نورِ کہف: دجّال کے فریب کو توڑنے والی آیات کا راز









🌙 نورِ کہف: دجّال کے فریب کو توڑنے والی آیات کا روحانی راز


🕋 تمہید: فریب کے زمانے میں قرآن کا نور

دنیا ہمیشہ سے ایک میدانِ جنگ رہی ہے — حق اور باطل، نور اور ظلمت، ایمان اور فریب کے درمیان۔ جب فریب اپنی انتہا کو پہنچتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اپنی نشانیوں سے اہلِ ایمان کے دلوں کو منور کر دیتا ہے۔

ایسی ہی ایک روشنی ہے "سورۃ الکہف" — قرآنِ مجید کی وہ سورت جو وقت کے آخری فتنوں کے لیے ایک "روحانی قلعہ" ہے۔

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 "جو شخص سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرے، وہ دجّال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔"

 (صحیح مسلم)


یہ فرمان ہمیں ایک راز بتاتا ہے کہ دجّال کا مقابلہ ہتھیار سے نہیں، نور سے ہوگا۔ اور یہ نور ان دس آیات میں پوشیدہ ہے جو بندگی، ہدایت، اور فریب کے پار کی حقیقت کو ظاہر کرتی ہیں۔

حصہ اوّل: سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیات — حفاظتی کوڈ

سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیات دراصل وہ روحانی کوڈ ہیں جو ہمارے شعور کو دجّالی نظام کی غلامی سے آزاد رکھتے ہیں۔

1. عبدیت کی معراج: آزادی کا دروازہ

 "تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل فرمائی۔" (18:1)



اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سب سے پہلا وصف "عبد" یعنی بندہ قرار دیا۔ گویا، جو خود کو اللہ کا بندہ سمجھتا ہے، وہی حقیقت میں آزاد ہے۔ جو بندگی بھول جاتا ہے، وہ دجّال کے نظامِ غلامی میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہ آیت اعلانِ جنگ ہے — فریبِ دجّال بندگی سے انکار ہے، اور قرآنِ مجید بندگی میں آزادی کا علمبردار ہے۔

2. قرآن کا سیدھا راستہ: فکر کی سیدھ

 "اور اس (کتاب) میں کوئی کجی نہیں رکھی گئی۔" (18:2)


دجّال کی دنیا "تصویر" ہوگی، مگر حقیقت نہیں۔ وہ جھوٹ کو سچ، زہر کو دوا، اور گناہ کو ترقی کے طور پر دکھائے گا۔ قرآن کہتا ہے: "قَیِّماً" — یہ کتاب سیدھی ہے، بغیر کسی خم کے۔ جو قرآن سے جڑ گیا، اس کے شعور میں فریب جگہ نہیں بنا سکتا۔ یہ آیت ہمیں فکر کی سیدھ عطا کرتی ہے۔

3. ابدی کامیابی اور دائمی شعور

 "جو ہمیشہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔" (18:3)


یہ آیت انسان کو دائمی شعور عطا کرتی ہے۔ دجّال کا سب سے بڑا دھوکا "لامحدود دنیاوی زندگی" کا خواب ہے۔ مگر قرآن یاد دلاتا ہے کہ اصل زندگی آخرت ہے، اور دنیا کا دوام ایک سراب ہے۔

4. توحید: جھوٹی خدائی کا انکار

 "اور ڈرائے ان لوگوں کو جنہوں نے کہا کہ اللہ نے بیٹا بنایا۔ ان کے پاس اس کا کوئی علم نہیں۔" (18:4-5)


دجّال خود کو خدا یا خدا کا نمائندہ ظاہر کرے گا۔ مگر قرآن کی یہ آیات اعلان کرتی ہیں کہ اللہ واحد ہے، بے نیاز ہے۔ یہ آیات دجّال کی فکری خدائی کا توڑ ہیں، جو شرک پر مبنی ہے۔

5. دنیا کی زینت اور اصل امتحان

 "ہم نے زمین کو اس کی زینت بنایا تاکہ آزمائیں کہ کون بہتر عمل کرتا ہے۔ اور ہم اسے ایک دن بنجر بنا دیں گے۔" (18:7-8)


یہ آیت دجّال کے ظاہری فریب کی بنیاد توڑ دیتی ہے۔ دنیا کی چمک، ٹیکنالوجی، طاقت — سب امتحان ہیں۔ یہ سب عارضی ہیں، جیسے ریت پر بنا محل۔ قرآن یاد دلاتا ہے کہ زینت امتحان ہے، حقیقت نہیں۔

🌟 حصہ دوم: سورۃ الکہف کے چار قصے — دجّال کے چار فتنے

سورۃ الکہف میں چار تاریخی قصے ہیں، اور ہر قصہ دراصل ایک بڑے دجّالی فتنہ کا مقابلہ کرتا ہے۔ یہ قصے صرف تاریخ نہیں، بلکہ انسان کے باطن اور مستقبل کا آئینہ ہیں۔

1. اصحابِ کہف — دین اور ایمان کا فتنہ 🕋

یہ چند نوجوان تھے جنہوں نے باطل بادشاہ کے ظلم سے بچنے کے لیے غار میں پناہ لی۔ انہوں نے کہا: "اے ہمارے رب! ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما اور ہمارے معاملے میں درست راہ پیدا کر۔" (18:10)

یہ دین کے فتنہ کا توڑ ہے۔ غار دراصل علامت ہے — اندرونی پناہ، جہاں ایمان بیرونی فریب سے بچا رہتا ہے۔ جب حق چھپ جائے تو ایمان والے اپنے دلوں کو "غارِ ایمان" میں محفوظ کرتے ہیں۔

2. صاحبِ دو باغ — مال اور غرور کا فتنہ 💰

یہ شخص دولت اور باغات میں ڈوبا ہوا تھا۔ یہ دجّال کے مالی فریب کا اشارہ ہے۔ دجّال انسان کو دنیاوی آسائشوں سے غلام بنائے گا، جو کہ مادّی استحکام کا غرور ہے۔

قرآن نے بتایا کہ جب ایک لمحہ آیا تو سب تباہ ہو گیا۔ یہ پیغام تھا کہ کائنات کا ہر سسٹم فانی ہے، اور دولت فنا ہوتی ہے، مگر نیک عمل باقی رہتا ہے۔

3. موسیٰؑ اور خضرؑ — علم اور عقل کا فتنہ 🧠

یہ قصہ علم کے تکبّر کا علاج ہے۔ موسیٰؑ کو خضرؑ کے پاس بھیجا گیا تاکہ وہ سیکھیں کہ الہی علم، ظاہری عقل سے بالاتر ہے۔

یہ قصہ انسان کے "سائنس اور عقل کے غرور" کو چیلنج کرتا ہے۔ دجّال کا سب سے بڑا ہتھیار علم اور ٹیکنالوجی ہے، مگر وہ علم روح سے خالی ہے۔ یہ قصہ ہمیں سکھاتا ہے کہ سچائی ہمیشہ دو جہتوں میں ہوتی ہے: ظاہر اور باطن۔

4. ذوالقرنینؑ — طاقت اور اقتدار کا فتنہ ⚔️

ذوالقرنینؑ ایک عادل بادشاہ تھے، جنہوں نے اپنی طاقت کو اللہ کے حکم کے تابع رکھا۔ انہوں نے یاجوج و ماجوج کے حملے کو روکنے کے لیے ایک اخلاقی، روحانی اور سچائی کی دیوار تعمیر کی۔

دجّال طاقت کو عبادت بنائے گا، مگر ذوالقرنینؑ طاقت کو امانت سمجھتے ہیں۔ یہ قصہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ طاقت کا اصل امتحان یہ ہے کہ تم طاقت کے ساتھ انصاف کیسے کرتے ہو۔

🧩 خلاصہ: چار فتنے اور ان کے قرآنی علاج

| فتنہ (دجّالی نظام کا حملہ) | قصہ (روحانی قلعہ) | علاج (باطنی دفاع) |

| دین کا فتنہ (آئیڈیالوجی) | اصحابِ کہف | ایمان اور صبر |

| مال کا فتنہ (معیشت و غرور) | دو باغوں والا | زہد اور شکر |

| علم کا فتنہ (عقلی تکبر) | موسیٰ و خضرؑ | تواضع اور بصیرت |

| طاقت کا فتنہ (اقتدار و ٹیکنالوجی) | ذوالقرنینؑ | عدل اور بندگی |

🌙 نتیجہ: نورِ کہف — ایک زندہ معجزہ

سورۃ کہف صرف تاریخ نہیں، یہ ایک حیاتیاتی کوڈ ہے جو انسانی روح کو دجّال کے وائرس سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کی پہلی دس آیات نورِ معرفت کی حفاظتی کوڈ ہیں، اور اس کے چار قصے اس نور کو ایک مضبوط دیوار میں بدل دیتے ہیں۔

جب دنیا فریب میں گم ہو جائے، تب یہی سورت ایک روحانی GPS بن کر ہمیں حقیقت کا راستہ دکھاتی ہے۔

آخری پیغام: دجّال کے فریب کو پہچاننا علم نہیں، بصیرت ہے۔ اور سورۃ الکہف وہ آئینہ ہے جو انسان کو اُس کے باطن میں چھپے دجّال سے بھی بچاتی ہے۔ جو سورۃ کہف کو سمجھے گا، وہ جان لے گا کہ دجّال کا سب سے بڑا ہتھیار "فریبِ ادراک" ہے، اور اس کا توڑ "نورِ قرآن" ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں