آج کی بات ۔۔۔۔ 30 جون 2015



ﺧﻮﺍﮨﺶ ﭘﺎﻟﻨﺎ ﺁﺳﺎﻥ ﮨﮯ ،
 ﺍﺳﮯ ﭘﺎ ﻟﯿﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ،
 ﺍﻭﺭ ﭘﺎ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺭﮨﻨﺎ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮑﻞ !

ﺧﻮﺍﮨﺶ ﭘﺎﻟﻨﺎ ﺁﺳﺎﻥ ﮨﮯ ،  ﺍﺳﮯ ﭘﺎ ﻟﯿﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ،  ﺍﻭﺭ ﭘﺎ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺭﮨﻨﺎ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮑﻞ !

دعا کیا کرتی ہے؟


’’جب زندگی سب کچھ چھیننے پہ آ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟‘‘ شاید پہلی دفعہ اس نے کوئی سوال پوچھا تھا۔
’’دعا....‘‘ وہ ہلکا سا بولے۔
’’دعا کیا کرتی ہے؟‘‘ سلاخوں سے سر ٹکا کر وہ ان کو دیکھتے کہیں اور گم تھی۔
’’آنے والی مصیبت کو روکتی ہے۔ اور جو مصیبت اتر چکی ‘ اس کو ہلکا کرتی ہے۔ یہ مومن کا ہتھیار ہے‘ دین کا ستون ہے‘ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔‘‘
ان کی آواز قید خانے کی اونچی دیواروں سے ٹکرا کر ارتعاش پیدا کر رہی تھی۔
حنین گم صم سی کھڑی رہی۔ ہاتھ سلاخوں پہ جمے رہے۔پھر ماتھے پہ بل آئے۔ اکیسویں صدی کے دماغ نے بحث کے لئے نکتے ڈھونڈے۔
’’آپ کی مصیبتیں ٹلتی ہوں گی دعاؤں سے۔ ہماری تو نہیں دور ہوتیں۔‘‘
’’دعا مصیبت سے کمزور ہے تو مصیبت حاوی ہو جائے گی۔ دعا مضبوط ہے تو دعا حاوی ہو گی۔‘‘
’’اور اگر دونوں ہی ایک جتنی مضبوط ہوں ؟ تب؟‘‘ وہ ترنت بولی۔
’’تو دعا قیامت تک اس مصیبت سے لڑتی رہے گی۔‘‘
’’یعنی..‘‘ وہ چونکی ۔ ’’اگر دعا چھوڑ دی ‘ یا شدت کم کر دی تو مصیبت حاوی آ جائے گی؟‘‘
شیخ معلم نے اثبات میں سر ہلا دیا۔
’’اور کیا کرتی ہے دعا؟‘‘
’’دعا قدر و قضا کو رد کر سکتی ہے‘ ویسے ہی جیسے نیکی عمر بڑھاتی ہے اور گناہ رزق سے محروم کرتے ہیں۔‘‘
’’مگر....‘‘ اس کی آنکھوں میں غیر آرام دہ سی الجھن ابھری ۔ ایڑھیاں اٹھا کر وہ مزید اونچی ہوئی۔ ’’ میری تو دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔‘‘
قدیم قید خانے کی کوئلے سے سجی دیوار سے ٹیک لگائے بزرگ نے سر جھکائے ‘ مسکرا کر نفی میں گردن ہلائی۔
’’ہر شخص کی دعا قبول ہوتی ہے‘ اگر وہ جلد بازی نہ کرے تو۔‘‘
’’جلد بازی مطلب؟‘‘
’’مطلب یہ ہے کہ تم کہنے لگو ‘ کہ میں نے دعا کی اور بہت دعا کی ‘ مگر میری دعا قبول ہوتی نہیں نظر آ رہی۔ یہ کہنے کے بعد تم لوگ مایوس ہو کر دعا کرنا چھوڑ دیتے ہو۔‘‘
’’ یعنی کہ جب یہ کہا تو دعا قبول نہیں ہو گی، لیکن اگر یہ نہ کہوں تب ہو جائے گی؟؟‘‘
انہوں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔ پیچھے ہوا کے جھونکے سے مشعل دان کاشعلہ پھڑپھڑایا۔رات کی پر اسراریت میں اضافہ ہوا۔
’’اچھا مگر....‘‘ اس کو پھر سے بے چینی ہوئی۔’’ کچھ لوگوں کی دعا بہت جلدی قبول ہو جاتی ہے۔ کیا اس لیے کہ وہ بہت نیک ہو تے ہیں؟‘‘
’’یہ بھی ہوتا ہے‘ مگر...‘‘ وہ لحظے بھر کو رکے۔ حنہ نے ان کی آواز سننے کو مزید کان سلاخوں کے قریب کیا۔’’مگر قبولیتِ دعا کا اصل راز دعا مانگنے والے کا طریقہ ہو تا ہے۔ وہ کیسے مانگتا ہے‘ اور کتنی شدت سے مانگتا ہے۔‘‘
’’اور اس کے بعد دعائیں قبول ہو جاتی ہیں؟‘‘
’’ہاں‘ سب کی سب دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔‘‘ انہوں نے اثبات میں سر ہلایا۔حنین نے گہری سانس کھینچ کر ماتھا سلاخوں سے ٹکا دیا۔ آنکھیں موند لیں۔

اقتباس از نمل : نمرہ احمد

’’جب زندگی سب کچھ چھیننے پہ آ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟‘‘ شاید پہلی دفعہ اس نے کوئی سوال پوچھا تھا۔ ’’دعا....‘‘ وہ ہلکا سا بولے۔ ’’دعا ک...

آج کی بات۔۔۔ 25 جون 2015



اصل ناکامی تو یہ ہے کہ انسان بارہ مہینوں میں اپنی دو بری عادتیں بھی درست نہ کر سکے.......

اصل ناکامی تو یہ ہے کہ انسان بارہ مہینوں میں اپنی دو بری عادتیں بھی درست نہ کر سکے.......

قمری مہینہ اور رمضان


روزے کی عبادت کو قمری مہینوں کے ذریعے مختلف موسموں میں رکھنے کی حکمت یہ ہے کی لوگ روزہ رکھ کر مختلف احوال سے گزریں۔ سخت سردی کی بھوک اور حرارت کی کمی، سخت گرمی کی پیاس اور طویل روزے، خزاں کی گلا سکھا دینے والی خشک ہوا اور بہار کا خوشگوار موسم انہیں یاد دلاتا رہے کہ زندگی میں اچھے برے حالات کی سرد و گرم اور بہار و خزاں تو آتے رہیں گے مگر بندہ مومن کو ان سے بے نیاز ہو کر ہر حال میں بندگی کی زندگی گزارنی ہے

اقتباس از چاند رات، قمری مہینہ اور رمضان
تحریر: ابو یحییٰ

  روزے کی عبادت کو قمری مہینوں کے ذریعے مختلف موسموں میں رکھنے کی حکمت یہ ہے کی لوگ روزہ رکھ کر مختلف احوال سے گزریں۔ سخت سردی کی بھوک...

خلاصہ و ترجمہ قرآن، ابو یحییٰ کے ساتھ

خلاصہ و ترجمہ قرآن، ابو یحییٰ  کے ساتھ

اس صفحے پر قرآن مجید کے ترجمے اور خلاصے کے وہ لیکچرز  پیش  کیے جارہے ہیں جو کچھ برس قبل ایک عوامی اجتماع میں نمازِ تراویح کے ساتھ ابویحییٰ  نے دیے تھے۔ ابو یحییٰ   رمضان المبارک میں پبلک خطابات نہیں کرتے لیکن اُس برس اصل مقرر کی غیر موجودگی کی بنا پر گلے کی شدید تکلیف کے باوجود یہ لیکچرز دیے گئے۔ یہ لیکچرز جو فہمِ قرآن کی ایک کنجی ہیں ریکارڈ کرلیے گئے اور اب قرآن کریم کو سمجھنے کا ذوق رکھنے والوں کے لیے پیش ہیں۔ 

ہم انشاء اللہ یکم تا ۲۷ رمضان ہر روز دو لیکچرز اپ لوڈ کریں گے۔ یہ ایک دن کی تراویح میں پڑھے گئے قرآنِ  مجید کا خلاصہ ہوگا۔ اس سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ سننے والے قرآن کے اتنے حصے کا ترجمہ پہلے پڑھ لیں اور پھر یہ لیکچرز سنیں۔
شکریہ۔
نوٹ:
لیکچر سننے کے  لیے لیکچر کے نام پر کلِک کریں یا اس کے نیچے دیے گئے  ”پلئےplay“  بٹن پر کلک کریں۔
ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیےلیکچر کے نام پر ”رائٹ کلِک“ کریں اور پھر ”save link as“ پر کلِک کریں۔

Day 1 – 1st Ramadhan سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ آیت ١ تا ١٦۲﴿

Lecture 1 

Lecture 2 

Day 2  - 2nd Ramadhan  ﴾سورہ بقرہ آیت ١٦۳ تا ۲۷۴﴿

Lecture 3  

Lecture 4  


Day 3  - 3rd Ramadhan ﴾سورہ بقرہ آیت ۲۷۵ تا سورہ آلِ عمران آیت ١۳۵﴿

Lecture 5 

Lecture 6 

Day 4  - 4th Ramadhan  ﴾سورہ آلِ عمران آیت ١۳٦ تا سورہ نساء آیت ۸۲﴿

Lecture 7  

Lecture 8  



Day 5  - 5th Ramadhan ﴾سورہ نساء آیت ۸۳ تا سورہ مائدہ آیت ۳۵﴿
Lecture 9
Lecture 10 

Day 6  - 6th Ramadhan ﴾سورہ مائدہ آیت ۳٦ تا سورہ انعام آیت ۷۳﴿
Lecture 11
Lecture 12

Day 7  - 7th Ramadhan ﴾سورہ انعام آیت ۷۴ تا سورہ اعراف آیت ۵۸﴿
Lecture 13 
Lecture 14 

Day 8  - 8th Ramadhan ﴾سورہ اعراف آیت ۵۹ تا سورہ انفال آیت ۲۳﴿
Lecture 15
Lecture 16

Day 9  - 9th Ramadhan ﴾سورہ انفال آیت ۲۴ تا سورہ توبہ آیت ١۲۹﴿
Lecture 17
Lecture 18

Day 10  - 10th Ramadhan ﴾سورہ یونس آیت ١ تا سورہ ھود آیت ۸۳﴿
Lecture 19 
Lecture 20 

Day 11  - 11th Ramadhan ﴾سورہ ھود آیت ۸۴ تا سورہ رعد آیت ۴۳﴿
Lecture 21 
Lecture 22 

Day 12  - 12th Ramadhan ﴾سورہ ابراھیم آیت ١ تا سورہ نحل آیت ١۲۸﴿
Lecture 23
Lecture 24

Day 13  - 13th Ramadhan ﴾سورہ بنی اسرائیل  آیت ١ تا سورہ کہف آیت ١١۰﴿
Lecture 25
Lecture 26

Day 14  - 14th Ramadhan ﴾سورہ مریم آیت ١ تا سورہ انبیاء آیت ١١۲﴿
Lecture 27 
Lecture 28 

Day 15  - 15th Ramadhan ﴾سورہ حج آیت ١ تا سورہ نور آیت ٦۴﴿
Lecture 29 
Lecture 30 

Day 16  - 16th Ramadhan ﴾سورہ فرقان آیت ١ تا سورہ نمل آیت ۹۳﴿
Lecture 31 
Lecture 32 

Day 17  - 17th Ramadhan ﴾سورہ قصص آیت ١ تا سورہ عنکبوت آیت ٦۹﴿
Lecture 33 
Lecture 34 

Day 18  - 18th Ramadhan ﴾سورہ روم آیت ١ تا سورہ احزاب آیت ۲۷﴿
Lecture 35 
Lecture 36 

Day 19  - 19th Ramadhan ﴾سورہ احزاب آیت ۲۸ تا سورہ فاطر آیت ۴۵﴿
Lecture 37 
Lecture 38 

Day 20  - 20th Ramadhan ﴾سورہ یٰس آیت ١ تا سورہ زمر آیت ۳١﴿
Lecture 39 
Lecture 40 

Day 21  - 21st Ramadhan ﴾سورہ زمر آیت ۳۲ تا سورہ حٰم سجدہ آیت ۵۴﴿
Lecture 41 
Lecture 42 

Day 22  - 22nd Ramadhan ﴾سورہ شوریٰ آیت ١ تا سورہ جاثیہ آیت ۳۷﴿
Lecture 43 
Lecture 44 

Day 23  - 23rd Ramadhan ﴾سورہ احقاف آیت ١ تا سورہ ق آیت ۴۵﴿
Lecture 45 
Lecture 46 

Day 24  - 24th Ramadhan ﴾سورہ ذاریات آیت ا تا سورہ حدید آیت ۲۹﴿
Lecture 47 
Lecture 48 

Day 25  - 25th Ramadhan ﴾سورہ مجادلہ آیت ١ تا سورہ تحریم آیت ١۲﴿
Lecture 49 
Lecture 50 

Day 26  - 26th Ramadhan ﴾سورہ ملک آیت ١ تا سورہ مرسلات آیت ۵۰﴿
Lecture 51
Lecture 52

Day 27  - 27th Ramadhan ﴾سورہ نبا آیت ١ تا سورہ ناس آیت ٦﴿
Lecture 53
Lecture 54

Source: http://www.inzaar.org/ramadhan/

خلاصہ و ترجمہ قرآن، ابو یحییٰ  کے ساتھ اس صفحے پر قرآن مجید کے ترجمے اور خلاصے کے وہ لیکچرز  پیش  کیے جارہے ہیں جو کچھ برس قبل ایک ع...

کُن فیکون


خدا کی ذات ادهورے قصے بهی مکمل کر دیتی ہے ؛؛؛؛؛
 ہم کتنے بهی ارادے باندھ لیں ؛؛؛؛
 ہمیشہ اس کے " کُن " کے محتاج رہیں گے

خدا کی ذات ادهورے قصے بهی مکمل کر دیتی ہے ؛؛؛؛؛  ہم کتنے بهی ارادے باندھ لیں ؛؛؛؛  ہمیشہ اس کے " کُن " کے محتاج رہیں گے...

" اسی رمضان میں "



" اسی رمضان میں "
تحریر: ابویحیٰی

’’آپ میں سے ہر شخص کو روزہ رکھنے کا تجربہ تو ہوگا۔ یہ بتائیے کہ روزہ توڑنے کا تجربہ کتنے لوگوں کو ہوا ہے؟‘‘۔ عارف کا یہ سوال لوگوں کے لیے قطعاً غیر متوقع تھا۔ رمضان سے قبل احباب کے ساتھ عارف کی یہ آخری مجلس تھی جس میں لوگ رمضان کی فضیلت اور اہمیت کے بارے میں کچھ جاننا چاہتے تھے۔ مگر جو سوال ان سے پوچھا گیا تو اس کا رمضان کی فضیلت سے کوئی تعلق کسی کے سمجھ میں نہیں آیا۔
کچھ دیر خاموشی چھائی رہی پھر ایک صاحب نے اپنا ہاتھ بلند کیا اور بولے: ’’جی مجھے ایک دفعہ رمضان میں روزہ توڑنا پڑا تھا۔‘‘ عارف نے کہا: ’’ذرا تفصیل سے بتائیے کہ کن حالات میں آپ کو روزہ توڑنا پڑا تھا۔‘‘ اب ان صاحب نے تفصیل بیان کرنا شروع کی: ’’دراصل اس روز میری طبعیت خراب تھی۔ مگر میں نے ہمت کر کے روزہ رکھ لیا۔ دن بھر میں نے ہمت کیے رکھی لیکن روزہ کھولنے سے آدھ گھنٹے قبل میری حالت غیر ہونے لگی۔ جب مجھے محسوس ہونے لگا کہ میں بے ہوش ہوجاؤں گا تو میں نے روزہ توڑدیا۔‘‘
’’کیا عام حالت میں آپ روزہ توڑنے کا سوچ سکتے ہیں؟‘‘، عارف نے ان صاحب سے سوال کیا تو انہوں نے فوراً جواب دیا: ’’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جب تک دم میں دم ہے کوئی مسلمان اس کا تصور نہیں کرسکتا۔‘‘
وہ صاحب خاموش ہوئے تو عارف نے حاضرین سے مخاطب ہوکر کہا: ’’اگر آپ نے روزہ رکھ کر روزے کو نہیں سمجھا تو روزہ توڑنے کی کیفیت کا سن کر روزہ کو سمجھ لیں۔ روزہ ناقابل شکست عزم کے سہارے رکھا جاتا ہے۔ بھوک، پیاس، اذیت، گرمی، خواہش، وقت کی طوالت جیسی مضبوط چیزیں روزہ کی حالت میں انسانی عزم کے سامنے پسپا ہوجاتی ہیں۔ انسان ان چیزوں کے سامنے ڈٹا رہتا ہے یہاں تک کہ افطار کا وقت آجائے یا پھر انسان کا جسم اس کا ساتھ چھوڑ دے۔‘‘
عارف ایک لمحے کے لیے رکے اور پھر گویا ہوئے:
’’یہی روزہ ہے۔ عزم انسانی کا تعارف۔ ناقابل شکست عزم جو ہر منہ زور جذبے کو نکیل ڈال کر انسان کے قدموں میں لا ڈالتا ہے۔ یہ نہ ہو تو انسان جذبوں کا غلام بن کر شیطان کا بندہ بن جاتا ہے۔ جب ہوس کی بھوک، حرص کی تونس، لالچ کی پیاس، حرام کی چاٹ، گناہ کی لذت، معصیت کا ذائقہ انسان کا روزہ اطاعت توڑنا چاہیں یا پھر انسان کی عمر بھر کی ریاضت بہکی ہوئی نظروں، ڈگمگاتے قدموں، بے لگام خواہشوں اور بدلحاظ رویوں کی نذر ہونے لگے تو یہ عزم انسانی ہی ہے جو ان اٹھتے طوفانوں کو روک دیتا ہے۔ شیطان خواہش کے پھندوں میں اسے الجھاتا ہے مگر بندہ مومن پورا زور لگا کر خود کو ہر گرفت سے چُھڑا لے جاتا ہے۔ نفس جذبات کے جال میں اسے جکڑتا ہے، مگر مومن کا عزم؛ صبر کی تلوار سے ہر جال کو کاٹ ڈالتا ہے۔ عزم انسانی ہی روزہ کی اساس ہے جس کا مظاہرہ ہم میں سے ہر شخص روزہ رکھ کر کرتا ہے۔‘‘
صاحب معرفت کی آواز تھی یا آسمان معرفت کی برستی برسات۔ حاضرین کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا۔ لوگ سنتے رہے اور وہ بولتے رہے۔
’’جس شخص نے اپنے روزے سے اپنے اندر یہ عزم زندگی بھر کے لیے پیدا کرلیا، اس کا روزہ لاریب اسے جنت تک لے جائے گا۔ جس نے یہ نہیں کیا وہ اگلے رمضان کا انتظار کرے۔ کیونکہ اس نے ابھی تک روزہ رکھ کر اس چیز کو نہیں پایا جس کے لیے روزہ رکھوایا گیا تھا۔‘‘
عارف کی بات ختم ہوگئی۔ مگر رمضان کا اصل درس حاضرین تک پہنچاگئی۔ انہیں روزہ رکھنا تھا۔ اسی رمضان میں۔ انہیں جنت کو پانا تھا۔ اسی رمضان میں۔
(رحمتوں کے سائے میں)

" اسی رمضان میں " تحریر: ابویحیٰی ’’آپ میں سے ہر شخص کو روزہ رکھنے کا تجربہ تو ہوگا۔ یہ بتائیے کہ روزہ توڑنے کا تج...

آج کی بات۔۔۔۔ 19 جون 2015



عروج اور زوال میں گناہوں سے بچنا بہت مشکل ہے..،
عروج میں انسان 'تکبر' کرتا ہے،
اور. . .
زوال میں 'ناشکری'..!

عروج اور زوال میں گناہوں سے بچنا بہت مشکل ہے..، عروج میں انسان 'تکبر' کرتا ہے، اور. . . زوال میں 'ناشکری'..!

عہد رمضان



رمضان المبارک کا با برکت مہینہ اپنے ساتھ ڈھیر ساری رحمتیں اور برکتیں لیے ہم پر سایہ فگن ہونے پھر آن پہنچا ہے۔ 
آئیے اس رمضان عہد کریں کہ  اس رمضان میں اپنے اندر مثبت تبدیلیاں لانے کی بھرپور کوشش کرنے کا، اللہ کی رضا کے لئے ہر اس عمل کو کرنے کی جو اس کو پسند ہے اور ہر اس عمل  سے اجتناب کرنے کی جس پر اس کا عذاب ہے، آئیے عہد کریں کہ اس رمضان ہم جو نیکی کے کام کریں اس کے ثمرات صرف رمضان نہیں بلکہ تا ذندگی ہماری ذندگی کا حصہ بنیں رہیں۔ 

اللہ سے دعا ہے کہ اس عہد پر استقامت بخشے اور ہماری ٹوٹی پھوٹی عبادات کو قبول فرما کر ہمیں اپنے مقرب بندوں میں شامل فرمائے آمین!!

آپ سب کو رمضان کی برکتوں بھری ساعتوں کی آمد بہت مبارک ہو۔

دعاؤں کی ظلب گار
سیما آفتاب

رمضان المبارک کا با برکت مہینہ اپنے ساتھ ڈھیر ساری رحمتیں اور برکتیں لیے ہم پر سایہ فگن ہونے پھر آن پہنچا ہے۔  آئیے اس رمضان ع...

آج کی بات ۔۔۔ 08 جون 2015


اچھی سوچ رکھو ،
سوچ سے الفاظ بنتے ہیں ،
الفاظ سے عمل بنتا ہے ،
عمل سے کردار بنتا ہے ،
اور کردار سے آپ کی پہچان ہوتی ہے

اچھی سوچ رکھو ، سوچ سے الفاظ بنتے ہیں ، الفاظ سے عمل بنتا ہے ، عمل سے کردار بنتا ہے ، اور کردار سے آپ کی پہچان ہوتی ہے

پروفیشنل ازم



پروفیشنل رائٹنگ ، پروفیشنل قیادت


موجوده زمانے میں جو نئی چیزیں پیدا ہوئی ہیں ، ان میں سے ایک وه ہے جس کو پروفیشنل ازم کہا جاتا ہے ، یعنی بطور پیشہ کسی کام کو کرنا - نئے حالات کے نتیجے میں جو چیزیں وجود میں آئی ہیں ، ان میں سے دو چیزیں یہ ہیں ....... پروفیشنل جنرل ازم اور پروفیشنل لیڈر شپ - یہ وه لوگ ہیں جو جنرل ازم یا لیڈر شپ کو بطور پروفیشن اختیار کرتے ہیں ، نہ کہ بطور مشن - یہی وه پروفیشنل لوگ ہیں جو موجوده زمانے کے مسائل کے اصل ذمے دار ہیں

اپنے ذہنی افتاد کے اعتبار سے ، ان کا نشانہ یہ نہیں هوتا کہ مسئلے کا حقیقی حل کیا ہے ، بلکہ یہ هوتا ہے کہ مسئلے کے حوالے سے وه کون سی بات کہہ سکتے ہیں جو عوام کو زیاده پسند آئے - پروفیشنل صحافیوں اور پروفیشنل لیڈروں کا ذہن عام طور پر یہی هوتا ہے ، خواه وه شعوری طور پر هو یا غیر شعوری طور پر -
اپنے پروفیشنل مزاج کی بنا پر یہ لوگ ہمیشہ آئیڈیل کی بات کرتے ہیں - ان کو اس سے بحث نہیں هوتی کہ عملی طور پر کیا چیز ممکن ہے اور کیا چیز ممکن نہیں -

ان کے پاس ہمیشہ ایک تصوراتی قسم کا معیاری پیمانہ هوتا ہے جس کے ذریعے وه ہر چیز کو ناپتے رہتے ہیں - مثلا وه کہتے ہیں کہ ....... یہ حقوق انسانی کی خلاف ورزی ہے ، یہاں انتظامیہ نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی ، یہاں اتهارٹیز نے امتیازی سلوک کا معاملہ کیا ، یہاں قانون کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے ، یہاں انصاف کا طریقہ نہیں اپنایا گیا ، یہاں پولیس نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی ، یہاں سوک سوسائٹی (civic society) کے نمائندوں کو کام کرنے کا موقع نہیں دیا گیا ، یہاں لوگوں کے ساته دہرے معیار کا طریقہ اختیار کیا گیا ، وغیره - یہ وه لوگ ہیں جو قوال ہیں ، مگر فعال نہیں اور اسی قسم کے غیر فعال قوالوں نے آج کی دنیا میں تمام مسائل پیدا کر رکهے ہیں -


مولانا وحیدالدین خان

پروفیشنل رائٹنگ ، پروفیشنل قیادت موجوده زمانے میں جو نئی چیزیں پیدا ہوئی ہیں ، ان میں سے ایک وه ہے جس کو پروفیشنل ازم کہا جاتا ہے ...

آج کی بات ۔۔۔ 04 جون 2015


“ آسان زندگی کے متلاشی ہمیشہ مشکل میں ہی رہتے ہیں مگر جومشکل کا مقابلہ کرنا سیکھ لیتے ہیں اُن کی زندگی خود بخود آسان ہو جاتی ہے۔”

سرفراز صدیقی 

“ آسان زندگی کے متلاشی ہمیشہ مشکل میں ہی رہتے ہیں مگر جومشکل کا مقابلہ کرنا سیکھ لیتے ہیں اُن کی زندگی خود بخود آسان ہو جاتی ہے۔” ...

محبت کا لہجہ ۔۔۔ ایک شعری کوشش

Related image

محبت کا لہجہ

سنو گر محبت کو گویائی ملتی
تو پھر اس کا لہجہ تمھارا سا ہوتا

سیما آفتاب

محبت کا لہجہ سنو گر محبت کو گویائی ملتی تو پھر اس کا لہجہ تمھارا سا ہوتا سیما آفتاب

آج کی بات ۔۔۔۔ 01 جون 2015



اگر آپ اچھی اور میٹھی گفتگو نہیں جانتے تو چپ رہنا چاہیئے کیونکہ چپ رہنا بھی اتنا ہی بڑا کام ہے جتنا کہ بولنا۔۔۔

اگر آپ اچھی اور میٹھی گفتگو نہیں جانتے تو چپ رہنا چاہیئے کیونکہ چپ رہنا بھی اتنا ہی بڑا کام ہے جتنا کہ بولنا۔۔۔