ﺧﻮﺍﮨﺶ ﭘﺎﻟﻨﺎ ﺁﺳﺎﻥ ﮨﮯ ، ﺍﺳﮯ ﭘﺎ ﻟﯿﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ، ﺍﻭﺭ ﭘﺎ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺭﮨﻨﺎ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮑﻞ !
’’جب زندگی سب کچھ چھیننے پہ آ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟‘‘ شاید پہلی دفعہ اس نے کوئی سوال پوچھا تھا۔
’’دعا....‘‘ وہ ہلکا سا بولے۔
’’دعا کیا کرتی ہے؟‘‘ سلاخوں سے سر ٹکا کر وہ ان کو دیکھتے کہیں اور گم تھی۔
’’آنے والی مصیبت کو روکتی ہے۔ اور جو مصیبت اتر چکی ‘ اس کو ہلکا کرتی ہے۔ یہ مومن کا ہتھیار ہے‘ دین کا ستون ہے‘ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔‘‘
ان کی آواز قید خانے کی اونچی دیواروں سے ٹکرا کر ارتعاش پیدا کر رہی تھی۔
حنین گم صم سی کھڑی رہی۔ ہاتھ سلاخوں پہ جمے رہے۔پھر ماتھے پہ بل آئے۔ اکیسویں صدی کے دماغ نے بحث کے لئے نکتے ڈھونڈے۔
’’آپ کی مصیبتیں ٹلتی ہوں گی دعاؤں سے۔ ہماری تو نہیں دور ہوتیں۔‘‘
’’دعا مصیبت سے کمزور ہے تو مصیبت حاوی ہو جائے گی۔ دعا مضبوط ہے تو دعا حاوی ہو گی۔‘‘
’’اور اگر دونوں ہی ایک جتنی مضبوط ہوں ؟ تب؟‘‘ وہ ترنت بولی۔
’’تو دعا قیامت تک اس مصیبت سے لڑتی رہے گی۔‘‘
’’یعنی..‘‘ وہ چونکی ۔ ’’اگر دعا چھوڑ دی ‘ یا شدت کم کر دی تو مصیبت حاوی آ جائے گی؟‘‘
شیخ معلم نے اثبات میں سر ہلا دیا۔
’’اور کیا کرتی ہے دعا؟‘‘
’’دعا قدر و قضا کو رد کر سکتی ہے‘ ویسے ہی جیسے نیکی عمر بڑھاتی ہے اور گناہ رزق سے محروم کرتے ہیں۔‘‘
’’مگر....‘‘ اس کی آنکھوں میں غیر آرام دہ سی الجھن ابھری ۔ ایڑھیاں اٹھا کر وہ مزید اونچی ہوئی۔ ’’ میری تو دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔‘‘
قدیم قید خانے کی کوئلے سے سجی دیوار سے ٹیک لگائے بزرگ نے سر جھکائے ‘ مسکرا کر نفی میں گردن ہلائی۔
’’ہر شخص کی دعا قبول ہوتی ہے‘ اگر وہ جلد بازی نہ کرے تو۔‘‘
’’جلد بازی مطلب؟‘‘
’’مطلب یہ ہے کہ تم کہنے لگو ‘ کہ میں نے دعا کی اور بہت دعا کی ‘ مگر میری دعا قبول ہوتی نہیں نظر آ رہی۔ یہ کہنے کے بعد تم لوگ مایوس ہو کر دعا کرنا چھوڑ دیتے ہو۔‘‘
’’ یعنی کہ جب یہ کہا تو دعا قبول نہیں ہو گی، لیکن اگر یہ نہ کہوں تب ہو جائے گی؟؟‘‘
انہوں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔ پیچھے ہوا کے جھونکے سے مشعل دان کاشعلہ پھڑپھڑایا۔رات کی پر اسراریت میں اضافہ ہوا۔
’’اچھا مگر....‘‘ اس کو پھر سے بے چینی ہوئی۔’’ کچھ لوگوں کی دعا بہت جلدی قبول ہو جاتی ہے۔ کیا اس لیے کہ وہ بہت نیک ہو تے ہیں؟‘‘
’’یہ بھی ہوتا ہے‘ مگر...‘‘ وہ لحظے بھر کو رکے۔ حنہ نے ان کی آواز سننے کو مزید کان سلاخوں کے قریب کیا۔’’مگر قبولیتِ دعا کا اصل راز دعا مانگنے والے کا طریقہ ہو تا ہے۔ وہ کیسے مانگتا ہے‘ اور کتنی شدت سے مانگتا ہے۔‘‘
’’اور اس کے بعد دعائیں قبول ہو جاتی ہیں؟‘‘
’’ہاں‘ سب کی سب دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔‘‘ انہوں نے اثبات میں سر ہلایا۔حنین نے گہری سانس کھینچ کر ماتھا سلاخوں سے ٹکا دیا۔ آنکھیں موند لیں۔
اقتباس از نمل : نمرہ احمد
’’جب زندگی سب کچھ چھیننے پہ آ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟‘‘ شاید پہلی دفعہ اس نے کوئی سوال پوچھا تھا۔ ’’دعا....‘‘ وہ ہلکا سا بولے۔ ’’دعا ک...
اصل ناکامی تو یہ ہے کہ انسان بارہ مہینوں میں اپنی دو بری عادتیں بھی درست نہ کر سکے.......
روزے کی عبادت کو قمری مہینوں کے ذریعے مختلف موسموں میں رکھنے کی حکمت یہ ہے کی لوگ روزہ رکھ کر مختلف احوال سے گزریں۔ سخت سردی کی بھوک...
ہم انشاء اللہ یکم تا ۲۷ رمضان ہر روز دو لیکچرز اپ لوڈ کریں گے۔ یہ ایک دن کی تراویح میں پڑھے گئے قرآنِ مجید کا خلاصہ ہوگا۔ اس سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ سننے والے قرآن کے اتنے حصے کا ترجمہ پہلے پڑھ لیں اور پھر یہ لیکچرز سنیں۔
Lecture 1
Lecture 2
Day 2 - 2nd Ramadhan ﴾سورہ بقرہ آیت ١٦۳ تا ۲۷۴﴿
Lecture 3
Lecture 4
Day 3 - 3rd Ramadhan ﴾سورہ بقرہ آیت ۲۷۵ تا سورہ آلِ عمران آیت ١۳۵﴿
Lecture 5
Lecture 6
Day 4 - 4th Ramadhan ﴾سورہ آلِ عمران آیت ١۳٦ تا سورہ نساء آیت ۸۲﴿
Lecture 7
Lecture 8
Day 5 - 5th Ramadhan ﴾سورہ نساء آیت ۸۳ تا سورہ مائدہ آیت ۳۵﴿
Lecture 9
Lecture 10
Day 6 - 6th Ramadhan ﴾سورہ مائدہ آیت ۳٦ تا سورہ انعام آیت ۷۳﴿
Lecture 11
Lecture 12
Day 7 - 7th Ramadhan ﴾سورہ انعام آیت ۷۴ تا سورہ اعراف آیت ۵۸﴿
Lecture 13
Lecture 14
Day 8 - 8th Ramadhan ﴾سورہ اعراف آیت ۵۹ تا سورہ انفال آیت ۲۳﴿
Lecture 15
Lecture 16
Day 9 - 9th Ramadhan ﴾سورہ انفال آیت ۲۴ تا سورہ توبہ آیت ١۲۹﴿
Lecture 17
Lecture 18
Day 10 - 10th Ramadhan ﴾سورہ یونس آیت ١ تا سورہ ھود آیت ۸۳﴿
Lecture 19
Lecture 20
Day 11 - 11th Ramadhan ﴾سورہ ھود آیت ۸۴ تا سورہ رعد آیت ۴۳﴿
Lecture 21
Lecture 22
Day 12 - 12th Ramadhan ﴾سورہ ابراھیم آیت ١ تا سورہ نحل آیت ١۲۸﴿
Lecture 23
Lecture 24
Day 13 - 13th Ramadhan ﴾سورہ بنی اسرائیل آیت ١ تا سورہ کہف آیت ١١۰﴿
Lecture 25
Lecture 26
Day 14 - 14th Ramadhan ﴾سورہ مریم آیت ١ تا سورہ انبیاء آیت ١١۲﴿
Lecture 27
Lecture 28
Day 15 - 15th Ramadhan ﴾سورہ حج آیت ١ تا سورہ نور آیت ٦۴﴿
Lecture 29
Lecture 30
Day 16 - 16th Ramadhan ﴾سورہ فرقان آیت ١ تا سورہ نمل آیت ۹۳﴿
Lecture 31
Lecture 32
Day 17 - 17th Ramadhan ﴾سورہ قصص آیت ١ تا سورہ عنکبوت آیت ٦۹﴿
Lecture 33
Lecture 34
Day 18 - 18th Ramadhan ﴾سورہ روم آیت ١ تا سورہ احزاب آیت ۲۷﴿
Lecture 35
Lecture 36
Day 19 - 19th Ramadhan ﴾سورہ احزاب آیت ۲۸ تا سورہ فاطر آیت ۴۵﴿
Lecture 37
Lecture 38
Day 20 - 20th Ramadhan ﴾سورہ یٰس آیت ١ تا سورہ زمر آیت ۳١﴿
Lecture 39
Lecture 40
Day 21 - 21st Ramadhan ﴾سورہ زمر آیت ۳۲ تا سورہ حٰم سجدہ آیت ۵۴﴿
Lecture 41
Lecture 42
Day 22 - 22nd Ramadhan ﴾سورہ شوریٰ آیت ١ تا سورہ جاثیہ آیت ۳۷﴿
Lecture 43
Lecture 44
Day 23 - 23rd Ramadhan ﴾سورہ احقاف آیت ١ تا سورہ ق آیت ۴۵﴿
Lecture 45
Lecture 46
Day 24 - 24th Ramadhan ﴾سورہ ذاریات آیت ا تا سورہ حدید آیت ۲۹﴿
Lecture 47
Lecture 48
Day 25 - 25th Ramadhan ﴾سورہ مجادلہ آیت ١ تا سورہ تحریم آیت ١۲﴿
Lecture 49
Lecture 50
Day 26 - 26th Ramadhan ﴾سورہ ملک آیت ١ تا سورہ مرسلات آیت ۵۰﴿
Lecture 51
Lecture 52
Day 27 - 27th Ramadhan ﴾سورہ نبا آیت ١ تا سورہ ناس آیت ٦﴿
Lecture 53
Lecture 54
Source: http://www.inzaar.org/ramadhan/
خلاصہ و ترجمہ قرآن، ابو یحییٰ کے ساتھ اس صفحے پر قرآن مجید کے ترجمے اور خلاصے کے وہ لیکچرز پیش کیے جارہے ہیں جو کچھ برس قبل ایک ع...
خدا کی ذات ادهورے قصے بهی مکمل کر دیتی ہے ؛؛؛؛؛ ہم کتنے بهی ارادے باندھ لیں ؛؛؛؛ ہمیشہ اس کے " کُن " کے محتاج رہیں گے...
تحریر: ابویحیٰی
’’کیا عام حالت میں آپ روزہ توڑنے کا سوچ سکتے ہیں؟‘‘، عارف نے ان صاحب سے سوال کیا تو انہوں نے فوراً جواب دیا: ’’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جب تک دم میں دم ہے کوئی مسلمان اس کا تصور نہیں کرسکتا۔‘‘
وہ صاحب خاموش ہوئے تو عارف نے حاضرین سے مخاطب ہوکر کہا: ’’اگر آپ نے روزہ رکھ کر روزے کو نہیں سمجھا تو روزہ توڑنے کی کیفیت کا سن کر روزہ کو سمجھ لیں۔ روزہ ناقابل شکست عزم کے سہارے رکھا جاتا ہے۔ بھوک، پیاس، اذیت، گرمی، خواہش، وقت کی طوالت جیسی مضبوط چیزیں روزہ کی حالت میں انسانی عزم کے سامنے پسپا ہوجاتی ہیں۔ انسان ان چیزوں کے سامنے ڈٹا رہتا ہے یہاں تک کہ افطار کا وقت آجائے یا پھر انسان کا جسم اس کا ساتھ چھوڑ دے۔‘‘
عارف ایک لمحے کے لیے رکے اور پھر گویا ہوئے:
’’یہی روزہ ہے۔ عزم انسانی کا تعارف۔ ناقابل شکست عزم جو ہر منہ زور جذبے کو نکیل ڈال کر انسان کے قدموں میں لا ڈالتا ہے۔ یہ نہ ہو تو انسان جذبوں کا غلام بن کر شیطان کا بندہ بن جاتا ہے۔ جب ہوس کی بھوک، حرص کی تونس، لالچ کی پیاس، حرام کی چاٹ، گناہ کی لذت، معصیت کا ذائقہ انسان کا روزہ اطاعت توڑنا چاہیں یا پھر انسان کی عمر بھر کی ریاضت بہکی ہوئی نظروں، ڈگمگاتے قدموں، بے لگام خواہشوں اور بدلحاظ رویوں کی نذر ہونے لگے تو یہ عزم انسانی ہی ہے جو ان اٹھتے طوفانوں کو روک دیتا ہے۔ شیطان خواہش کے پھندوں میں اسے الجھاتا ہے مگر بندہ مومن پورا زور لگا کر خود کو ہر گرفت سے چُھڑا لے جاتا ہے۔ نفس جذبات کے جال میں اسے جکڑتا ہے، مگر مومن کا عزم؛ صبر کی تلوار سے ہر جال کو کاٹ ڈالتا ہے۔ عزم انسانی ہی روزہ کی اساس ہے جس کا مظاہرہ ہم میں سے ہر شخص روزہ رکھ کر کرتا ہے۔‘‘
صاحب معرفت کی آواز تھی یا آسمان معرفت کی برستی برسات۔ حاضرین کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا۔ لوگ سنتے رہے اور وہ بولتے رہے۔
’’جس شخص نے اپنے روزے سے اپنے اندر یہ عزم زندگی بھر کے لیے پیدا کرلیا، اس کا روزہ لاریب اسے جنت تک لے جائے گا۔ جس نے یہ نہیں کیا وہ اگلے رمضان کا انتظار کرے۔ کیونکہ اس نے ابھی تک روزہ رکھ کر اس چیز کو نہیں پایا جس کے لیے روزہ رکھوایا گیا تھا۔‘‘
عارف کی بات ختم ہوگئی۔ مگر رمضان کا اصل درس حاضرین تک پہنچاگئی۔ انہیں روزہ رکھنا تھا۔ اسی رمضان میں۔ انہیں جنت کو پانا تھا۔ اسی رمضان میں۔
(رحمتوں کے سائے میں)
" اسی رمضان میں " تحریر: ابویحیٰی ’’آپ میں سے ہر شخص کو روزہ رکھنے کا تجربہ تو ہوگا۔ یہ بتائیے کہ روزہ توڑنے کا تج...
عروج اور زوال میں گناہوں سے بچنا بہت مشکل ہے..، عروج میں انسان 'تکبر' کرتا ہے، اور. . . زوال میں 'ناشکری'..!
رمضان المبارک کا با برکت مہینہ اپنے ساتھ ڈھیر ساری رحمتیں اور برکتیں لیے ہم پر سایہ فگن ہونے پھر آن پہنچا ہے۔ آئیے اس رمضان ع...
اچھی سوچ رکھو ، سوچ سے الفاظ بنتے ہیں ، الفاظ سے عمل بنتا ہے ، عمل سے کردار بنتا ہے ، اور کردار سے آپ کی پہچان ہوتی ہے
موجوده زمانے میں جو نئی چیزیں پیدا ہوئی ہیں ، ان میں سے ایک وه ہے جس کو پروفیشنل ازم کہا جاتا ہے ، یعنی بطور پیشہ کسی کام کو کرنا - نئے حالات کے نتیجے میں جو چیزیں وجود میں آئی ہیں ، ان میں سے دو چیزیں یہ ہیں ....... پروفیشنل جنرل ازم اور پروفیشنل لیڈر شپ - یہ وه لوگ ہیں جو جنرل ازم یا لیڈر شپ کو بطور پروفیشن اختیار کرتے ہیں ، نہ کہ بطور مشن - یہی وه پروفیشنل لوگ ہیں جو موجوده زمانے کے مسائل کے اصل ذمے دار ہیں
اپنے ذہنی افتاد کے اعتبار سے ، ان کا نشانہ یہ نہیں هوتا کہ مسئلے کا حقیقی حل کیا ہے ، بلکہ یہ هوتا ہے کہ مسئلے کے حوالے سے وه کون سی بات کہہ سکتے ہیں جو عوام کو زیاده پسند آئے - پروفیشنل صحافیوں اور پروفیشنل لیڈروں کا ذہن عام طور پر یہی هوتا ہے ، خواه وه شعوری طور پر هو یا غیر شعوری طور پر -
اپنے پروفیشنل مزاج کی بنا پر یہ لوگ ہمیشہ آئیڈیل کی بات کرتے ہیں - ان کو اس سے بحث نہیں هوتی کہ عملی طور پر کیا چیز ممکن ہے اور کیا چیز ممکن نہیں -
ان کے پاس ہمیشہ ایک تصوراتی قسم کا معیاری پیمانہ هوتا ہے جس کے ذریعے وه ہر چیز کو ناپتے رہتے ہیں - مثلا وه کہتے ہیں کہ ....... یہ حقوق انسانی کی خلاف ورزی ہے ، یہاں انتظامیہ نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی ، یہاں اتهارٹیز نے امتیازی سلوک کا معاملہ کیا ، یہاں قانون کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے ، یہاں انصاف کا طریقہ نہیں اپنایا گیا ، یہاں پولیس نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی ، یہاں سوک سوسائٹی (civic society) کے نمائندوں کو کام کرنے کا موقع نہیں دیا گیا ، یہاں لوگوں کے ساته دہرے معیار کا طریقہ اختیار کیا گیا ، وغیره - یہ وه لوگ ہیں جو قوال ہیں ، مگر فعال نہیں اور اسی قسم کے غیر فعال قوالوں نے آج کی دنیا میں تمام مسائل پیدا کر رکهے ہیں -
مولانا وحیدالدین خان
پروفیشنل رائٹنگ ، پروفیشنل قیادت موجوده زمانے میں جو نئی چیزیں پیدا ہوئی ہیں ، ان میں سے ایک وه ہے جس کو پروفیشنل ازم کہا جاتا ہے ...
“ آسان زندگی کے متلاشی ہمیشہ مشکل میں ہی رہتے ہیں مگر جومشکل کا مقابلہ کرنا سیکھ لیتے ہیں اُن کی زندگی خود بخود آسان ہو جاتی ہے۔” ...
محبت کا لہجہ
سنو گر محبت کو گویائی ملتی
سیما آفتاب
محبت کا لہجہ سنو گر محبت کو گویائی ملتی تو پھر اس کا لہجہ تمھارا سا ہوتا سیما آفتاب
اگر آپ اچھی اور میٹھی گفتگو نہیں جانتے تو چپ رہنا چاہیئے کیونکہ چپ رہنا بھی اتنا ہی بڑا کام ہے جتنا کہ بولنا۔۔۔
کچھ میرے بارے میں
مقبول اشاعتیں
فیس بک
بلاگ محفوظات
-
◄
2024
(4)
- ◄ اکتوبر 2024 (1)
- ◄ جنوری 2024 (3)
-
◄
2023
(51)
- ◄ دسمبر 2023 (1)
- ◄ اپریل 2023 (8)
- ◄ فروری 2023 (19)
- ◄ جنوری 2023 (8)
-
◄
2022
(9)
- ◄ دسمبر 2022 (9)
-
◄
2021
(36)
- ◄ دسمبر 2021 (3)
- ◄ اکتوبر 2021 (6)
- ◄ ستمبر 2021 (1)
- ◄ جولائی 2021 (8)
- ◄ فروری 2021 (7)
- ◄ جنوری 2021 (1)
-
◄
2020
(88)
- ◄ اکتوبر 2020 (5)
- ◄ اپریل 2020 (13)
- ◄ فروری 2020 (10)
- ◄ جنوری 2020 (16)
-
◄
2019
(217)
- ◄ دسمبر 2019 (31)
- ◄ نومبر 2019 (28)
- ◄ اکتوبر 2019 (27)
- ◄ ستمبر 2019 (18)
- ◄ جولائی 2019 (32)
- ◄ اپریل 2019 (11)
- ◄ فروری 2019 (7)
- ◄ جنوری 2019 (15)
-
◄
2018
(228)
- ◄ دسمبر 2018 (13)
- ◄ نومبر 2018 (18)
- ◄ اکتوبر 2018 (7)
- ◄ ستمبر 2018 (21)
- ◄ جولائی 2018 (7)
- ◄ اپریل 2018 (21)
- ◄ فروری 2018 (39)
- ◄ جنوری 2018 (38)
-
◄
2017
(435)
- ◄ دسمبر 2017 (25)
- ◄ نومبر 2017 (29)
- ◄ اکتوبر 2017 (35)
- ◄ ستمبر 2017 (36)
- ◄ جولائی 2017 (23)
- ◄ اپریل 2017 (33)
- ◄ فروری 2017 (34)
- ◄ جنوری 2017 (47)
-
◄
2016
(187)
- ◄ دسمبر 2016 (19)
- ◄ نومبر 2016 (22)
- ◄ اکتوبر 2016 (21)
- ◄ ستمبر 2016 (11)
- ◄ جولائی 2016 (11)
- ◄ اپریل 2016 (14)
- ◄ فروری 2016 (23)
- ◄ جنوری 2016 (10)
-
▼
2015
(136)
- ◄ دسمبر 2015 (27)
- ◄ نومبر 2015 (22)
- ◄ ستمبر 2015 (1)
- ◄ جولائی 2015 (10)
-
▼
جون 2015
(14)
- آج کی بات ۔۔۔۔ 30 جون 2015
- دعا کیا کرتی ہے؟
- آج کی بات۔۔۔ 25 جون 2015
- قمری مہینہ اور رمضان
- خلاصہ و ترجمہ قرآن، ابو یحییٰ کے ساتھ
- کُن فیکون
- " اسی رمضان میں "
- آج کی بات۔۔۔۔ 19 جون 2015
- عہد رمضان
- آج کی بات ۔۔۔ 08 جون 2015
- پروفیشنل ازم
- آج کی بات ۔۔۔ 04 جون 2015
- محبت کا لہجہ ۔۔۔ ایک شعری کوشش
- آج کی بات ۔۔۔۔ 01 جون 2015
- ◄ اپریل 2015 (4)
- ◄ فروری 2015 (12)
- ◄ جنوری 2015 (9)
-
◄
2014
(117)
- ◄ دسمبر 2014 (5)
- ◄ نومبر 2014 (14)
- ◄ اکتوبر 2014 (11)
- ◄ ستمبر 2014 (11)
- ◄ جولائی 2014 (8)
- ◄ اپریل 2014 (5)
- ◄ فروری 2014 (14)
- ◄ جنوری 2014 (12)
-
◄
2013
(293)
- ◄ دسمبر 2013 (18)
- ◄ نومبر 2013 (21)
- ◄ اکتوبر 2013 (35)
- ◄ ستمبر 2013 (26)
- ◄ اپریل 2013 (59)
- ◄ فروری 2013 (30)
- ◄ جنوری 2013 (27)
-
◄
2012
(56)
- ◄ ستمبر 2012 (2)
- ◄ جولائی 2012 (2)
- ◄ فروری 2012 (14)
- ◄ جنوری 2012 (8)
-
◄
2011
(28)
- ◄ دسمبر 2011 (6)
- ◄ نومبر 2011 (22)