تبدیلی

پہلے مجھے لگتا تها کے هر چیز کی ریپلیسمنٹ هو سکتی هے
سوائے
انسان کے
رشتوں کے
جذبوں کے
مگر آج مجھے اس بات کے اعتراف میں کوئی تامل نہیں کہ چیزوں کے ساتھ ساتھ انسانوں، جذبوں اور رشتوں کی بهی ریپلیسمنٹ ہوتی ہے
جیسے بچپن میں ہمارے نزدیک والدین سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا
پهر شادی ہوئی تو شریک حیات سے زیادہ کچھ اہم نہیں
اور جب والدین کے عہدے پہ فائز ہوئے تو لگا اولاد سے زیادہ تو کچھ بھی اہم اور لازمی نہیں ہو سکتا
دوست ہوں تو لگتا ہے کسی دوسرے کی گنجائش نہیں
مگر کب کوئی تیسرا بیچ میں آجاتا ہے پتہ نہیں چلتا اور پهر وہی تیسرا نہ صرف شامل ہو جاتا هے بلکہ اہم بهی ہو جاتا هے
محبت کرتے ہیں کسی سے تو کسی اور کا وجود بیچ میں برداشت نہیں کر سکتے
مگر کب کوئی دوسرا بیچ میں آ کے اتنا اہم ہو جاتا هے کے پہلا کہیں پیچهے رہ جاتا ہے...
شاید اسی کو کائنات کا اصول کہتے ہیں
ہر کسی کی جگہ بدلتی رہتی هے
یہ ازل سے ہوتا آرہا هے
اور ابد تک قائم رہے گا یہ سلسلہ
اگر کسی ایک کے چلے جانے سے زندگی رک جاتی ہے
تو کسی دوسرے کے آنے سے زندگی میں تحریک بهی تو ہوتی ہے
نہ تو کبهی وقت رکا ہے نہ زندگی
چلتے رہنا
آگے بڑہنا
یہی قدرت کا قانون هے.....
" انتخاب "
* " تبدیلی کائنات کا حسن ہے ...
  ..... اور تبدیلی قبول کر کے وقت کے دھارے میں بہنے سے آپ کبھی دقیانوس نہیں ہوتے ....اگرچہ یہ تبدیلی خوشگوار اور مثبت ہو " 

تحریر: فوزان خان

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں