مثبت شخصیت کی تعمیر



انسان کے ذہن کے دو بڑے خانے ہیں ایک شعوری ذہن ... دوسرا لاشعوری ذہن .. جب بھی کوئی بات انسان کے ذہن میں آتی ہے تو پہلے وہ اس کے ذہن کے شعور کے خانے میں آتی ہے اس کے بعد دھیرے دھیرے آگے بڑھ کر اس کے لاشعور کے خانے میں چلی جاتی ہے...

لاشعور انسانی ذہن کا وہ خانہ ہے جہاں ہر بات دوامی طور پر موجود رہتی ہے مگر وہ آدمی کے شعور کی گرفت میں نہیں رہتی.. جو آدمی پھول والی شخصیت بننا چاہے اس کو یہ کرنا ہوگا کہ جب بھی کوئی منفی آئٹم اس کے شعوری ذہن میں آئے تو اسی وقت اپنے ذہن کو متحرک کر کے اس منفی آئٹم کو مثبت آئٹم میں تبدیل کرے...

تاکہ جب آگے بڑھ کر یہ آئٹم آدمی کے لاشعور کے اسٹور میں محفوظ ہو تو وہاں وہ مثبت آئٹم کے طور پر محفوظ ہو نہ کہ منفی آئٹم کے طور پر...

مثلاً کوئی بات اس کے شعور میں نفرت کے احساس کے طور پر آئے تو وہ اس کو diffuse کر کے محبت کے احساس میں تبدیل کرے...کوئی بات حسد کے احساس کے طور پر اس کے دماغ میں آئے تو وہ اس کو اعتراف کے احساس میں تبدیل کرلے..

کوئی بات پر اس کا ایگو (ego) بھڑکے تو وہ اس کو تواضع کا احساس دے دے..کوئی تجربہ اس کے اندر خودغرضی کا احساس پیدا کرے تو وہ اس کو بدل کر بےغرضی کا احساس بنا دے...کسی واقعے میں اپنی حق تلفی دکھائی دے تو اس کو وہ بدل کر شکر کے احساس میں ڈھال لے...

جو عورت یا مرد اپنے اندر اس طرح کی شخصیت تعمیر کریں تو ان کا حال یہ ہوگا کہ ان کے شعور کا سٹور مکمل طور پر مثبت آئٹم کا خزانہ بن جائے گا جو منفی آئٹم سے پوری طرح خالی ہوگا...

مولانا وحیدالدین...
انسان کی منزل...
صفحہ 54...

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں