اپنی زمین



اپنی زمین
(ابویحییٰ)

یہ تیسری ملاقا ت تھی۔ پہلی دو ملاقاتوں میں وہ اس بات پر قائل ہوچکے تھے کہ حالات گرچہ بہت پریشان کن اور خراب ہیں، لیکن انہی حالات میں بڑابڑی خیر، عافیت اور آسانی بھی پائی جاتی ہے۔ خاص کر کسی شخص کا اصل مقصود اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی ہو تو یہی بہترین حالات ہیں۔ مگر اب ایک اور مسئلہ آگیا۔ یہ مسئلہ مختصراً انہی کی زبانی سنیے۔
’امریکہ افغانستان میں بیٹھا ہے اور ہم پر ڈرون حملے کررہا ہے۔ حکومت میں سارے کرپٹ لوگ ہیں۔ سیاستدان مخلص نہیں۔ اصلاح کیسے ہوگی؟ کام کیسے شروع ہوگا، کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔‘
میں نے جواب میں عرض کیا۔ آپ کو معلوم ہے ملک میں ہزاروں لاکھوں ٹن فصلیں کیسے پیدا ہوتی ہیں۔۔۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہر کسان اپنے حصے کی زمین پر محنت کرکے فصل بوتا ہے۔ زمین کم ہو یا زیادہ ہر کسان کی سار ی توجہ اپنی زمین کی طرف ہوتی ہے۔ اگر کسان اپنی زمین پر کام چھوڑ کر بنجر زمینوں کا رونا رونے لگے تو پھر کوئی فصل بھی پیدا نہیں ہوگی۔
ٹھیک اسی طرح آپ کا مسئلہ، آپ کی اپنی ذات ہے، آپ کے اردگرد کے قریبی لوگ ہیں۔ کام یہاں ہونا ہے۔ اصلاح یہاں سے ہونی ہے۔ یہ سوچنے میں وقت ضائع نہ کریں کہ دوسرے اپنے دائرۂ عمل میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے۔ یہ دیکھیے کہ آپ اپنے دائرے میں اپنا کام کررہے ہیں یا نہیں۔ آپ کام کررہے ہیں تو یہ سب سے بڑا کا م ہے نہ کہ دوسر ے لوگوں کی بدعملی اور بے عملی دیکھ کر جلتے اور کڑھتے رہنا۔
ہم سب مل کر جب اپنی اپنی زمین پر کام کریں گے تو پھر ساری زمین کی اصلاح ہوجائے گی۔ دوسری صورت میں نہ آپ کی اصلاح ہوگی نہ آپ کے قریبی ماحول کی اورنہ دوسروں کی۔
میں خوش نصیب تھا۔ میری یہ بات بھی ان کی سمجھ میں آگئی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں