فانی دنیا میں سرمدی آخرت کی تیاری ۔۔۔ خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اقتباس)


فانی دنیا میں سرمدی آخرت کی تیاری
خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اقتباس)
28 ربیع الثانی 1440 بمطابق 04 جنوری 2019
امام و خطیب: پروفیسر ڈاکٹرعلی بن عبد الرحمن الحذیفی
ترجمہ: شفقت الرحمٰن مغل
بشکریہ: اردو مجلس فورم


فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹرعلی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے28 ربیع الثانی 1440کا خطبہ جمعہ بعنوان "فانی دنیا میں سرمدی آخرت کی تیاری" ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے کہا کہ فانی اور عارضی دنیا کی طرح انسان کی زندگی بھی عارضی اور انتہائی معمولی ہے، اور پوری دنیا کی عمر آخرت کے مقابلے میں ایسے ہی ہے جیسے سمندر کا قطرہ ہو، اللہ تعالی نے اس زندگی کی مدت کو ایک لمحہ بھی قرار دیا ہے؛ تاہم اگر کوئی شخص اس لمحے بھر زندگی کو نیکیوں سے بھر پور رکھے اور برائیوں سے بچائے تو وہی کامیاب ہے، اس کے لئے ڈھیروں ابدی اور سرمدی نعمتیں ہیں، جبکہ برائیاں کمانے والے کے لئے لا متناہی عذاب جہنم ہے۔ انہوں نے سابقہ امتوں کی مثال دے کر کہا کہ ان کو دیکھ کر ہمیں عبرت حاصل کرنی چاہیے، اور موت کو یاد کر کے اس کی تیاری انتہائی ضروری امر ہے۔ دوسرے خطبے میں انہوں نے کہا کہ صحت اور فراغت دو ایسی نعمتیں ہیں جنہیں لوگ ضائع کر دیتے ہیں، حالانکہ ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، ساتھ میں انہوں نے یہ بھی تاکید کی ہے دنیا میں انسان کو مسافر کی طرح ہر وقت کوچ کے لئے تیار رہنا چاہیے، پھر انہوں نے جامع دعا کروائی۔

⇚ منتخب اقتباس ⇛

تمام تعریفیں غالب اور بخشنے والے اللہ کیلئے ہیں، وہی رات کو دن اور پھر دن کو رات کے بعد لاتا ہے، ہر چیز کا اس کے پاس درست تخمینہ ہے، میں نعمتوں اور فضل پر اسی کا شکر بجا لاتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ یکتا اور زبردست ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے بندے ، چنیدہ اور برگزیدہ رسول ہیں، یا اللہ! اپنے بندے ، اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، انکی اولاد اور صحابہ کرام پر اپنی رحمتیں ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔

اللہ کے بندو!

دنیا کی مختصر زندگی ، حقیر نمود و نمائش، اور یہاں کے پلک جھپکتے بدلتے حالات پر غور و فکر کرو؛ تو تمہیں اس کی قدر و قیمت معلوم ہو جائے گی، اور تمہارے لئے اس کے راز فاش ہو جائیں گے، اس لیے دنیا پر بھروسا کرنے والا دھوکے میں ہے، اور دنیا داری میں ملوث شخص تباہ ہونے والا ہے۔

انسان کی زندگی بھی دنیا کی طرح مختصر ہے، اور ہر فرد کی زندگی گھنٹوں سے شروع ہوتی ہے، اور گھنٹوں کے بعد ایام، اور ایام کے بعد مہینے ، اور مہینوں کے بعد سالہا سال آتے ہیں، پھر انسان کی زندگی ختم ہو جاتی ہے، لیکن انسان کو یہ خبر نہیں ہے کہ موت کے بعد اس کے ساتھ کون سے بڑے بڑے معاملات پیش آنے والے ہیں!؟

کیا تمہارے بعد آنے والوں کی زندگی بھی تمہیں ملے گی!؟ ایک مخلوق کی عمر کئی نسلوں کی عمر کے مقابلے میں لحظہ بھر مقام رکھتی ہے، اور دنیاوی زندگی تو ویسے ہی متاع ہے، اور متاع کا لفظ اس چیز پر بولا جاتا ہے جس سے انسان وقتی طور پر لذت حاصل کرے اور پھر وہ چیز اسی وقت ختم ہو جائے، فرمان باری تعالی ہے: 
{إِنَّمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَإِنَّ الْآخِرَةَ هِيَ دَارُ الْقَرَارِ}
 بیشک یہ دنیا متاع ہی ہے، اور آخرت ہی ہمیشگی کا ٹھکانا ہے۔[غافر : 39]

ایک اور مقام پر فرمایا: 
{أَفَرَأَيْتَ إِنْ مَتَّعْنَاهُمْ سِنِينَ (205) ثُمَّ جَاءَهُمْ مَا كَانُوا يُوعَدُونَ (206) مَا أَغْنَى عَنْهُمْ مَا كَانُوا يُمَتَّعُونَ } 
بھلا دیکھو! اگر ہم انہیں برسوں عیش کرنے کی مہلت دے دیں۔ [205] پھر ان پر وہ عذاب آ جائے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ [206] تو بھی لطف اندوزی والا سامان عیش و عشرت ان کے کچھ کام نہ آئے گا ۔[الشعراء: 205 -207]

بلکہ اللہ تعالی نے لوگوں کے قبروں میں قیامت تک لمبے عرصے کے قیام کو بھی ایک لمحہ قرار دیا اور فرمایا: 
{وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَنْ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ}
 اور جس دن وہ انہیں جمع کرے گا (وہ محسوس کریں گے) گویا وہ دن کی ایک لمحے سے زیادہ دنیا میں ٹھہرے ہی نہیں ، جو ایک دوسرے کو پہچاننے میں [بیت گئے]۔ [يونس : 45]

ایک اور مقام پر فرمایا:
 {فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَهُمْ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ بَلَاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ} 
آپ صبر کریں! جیسے اولوالعزم پیغمبر صبر کرتے رہے اور ان کے بارے میں جلدی نہ کریں، جس دن یہ لوگ وہ چیز دیکھ لیں گے جس سے انہیں ڈرایا جاتا ہے تو وہ یوں سمجھیں گے جیسے (دنیا میں) بس دن کا ایک لمحہ ہی ٹھہرے تھے۔ بات پہنچا دی گئی ہے! تو اب نافرمان لوگوں کے علاوہ کوئی اور ہلاک ہوگا!؟ [الأحقاف : 35]

اے انسان یہاں تیری ایک لمحے کی زندگی ہے! اس کے بارے میں اللہ تعالی نے ہمیں بتلایا کہ یہ قیامت قائم ہونے کے وقت ایک لمحے کے برابر محسوس ہو گی، اور یہی ایک لمحہ جو کہ پوری دنیا کی مدت کے مساوی ہے یہ وقت کے ابدی اور سرمدی سمندر سے محض ایک قطرہ ہے، اس لیے ایسا شخص خوشخبری کا مستحق ہے جو اپنی مختصر سی زندگی میں نیک اعمال کرے اور گناہوں سے اجتناب کرے ، نیز خواہش پرستی ، گمراہی اور ضلالت کے راستوں سے بچے؛ تو وہ اپنی زندگی میں خیر و بھلائی سمیٹنے میں کامیاب ہو گیا، اور موت کے بعد جنتوں میں اللہ کی رضا پا گیا۔ جبکہ خواہش پرستی میں مگن ہو کر نمازوں اور واجبات کو ضائع کرنے والا ، مہلک گناہوں کا مرتکب تباہ ہو گا، وہ جہنم کی کھائیوں میں جا گرے گا، اس کو کھانے میں تھوہر ملے گا، پینے کو پیپ اور کھولتا پانی دیا جائے گا۔

اپنی صحت کے گھمنڈ میں نا فرمانیاں کرنے والے!

فراغت کی وجہ سے بگڑ کر اپنے اوقات کو لہو و لعب میں ضائع کرنے والے!

مال کے فتنے میں پڑ کر تباہی و بربادی کا سامان کرنے والے!

خواہش پرستی میں مست ہو کر گمراہ ہونے والے!

جوانی کے نشے میں مٹی بن جانے کو بھولنے والے!

اللہ کی نعمتوں کو اللہ کی نافرمانی اور سرکشی کے لئے استعمال کرنے والے!

کیا تمہیں پتا نہیں کہ اللہ تعالی کو آسمان یا زمین میں کوئی بھی عاجز نہیں کر سکتا!؟

کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ تعالی شدید ترین عذاب دینے والا ہے!؟

کیا تمہیں موت اور پھر حساب کتاب پر یقین نہیں ہے؟!

مزید سانسوں کی امید پر رب کی نافرمانی کرنے والے! اور اسے موت نے اپنے پنجوں میں دبوچ لیا، اور اب وہ نیکی کرنے کے لئے واپس نہیں آ سکتا!

اے غافل، روگرداں اور نافرمان شخص! کیا اب بھی تمہارا توبہ کا وقت نہیں آیا؟!

کیا گہری نیند سے بیدار ہونے کا وقت ابھی تک نہیں آیا؟!

موت کو کوئی ٹالنے والا نہیں ، اور قرآن سے ہٹ کر کوئی رہنما نہیں ۔

سال و ایام کے آنے اور جانے میں ہمارے لئے نصیحت ہے، کیونکہ گزرا ہوا دن کبھی واپس نہیں آئے گا، اور آنے والا دن بھی گزر جائے گا، اس طرح زندگی اختتام تک پہنچ جائے گی، اور خواہشات یہیں رہ جائیں گی؛ فرمان الہی ہے: 
{وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى (39) وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَى (40) ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَى (41) وَأَنَّ إِلَى رَبِّكَ الْمُنْتَهَى }
 انسان کو وہی ملتا ہے جسکی کوشش کرتا ہے [39] اور اس کی کوششوں کو جلد ہی دیکھا دیا جائے گا[40] پھر پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا[41] اور یقیناً تیرے رب کے پاس ہی سب نے جانا ہے۔[النجم : 39 - 42]

چنانچہ ہمیشگی کے گھر کے لیے محنت کرو، وہاں کی نعمتیں کبھی ختم یا کم نہیں ہوں گی، بلکہ ان میں ہمیشہ اضافہ ہوتا رہے گا، وہاں کے جوانوں پر کبھی بڑھاپا نہیں آئے گا، انہیں کسی بیماری کا خدشہ بھی نہیں ہو گا، ان کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا: 
{ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ذَلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ (34) لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ}
 اس جنت میں داخل ہو جاؤ، آج حیاتِ ابدی کا دن ہے۔[34] انہیں جنت میں جو چاہیں گے ملے گا، اور ہمارے پاس [دینے کیلئے]اس سے بھی زیادہ ہے۔ [ق : 34 - 35]

اور جہنم سے بچو وہاں پر جہنمیوں کا عذاب کم نہیں کیا جائے گا، جہنم سے بچنے کے لئے اللہ تعالی کے حتمی احکامات پر عمل پیرا ہو جاؤ، اور غضب الہی کا موجب بننے والے اعمال سے بچتے رہو، فرمانِ باری تعالی ہے:
 {فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِنْ نَارٍ يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوسِهِمُ الْحَمِيمُ (19) يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ (20) وَلَهُمْ مَقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ (21) كُلَّمَا أَرَادُوا أَنْ يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ }
 ان میں سے جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے آگ کے کپڑے کاٹے جائیں گے اور ان کے سروں پر اوپر سے کھولتا پانی ڈالا جائے گا [19] جس سے ان کے پیٹ میں موجود سب کچھ گَل جائے گا، اور انکی جلد بھی پگھل جائے گی[20] نیز ان [کو مارنے کیلئے]کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے۔ [21] جب بھی وہ رنج کے مارے دوزخ سے نکلنا چاہیں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے [اور انہیں کہا جائے گا کہ] اب جلانے والے عذاب کا مزہ چکھو۔ [الحج : 19 - 22]

اللہ کے بندو!

بلند و بالا جنت کے لئے بھر پور محنت کرو، اور ایسے گناہوں سے احتراز کرو جو انسان کو جہنم میں گرا دیتے ہیں۔

یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ انسان اور جنت یا جہنم کے درمیان میں صرف موت ہی رکاوٹ ہے، جیسے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (سات چیزوں سے پہلے پہلے نیک عمل کر لو، تم انتظار کر رہے ہو ہر چیز بھلانے والی غربت کا، یا باغی بنانے والی دولت کا، یا تباہی مچانے والی بیماری کا، یا بڑھاپے میں سٹھیانے کا، یا اچانک موت کا، یا شریر دجال منتظر کا، یا نہایت سخت اور کڑوی قیامت کا) اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔

اس لیے اے مسلمان! اپنی زندگی کے ایام میں حسب استطاعت نیکیاں بھرتے جاؤ، اور اپنے نامہ اعمال کو گناہوں سے محفوظ رکھو، فرمانِ باری تعالی ہے: 
{وَقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ مُلَاقُوهُ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ}
 اپنی [آخرت کے]لئے کچھ آگے بھی بھیجو، اور تقوی الہی اختیار کرو، اور یہ یقین رکھو کہ تم یقیناً اللہ سے ملو گے، اور مؤمنوں کو خوشخبری سنا دیں۔[البقرة : 223]

اللہ کے بندو!

اللہ تعالی نے تمہارے لئے رحمت کے دروازے کھولے ہوئے ہیں، اس لئے نیکیاں کماؤ اور گناہوں سے بچو، چنانچہ کسی شخص کو گناہ کر کے اللہ سے اعلان جنگ کرتے ہوئے رحمت کا دروازہ بند نہیں کروانا چاہئے، فرمان باری تعالی ہے: 
{وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُمْ بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ}
میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے، لہذا جو لوگ متقی ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں، اور ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ان کے لئے میں رحمت ہی لکھوں گا ۔ [الأعراف : 156]

اے بندے! صحت و عافیت کے لمحات کو غنیمت جانو؛ کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: (دو نعمتوں کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں، صحت اور فراغت) بخاری

اسی طرح ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ: "جب صبح کرو تو شام ہونے کا انتظار نہ کیا کرو، اور جب شام ہو جائے تو صبح ہونے کا انتظار نہ کرو، اپنی صحت کے وقت میں بیماری کیلئے کچھ انتظام کر لو، اپنی زندگی میں موت کیلئے تیاری کر لو" بخاری ، مسلم

یا اللہ! ہمارے اگلے پچھلے، خفیہ اعلانیہ، سب گناہ معاف فرما دے، اور وہ بھی معاف فرما دے جنہیں تو ہم سے بھی زیادہ جانتا ہے، تو ہی تہ و بالا کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔

یا اللہ! ہمیں حق بات اچھی طرح دکھا دے، اور پھر اتباعِ حق کی توفیق عطا فرما، اور ہمیں باطل بات اچھی طرح دکھا دے، اور پھر باطل سے بچنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ، ہمارے لئے باطل کے بارے میں ابہام مت رکھنا ، کہ کہیں گمراہ نہ ہوجائیں، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ہم تیری پناہ چاہتے ہیں کہ الٹے راستے پر چل نکلیں، یا اللہ! اے دلوں کو ثابت قدم بنانے والے، ہمارے دلوں کو تیری اطاعت اور فرمانبرداری پر ثابت قدم بنا، یا اکرم الاکرمین!

یا اللہ! ہم تجھ ہدایت، تقوی، عفت، اور تونگری کا سوال کرتے ہیں، یا ذالجلال والا کرام!

یا اللہ! سب معاملات کا انجام ہمارے لئے بہتر بنا، اور ہمیں دنیا و آخرت کی رسوائی سے محفوظ فرما۔

اللہ کے بندو!

اللہ تعالی کا ڈھیروں ذکر کرو، صبح و شام اسی کی تسبیح بیان کرو، اللہ کا تم ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اسکی نعمتوں پر شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں