مساجد کی تعمیر و ترقی اور اہمیت ... خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اقتباس) 15 فروری 2019

Image result for ‫مدینہ‬‎
مساجد کی تعمیر و ترقی اور اہمیت 
 خطبہ جمعہ مسجد نبوی (اقتباس)
10 جمادی الثانی1440 بمطابق  15 فروری 2019
امام و خطیب:  ڈاکٹر عبد الباری بن عواض ثبیتی

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الباری بن عواض ثبیتی حفظہ اللہ نے مسجد نبوی میں 10 جمادی ثانیہ1440 کا خطبہ جمعہ " مساجد کی تعمیر و ترقی اور اہمیت" کے عنوان پر ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے کہا کہ انسان کو اللہ تعالی اچھے کاموں میں مصروف رکھے اور اسے خیر کے لئے بارش کا پہلا قطرہ بنا دے یہ انسان کی کامیابی کی علامت ہے، اور مساجد کی تعمیر و ترقی بھی انہیں خیر کے کاموں میں شامل ہے، مساجد آباد کرنے والے کے لئے قرآن مجید اور سنت نبوی میں عظیم اجر بیان کیا گیا ہے، مساجد اللہ تعالی کی محبوب ترین جگہ ہے، ان کی آباد کاری کی توفیق بھی چنیدہ لوگوں کو ملتی ہے، مسلم معاشرے میں مساجد عبادت کے ساتھ تعلیم و تربیت کا مرکز بھی ہوتی ہیں، اسی بنا پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے مدینہ آ کر سب سے پہلے مسجد تعمیر فرمائی، مسجدوں کی طرف اٹھنے والا ہر قدم نیکیوں میں اضافے اور گناہوں میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ مسجدوں کی صف بندی مسلمانوں کے منظم ہونے کا ببانگ دہل اعلان ہے، مسجدیں مسلمانوں کے لئے سماجی مرکز کی حیثیت رکھتی ہیں، یہاں پر سب مسلمان ایک دوسرے کی بابت دریافت کرتے ہیں اور پھر ضرورت پڑنے پر باہمی مدد بھی کرتے ہیں، آخر میں انہوں نے سب کے لئے جامع دعا کروائی۔

↜ منتخب اقتباس ↝

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، اللہ تعالی نے مساجد کو اپنے ہاں بہترین جگہ اور محبوب ترین خطہ قرار دیا، میں اپنے رب کے لئے حمد و شکر بجا لاتا ہوں؛ کیونکہ اس کی نعمتوں کا شمار نہیں اور اس نوازشیں نہ ختم ہونے والی ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، یہ گواہی میرے لیے فیصلے اور قیامت کے دن کام آئے گی، یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، آپ نے راہِ الہی میں کما حقہ جہاد کیا اور ہمارے لیے خیر و بھلائی کا راستہ واضح فرمایا۔ اللہ تعالی آپ پر، آپ کی آل، اور صحابہ کرام پر اس وقت تک رحمتیں نازل فرمائے جب لوگ پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے کے لئے اٹھیں گے۔

انسان کو اللہ تعالی کی طرف سے ملنے والی کامیابی میں یہ بھی شامل ہے کہ انسان کو اللہ تعالی اپنی اطاعت گزاری میں مشغول رکھے، اسے لوگوں کے کام آنے کے لئے تیار کر دے، اور اسے خیر و بھلائی کا آغاز کار بنا دے۔

مساجد کی تعمیر و ترقی خیر و بھلائی کا کام ہے، اس کی توفیق اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جسے چاہے عطا فرما دے، اور اسے اللہ تعالی کے اس فرمان میں موجود شرف و فضیلت حاصل ہو جائے:
 {إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ فَعَسَى أُولَئِكَ أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ}
 اللہ کی مسجدوں کو صرف وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ،نماز قائم کرتے ہیں اور زکاۃ دیتے ہیں نیز وہ اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ، یہ لوگ امید ہے کہ ہدایت پانے والے ہیں۔[التوبة: 18]

مساجد کو اللہ تعالی کی محبت میں اولین درجہ حاصل ہے، بقیہ کسی بھی جگہ کو یہ شرف حاصل نہیں ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے: (اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین جگہ مساجد ہیں، اور اللہ تعالی کے ہاں مکروہ ترین جگہ بازار ہیں۔)
 مساجد اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین جگہ اس لیے ہے کہ یہاں پر ذکر الہی، نماز، تلاوت قرآن، اذان اور علمی مجالس منعقد ہوتی ہیں، نیز کلمہ توحید کا پرچار ہوتا ہے۔ انہی مساجد سے ہی علم و عرفان کی قندیلیں روشن ہوتی ہیں، مسلمان مساجد سے ہی دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور تزکیہ نفس پاتے ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
 {فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ(36) رِجَالٌ لَا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ}
 ان گھروں [یعنی مساجد] کو بلند کرنے اور ان میں اللہ کے نام کا ذکر کرنے کا اللہ تعالی نے حکم دیا ہے وہاں صبح و شام اللہ تعالی کی تسبیح بیان کرو۔ (36) جن لوگوں کو تجارت اور خریدو فروخت ؛اللہ کے ذکر ،نماز قائم کرنے اور زکاۃ ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی۔[النور: 36، 37]

چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے لوگوں کی زندگی میں مسجد کی اہمیت کو بھانپ لیا تھا، اسی لیے مدینہ آنے پر سب سے پہلے آپ نے مسجد کی تعمیر فرمائی، اور اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفائے راشدین نے بھی مساجد کی اہمیت کا خوب خیال رکھا، اور اس کے لئے بہترین طریقہ کار اپنایا۔

یہ قدم اللہ کے گھروں میں سے ایک گھر کی جانب بڑے سکون اور اطمینان کے ساتھ اٹھتے ہیں، یہ قدم کتنے شرف والے ہیں! اور ان قدموں کی آہٹ کس قدر عظیم ہے! کہ ہر قدم ایک گناہ مٹا دیتا ہے اور درجہ بلند کر دیتا ہے، جس قدر آپ کا گھر مسجد سے دور ہو گا تو آپ پر اتنی ہی زیادہ رحمت کی برکھا برسے گی۔

اس لیے مسجد کی طرف جانے والے لوگو! آپ جتنے بھی قدم چل کر مسجد جائیں گے ہر قدم آپ کے لئے نیکی بن جائے گا، تو کیسے ہو سکتا ہے کہ مسجدوں کی جانب بڑھنے والے یہ قدم تھک جائیں، یا سستی اور کاہلی کا شکار ہوں، اور انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا یہ فرمان سنائی دے رہا ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص مسجد کی طرف صبح و شام بار بار آتا جاتا ہے تو جب بھی وہ صبح اور شام آتا اور جاتا ہے اللہ تعالی جنت میں اس کے لئے مہمانی تیار کر دیتا ہے۔) بخاری، مسلم

پھر مسجد میں صفیں سیدھی ہو جاتی ہیں اور ان صفوں میں صاحب ثروت غریب آدمی کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، آقا اپنے خادم سے جڑ کر صف بناتا ہے، صف میں سب کے کندھے برابر ہوتے ہیں، پاؤں ایک دوسرے کے پہلو میں برابر ہوتے ہیں؛ صرف اس لیے کہ مساوات اور برابری کا اعلی ترین مفہوم اور منظر سامنے آئے۔

مسلمان مسجد میں ایک دوسرے سے مل کر مصافحہ کرتے ہیں، ایک دوسرے سے گھل مل جاتے ہیں، دل بھی آپس میں الفت محسوس کرتے ہیں، تو ایسے میں سب مسلمانوں میں الفت اور محبت کا دور دورہ ہو جاتا ہے، معاشرتی تفاوت مٹ جاتا ہے، اس طرح سب میں اسلامی اخوت مضبوط ہو جاتی ہے، مسجد میں اکٹھے نماز ادا کرنے کی یہ بہت عظیم حکمت ہے۔

مسجد میں مسلمان اپنے بھائی اور پڑوسی کا حال بھی دریافت کرتے ہیں، مثلاً: کسی غریب کو مدد کی ضرورت ہو تو اس کی مدد کرتے ہیں، کسی پریشان حال کی ڈھارس باندھ دیتے ہیں، کوئی مریض ہو تو اس کی عیادت کر کے درد بانٹے ہیں، کوئی یتیم ہو تو اس پر دست شفقت دراز کر کے اس کے دکھوں کا مداوا کرتے ہیں۔

مسجد میں نمازیوں کا اجتماع یہ اعلان کرتا ہے کہ یہ امت نظم و نسق کے ساتھ رہنے والی امت ہے۔

چند رکعات معمولی جسمانی حرکتیں، شرعی الفاظ اور بول کے ساتھ منظم صفوں میں ادا کی جاتی ہیں کہ جب امام رکوع کرے تو مقتدی بھی رکوع کرتے ہیں، اور جب سجدہ کرے تو مقتدی بھی سجدہ کرتے ہیں، تمام مقتدی کسی بھی قولی یا فعلی عبادت میں آگے نہیں بڑھتے۔

یا اللہ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر متحد فرما دے، ہمیں تیری کتاب قرآن مجید پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما، اور سنت نبوی سے ہمیں سنوار دے، اور ہمارے گناہوں کو بخش دے، بیشک تو ہی بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

مسجد کی آباد کاری جس طرح مضبوط عمارت بنانے سے ہوتی ہے اسی طرح وہاں پابندی کے ساتھ دلوں کی ایمانی آبیاری سے بھی مسجدیں آباد ہوتی ہیں۔

یا اللہ! ہمارے دینی معاملات کی اصلاح فرما، اسی میں ہماری نجات ہے۔ یا اللہ! ہماری دنیا بھی درست فرما دے اسی میں ہمارا معاش ہے۔ اور ہماری آخرت بھی اچھی بنا دے ہم نے وہیں لوٹ کر جانا ہے، نیز ہمارے لیے زندگی کو ہر خیر میں اضافے کا ذریعہ بنا، اور موت کو ہر شر سے بچنے کا وسیلہ بنا دے، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہم تجھ سے دائمی نعمتوں کا سوال کرتے ہیں جن میں کبھی تبدیلی یا کمی تک نہیں آئے گی۔

یا اللہ! ہم تجھ سے شروع سے لیکر آخر تک، ابتدا سے انتہا تک ، اول تا آخر ظاہری اور باطنی ہر قسم کی جامع بھلائی مانگتے ہیں، نیز تجھ سے جنتوں میں بلند درجات کے سوالی ہیں، یا رب العالمین!

تم اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ کی یاد بہت ہی بڑی عبادت ہے، اور اللہ تعالی تمہارے تمام اعمال سے بخوبی واقف ہے۔


تبصرہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں۔۔ شکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں