فضل پر بار بار اس کی حمد ، اور ہر وقت اس کا شکر ہے ، ہم اس کا اجرو ثواب قیامت کے دن چاہتے ہیں ۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اس نے روزہ داروں کے لئے دنیا ور آخرت میں بے پناہ اجر رکھا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب روزے داروں اور قیام کرنے والوں میں سے افضل ترین ہیں اسی لیے آپ نے بلند ترین مقام پا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر چلنے والا بلند اور قابل فخر مقام کا مستحق ہو گا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ کی آل اولاد ، اور بلند مقام پر پہنچنے والے آپ کے صحابہ ، نیز راز افشا ہونے کے دن تک بہترین طریقے سے صحابہ کے نقش قدم پر چلنے والوں پر ڈھیروں برکتیں اور سلامتی نازل ہو۔
اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرتے ہوئے اخلاص و تقوی کے ذریعے ماہ قرآن میں اپنے کردار اور گفتار کو بہترین بنا لو، نیز جلدی توبہ کرو اس سے پہلے کہ پیشانی سے پکڑ لیا جائے اور کوئی بھاگنے کی جگہ نہ ملے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ} [البقرة: 183]
اے ایمان والو تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
تقوی کے ساتھ اللہ کے سامنے جھک جاؤ کہ یہ ہی آخرت کا توشہ ہے ، نیز کج روی کو چھوڑ دو ؛یہ ہی تمہارے لئے کافی ہے ۔ وہیں پر رہو جہاں ہدایت ،ورع، اور تقوی تمہیں میسر آئے۔
مسلمانو ! بخشش کا یہ مہینہ اپنے جمال و جلال اور تمام تر خوبیوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے، اس مبارک ماہ کی فضیلت واضح اور یہ بھلائیوں سے بھر پور ہے ۔ اس کی برکت سے صبح روشن اور شہر اس کی بکھرتی خوشبو سے مہک گئے ہیں ۔ اس مہینے کے ستارے آسمانوں پر اندھیرے میں جگمگا رہے ہیں ، یہ ایک بار پھر شان و شوکت کے ساتھ لوٹ آئے ہیں ، ان کا دوبارہ آنا قابل ستائش ہے تاکہ ہماری پیاسی روحیں نگہت اور رحمت سے چھلک جائیں ، اور عطا کرنے والے رب کا قرب پائیں۔
اللہ اکبر! ماہ رمضان اللہ تعالی کی عظیم نوازش ہے ، رمضان مسلمان کی زندگی کو ذکر اور نیک اعمال سے بھر دیتا ہے، اس میں زبان قرآن کی تلاوت کرتی ہے اور روح روزہ اور قیام سے خوش ہوتی ہے۔
یہ مہینہ دلوں میں بھلائی کے سوئے ہوئے جذبات کو جگانے آیا ہے، گناہوں اور برائیوں کو بند کرنے آیا ہے۔ یہ مہینہ بھلائی اور نیکی کے احساس اور مفہوم کو دلوں میں نکھارنے آیا ہے۔
ماہ رمضان کا مقصد خوشی اور مسرت پھیلانا ہے جس کے نتیجے میں پریشان نفوس زندگی کے غموں سے آزاد ہو جاتے ہیں اور مادیت کے پریشان کن پھندوں سے چھٹکارا حاصل کرتے ہیں۔
اس ماہ میں کان سنتے ہیں اور آنکھیں نم ہو جاتی ہیں، روحانیت پیدا ہوتی ہے اور دل گڑگڑاتے ہیں، تو قبولیت کا دریا بہہ رہا ہے اور بھلائی کا سیلاب امنڈ آیا ہے ، نیز شیطان کو جکڑ دیا گیا ہے۔
مسلم اقوام!
سچی توبہ کر کے اور فضول چیزوں سے بچ کر اس ماہ کا بہترین استقبال کریں ۔
اے میری قوم! اس مہینے کا متقی بن کر اور سچی توبہ سے استقبال کرو ؛ اس کام میں تاخیر گمراہی ہے ۔
اپنے رب کی بارگاہ میں توبہ کرو، ؛کیونکہ گناہ تو تباہی ہے، کتنی ہی امتیں اس کی وجہ سے ذلیل ہوئیں اور بیماریوں نے انہیں آ لیا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
روزہ ڈھال ہے ، آدمی اس سے اپنے آپ کو آگ سے بچاتا ہے۔ اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔
یہ تب ہی ممکن ہو گا جب اعضائے بدن کو تباہ کن اور ہلاکت خیز اعمال سے بچایا جائے گا، زبان کو لغو اور فضول باتوں سے روکا جائے ، گفتگو کو زبان کے نشتروں سے ، نگاہوں کو حرام دیکھنے سے اور پاؤں کو برائی کی جگہ جانے سے روکا جائے گا۔ نیز معافی پھیلائیں، تکلیف دینے اور بخل سے بچیں، اسی طرح صاف اور خشیت والے دل، سچی توبہ ، اخلاص اور توحید سے بھرے سینے کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں گڑگڑائیں
ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بعض روزے داروں کو روزے سے بھوک کے سوا کچھ نہیں ملتا اور بعض قیام کرنے والوں کو قیام سے بیداری کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ ابن ماجہ
روزے کے عظیم مقاصد اس کے علاوہ کیا ہیں، انسانوں کی تہذیب و تربیت ہو، انہیں برائیوں سے بچایا جائے اور ان کا تزکیہ کیا جائے۔ اور روزے کا اعلی ترین مقصد اور ہدف کیا ہے؟ سنو ! یہ تقوی ہے۔
ابن قیم (رحمہ اللہ تعالی) فرماتے ہیں روزہ متقی کی لگام، مجاہد کی ڈھال اور صالحین و مقربین کی ریاضت ہے، نیز تمام عبادات میں سے صرف روزہ اللہ کے لئے خاص ہے، روزہ اللہ اور بندے کے درمیان خفیہ ہوتا ہے کہ اسے اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔
کیا ہی عظیم مہینہ ہے کہ نیکی کے مواقع بہت زیادہ ہیں، بارگاہ الہی کی طرف کھنچنے والوں کے دل سنتوں کی طرف تیزی سے مائل ہو رہے ہیں ۔
ابن تیمیہ (رحمہ اللہ تعالی) فرماتے ہیں: جو شخص طلبِ ہدایت کے لئے قرآن پر غور کرے گا اس کے لئے ہدایت کا راستہ واضح ہو جائے گا۔
قرآن پر غور و تدبر کرو اگر ہدایت کے متلاشی ہو اس لئے کہ خیر قرآن پر تدبر میں ہی ہے۔
مسلمانو! اور روزے دارو!
یہ بابرکت ایام محاسبہ نفس اور اصلاح عمل کا موقع ہیں کیونکہ اس ماہ میں بھلائیوں میں ایک دوسرے سے بڑھ کر نیکی کرنے کا سبق ملتا ہے۔
تو کیا امت نے اس روشن صورت کو باقی رکھنے کی کوشش کی کہ جس میں میانہ روی اور اعتدال اس دین کی امتیازی صفت ہے اور یہ دین غلو ،انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے؟
اور کیا امت ہر اس چیز کے خلاف کھڑی ہے جو دنیا کے امن و استحکام ، اقوام عالم کے ساتھ رواداری ، اور بقائے باہمی کے فروغ کو بگاڑ دے؟ اسی طرح نسل پرستی اور گروہ بندی کو چھوڑ دے؟
اور کیا امت پور ے جذبے کے ساتھ ان لوگوں کے سامنے کھڑی ہے جو ان کے عقائد ہلانا چاہتے ہیں، محکم اصولوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، نیز مسلمات اور قطعیات پر زبان درازی کرتے ہیں؟
روح کے نکلنے سے پہلے اللہ کے فضل کی طرف تیزی سے بڑھیں، اس ماہ کو نیکیوں میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، ایک دوسرے پر رحم کریں اور درگزر سے کام لیں ، ایک دوسرے کو معاف کریں ، آپس میں صلح کریں، صلہ رحمی کریں ، اور وقت کی حفاظت کریں، نیز دلوں کا مکمل خیال رکھیں اور روزے کے مقاصد پورے کریں۔
رمضان امانت دار، تحفظ اور تقوی کا مہینہ ہے اس میں قبولیت کی چاہت رکھنے والے کے لئے کامیابی ہے، خوشخبری ہے اس کے لئے کہ جس کا روزہ درست ہوا اور اس نے صبح شام اللہ سے دعا کی ۔
اپنے رب کا شکر ادا کریں کہ اس نے یہ بابرکت ماہ نصیب فرمایا، اور پھر اس کا شکر اس طرح ادا کریں کہ زیادہ سے زیادہ نیکی کے کام کریں، ضرورت مندوں کی مدد کریں اور اللہ کے بندوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں:
ایمانی بھائیو!
اللہ آپ کی حفاظت کرے روزے کے اس مہینے کو نیکی میں آگے بڑھنے کا مہینہ بنائیں۔ کیا ہی اچھی بات ہو گی کہ اس ماہ کے آغاز سے ہی بہترین تیاری کریں، شروعات ہی اعلی کر لیں، توبہ کی تجدید کریں، کثرت تلاوت اور زیادہ سے زیادہ قرآن پر تدبر کا اہتمام کریں۔
اسی طرح اس ماہ کی ابتدا ایک دوسرے کو معاف کر کے ، حسد اور کینہ چھوڑ کے، سینہ اور دل کی صفائی سے کریں، اور دو متحارب گروپوں کے درمیان جنگ بندی سے ہو۔ نیز مسلمانوں کے باہمی اتحاد اور آپس میں حسن ظن کے ساتھ ہو، ایسے ہی صدقہ و احسان، رفاہی کاموں ، خاندان پر توجہ اور صلہ رحمی سے ہو۔
اسی طرح آغاز رمضان سے ہی نوجوان لڑکے اور لڑکیوں پر توجہ دیں، ان کی بہتر تربیت کریں۔ اتحاد امت پیدا کریں، اختلاف اور تفرقہ سے دور رہیں، اور اعتدال اور میانہ روی کو مستحکم کریں۔
ساتھ ساتھ امن و سلامتی ، اتحاد اور قومی یکجہتی کو مضبوط کریں، نیز قوم اور حکمرانوں کے ہم رکاب رہیں، حسن خاتمہ ، جنت کے حصول کی کوشش اور جہنم سے بچنے کی کاوش کریں۔
اسی طرح وقت کی حفاظت کریں۔ نیز سوشل میڈیا ، سیٹلائٹ چینلز اور جدید میڈیا پر اخلاقی اقدار کا خیال رکھیں، جدید ٹیکنالوجی کو دینی اور ملکی مفاد کے لئے استعمال کریں، جھوٹے پراپیگنڈوں اور افواہوں سے دور رہیں۔
اللہ کے بندو! اپنے لئے اپنے اہل و عیال ، حکمرانوں ، وطن اور امت مسلمہ کے لئے ہاتھ اٹھا کر دعا کریں۔
اللہ تعالی سے بار بار مانگیں ، اسے پکاریں اور خوب گڑگڑا کر مانگیں کہ وہ آپ کے کمزور بے وطن مصیبت زدہ قیدی بھائیوں کی ہر جگہ مدد فرمائے اور ان کی پریشانیوں اور غموں کو دور فرمائے نیز ان کی مصیبتوں کو ختم فرمائے۔یقینا وہ سننے والا اور دعا قبول کرنے والا ہے۔
تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں