~!~ ماں کے نام ~!~


 ~!~!~  ماں کے نام ~!~!~
میں جب بھی اس خدا کی نعمتوں کو یاد کرتی ہوں
تو اس میں سب سے پہلے اپنی ماں کو یاد کرتی ہوں۔

وسیلہ جو بنی ہے مجھ کو اس دنیا میں لانے کا
سکھایا ہے جس نے چلن مجھ کو زمانے کا
وہ ہستی جو مجھے اوروں سے بڑھ کر پیار کرتی ہے
وہی جو میرے سُکھ دُکھ اپنے ہی دامن میں بھرتی ہے
خدا کی سب سے پیاری اس عطا کو یاد کرتی ہوں۔

وہ جس نےلوریاں دے کر سلایا مجھ کو راتوں میں
کہ ہنستا کھیلتا بچپن گزارا اس کی باتوں میں
سبھی اچھا بُرا اس نے سکھایا اپنے آنچل میں
کی پوری میری ہر ایک خواہش ایک ہی پَل میں
محبت کی اُسی میٹھی ادا کو یاد کرتی ہوں۔

جہاں میں میں جدھرجاؤں وہی میرا تعارف ہے
خدا کے بعد میرے دل میں اس کی ہی محبت ہے
دعا ہے اے خدا! رکھنا سدا یونہی یہ سایہ رحمت کا
مجھے توفیق دے، کردوں ادا حق اپنی جنت کا
میں اس جنت کی ٹھنڈی سی ہوا کو یاد کرتی ہوں
خدا کی نعمتوں میں اپنی ماں کو یاد کرتی ہوں۔

۔۔سیما آفتاب
-------------------------
ہے نوید ِ صبح وہ خود زندگی کی شام ہے
 ماں کہ اک سایہ بھی ہے، راحت بھی ہے ،آرام ہے
 جس کے قد موں میں ہے جنت اس کو ہی کہتے ہیں ماں
 وہ خدائے لم یزَ ل کا اک بڑا انعام ہے
 بات چھوٹی ہو مگرخود ہی تڑپ جاتی ہے ماں
 محسن ِ انسانیت ، چارہ گر ِ آلام ہے !
 خود تو گیلے میں رہے کہ نیند بچوں کی عزیز
 سر ہے پٹی پر کبھی پینتی میں بھی بسرام ہے
 سچح ہے کہ تعریف ِ ماں آساں نہیں ممکن نہیں
 ماں سے ہے ممتا بنی ، یہ چاہتوں کا نام ہے 
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ---------------------

میرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا
ایسا لگتا ہے جو یہ ہاتھ دُعا کو اُٹھیں
خود فرشتے چلے آتے ہوں زمیں کی جانب
سونپ کر مرمریں ہاتھوں کی ہتھیلی کو حنا
جو بھی مانگا ہو وہ چپ چاپ دیے جاتے ہو

میرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا
ان کی خوشبو سے معطر ہے میرا سارا وجود
انہی ہاتھوں میں میرے خواب چھپے ہیں مولا
اُنگلیاں مجھ کو محبت میں بھگو دیتی ہیں
انہی پوروں نے میرے درد چُنے ہیں مولا
ان کی رَگ رَگ میں محبت ہی محبت رکھنا

میرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا
انہی ہاتھوں کی لکیروں میں مقدر ہے میرا
یہ جو کونے میں ستارہ ہے سکندر ہے میرا
خواب سے نرم خیالوں کی طرح نازک ہیں
ان کے ہر لمس میں میرے لیے چاہت رکھنا
میرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا
میرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا

----------------------


پہلی درسگاہ

ماں اعتبارِ گردشِ لیل و نہار ہے
ماں آئینہ رحمت پروردگار ہے

ماں تیرگی میں روشنی کا آبشار ہے
ماں کربلائے زیست میں ابرِ بہار ہے

خوش رنگ شخصیات میں ماں کا شمار ہے
قربانی و خلوص کا یہ شاہکار ہے

جنت ہے ماں کے پاؤں تلے ، جانتے ہیں سب
ماں دینِ مصطفٰی میں بہت ذی وقار ہے

جاری ہے نسلِ آدمی جس کے وجود سے
ماں بندگانِ رب میں وہ تخلیق کار ہے

کہتے ہیں ماں کی گود ہے وہ پہلی درسگاہ
جس پہ تمام زیست کا ، دار و مدار ہے

مشہور ماں کی مامتا ہے کائنات میں
بے لوث کوئی پیار ہے تو ماں کا پیار ہے

پلتی ہے ماں کی گود میں کس طرح زندگی
ماں راز دارِ صنعتِ پروردگار ہے

بنتے ہیں بگڑے کام دعاؤں سے اے نثار
ماں کی دعا نصیب ہو تو بیڑا پار ہے

------------