نصیحت کے پھول
منقول
ہم میں سے اکثریت یہ سوچ کر کسی کی اچھی نصیحت رد کر دیتی ہے " مجھے سمجھانے سے پہلے خود عمل کرو "
یہ ضروری نہیں جو شخص آپکی اصلاح کر رہا ہو ، آپکو سیدھے راستے کی طرف نشاندہی کر رہا ہو ، آپ میں موجود کسی خامی کو دور کرنے کا کہہ رہا ہو وہ شخص خود اپنی ذات میں مکمل ہو ، عیب سے پاک ہو ، سیدھے راستے پر ہو ،
ہو سکتا ہے وہ شخص بیسیوں خامیوں کا مجموعہ ہو لیکن آپ کو نصیحت کر کے وہ آپ کے اندر موجود کسی خامی کو دور کر کے آپکی ذات کو مکمل کرنا چاہتا ہو ۔
سچ پوچھیے تو بہت خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جنہیں کوئی نصیحت کرنے والا ملتا ہے ۔
گمراہ راہوں پر چلنے سے باز رکھتا ہے ۔۔
بظاہر غصہ آتا ہے جب آپ اپنے نفس کی خواہش پر چلنا چاہیں اور کوئی آپ کا بڑا ، آپ کا ہمدرد آپ کو سمجھائے ، آپ کو روکے لیکن جب ہمارے یہ بڑے ، یہ ہمدرد ہم سے منہ موڑ لیتے ہیں ، جب انکا سایہ اٹھ جاتا ہے تو پھر تمام عمر کان اس ایک جملے کو ترستے ہیں:
" بیٹا یہ نا کرو "
" دوست ایسا مت کرو "
"بھائی آپکی بھلائی کے لیے ہی کہہ رہا ہوں "
ان الفاظ کا درد آج بھی سینے میں محسوس کرتا ہوں جب میلے کپڑوں میں ملبوس ایک کم سن بچے کو سگریٹ پیتے دیکھا تو پوچھا " بیٹا سگریٹ کیوں پیتے ہو ؟ کوئی منع کرنے والا نہیں ؟ ابو کچھ نہیں کہتے ؟؟
اسکا جواب میرے پاوں سے زمین کھینچنے کیلئے کافی تھا ۔۔۔ کہنے لگا ۔۔
" میرے ابو مر گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ "
اس لئے دوستو ! جہاں سے نصیحت ملے لے لیا کرو ۔۔۔ یہ دیکھے بغیر کہ کہنے والا خود کتنا با عمل ہے ۔۔۔۔
السلام علیکم ،
جواب دیںحذف کریںزبردست اور شاندار تحریر ہے ، بہت اہم اور حساس موضوع پر قلم اٹھا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔۔۔۔ جزاک اللہ خیرا
حذف کریں