فرض کریں آپ کے سامنے چائے کا ایک کپ رکھا ہوا ہے۔
اس میں شکر تو ڈال دی گئی ہے مگر ہلائی نہیں گئی۔
کیا چائے پیتے ہوئے آپ شکر کی مٹھاس محسوس کر پائیں گے؟
نہیں، ہرگز نہیں۔۔۔
اب ایسا کیجیئے کہ چائے کے کپ کو انتہائی غور سے دیکھنا شروع کر دیجیئے۔
دو منٹ کے بعد چائے کو دوبارہ چکھیئے۔
کیا ذائقہ میں کوئی تبدیلی نظر آئی؟
کیا کچھ مٹھاس کا احساس ہوا؟
شاید نہیں!!!
بلکہ اب تو چائے ٹھنڈی بھی ہونا شروع ہو چکی ہوگی۔
ابھی تک تو چائے کے میٹھا ہونے والی کوئی بات نظر نہیں آرہی۔
اب ایک آخری کوشش اس طرح کیجیئے کہ:
اپنے دونوں ہاتھ سر پر رکھ کر چائے کے کپ کے ارد گرد چکر لگائیے۔۔
اور ساتھ ساتھ اللہ سے دُعا بھی کرتے رہیئے کہ آپ کی چائے میٹھی ہوجائے۔
ارے یہ تو اچھا خاصا مذاق لگ رہا ہے۔۔۔
بلکہ شاید پاگل پن۔۔۔
اس طرح اور تو کچھ نہیں ہوا۔۔۔
بلکہ چائے بالکل ٹھنڈی ہو چکی ہے۔۔۔
میٹھا تو کیا ہونا تھا اس نے، پینے کے قابل بھی نہیں رہی اب۔۔۔
جی ہاں!! اور بالکل اسی طرح ہی ہماری زندگی ہے۔۔۔
چائے کے ایک کڑوی کسیلے کپ کی طرح۔۔۔
اور ہمیں اللہ کی طرف سے عطا کردہ صلاحیتیں شکر کی مانند ہیں۔۔۔
اور اِن صلاحیتوں نے آپکی زندگی میں مٹھاس بھرنے کیلئے اپنے آپ تو نہیں جاگ جانا۔۔۔
لاکھ ہاتھ اُٹھا کر دعائیں کر لیجیئے۔۔۔
حرکت تو دینا پڑے گی ان صلاحیتوں کو۔۔۔
اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار تو لانا ہی پڑے گا آپکو۔۔۔
لگن، محنت، جذبے اور خلوص کے ساتھ۔۔۔
تاکہ زندگی چائے کے ایک میٹھے اور پُر لطف کپ کی مانند ہو جائے۔۔۔