اے نُدرتِ جاں


اے نُدرتِ جاں
شاعرہ: شگفتہ سبحانی

عظمت تیرے ماتھے کو چُومے
کردار کا انچل سر پہ سجا
اے جانِ وفا، اے جانِ حیا
نہ بُھول تُو دُخترِ آدم ہے
کس سمت چلا فیشن کا جنوں
کہ شرم سے آنکھیں جھکتی ہیں
کیا ذوق ہے تیرا کہ تو نے خود اپنا گریباں چاک کیا
پاکیزہ ہوا!
اے ندرتِ جاں
تجھے رب کی قسم اب ہوش میں آ
پھر تیغ اتھا، پھر تیغ چلا
سجدوں سے جبیں ماہتاب بنا
سر اپنا جھکا درِ حق پر تو
پھر لہرا پرچمِ حق اللہ
پاکیزہ ہوا!
اے ندرتِ جاں
تجھے اب کی قسم اب ہوش میں آ
پھر مشک اٹھا، پھر تلوے جلا
پھر ہجرت کر، پھر بن فاتح
قدموں میں بسا پھر ایک فلک
پھر علم کا کنگن چَھن سے بجا
پاکیزہ ہوا!
اے ندرتِ جاں
تجھے رب کی قسم اب ہوش میں آ
تیرے ذوقِ جنوں کے صدقے میں
خود دیکھ کے اب روتی ہے حیا
نایاب ہوئی، برباد ہوئی، گمراہ ہوئی پھر 'جانِ وفا'
پھر تیغ چلا، پھر مشک اٹھا
پھر پیدا کر عمارہؓ کو
اسلام کی بیٹی بن کر تُو
پھر آج یہ سارے عرش ہلا
پھر ڈھونڈ خدیجہؓ، زینبؓ کو
پھر عائشہؓ جیسی تُو بن جا
ہے تجھ کو قسم 'ربِ عظمت' کی
ہر گز نہ راہ سے تُو ہٹنا
پاکیزہ ہوا!
اے ندرتِ جاں
تجھے رب کی قسم اب ہوش میں آ





تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں