tag:blogger.com,1999:blog-7604885029416528375.post4319527463152256098..comments2023-07-14T21:03:37.269+05:00Comments on ღ کچھ دل سے ღ: یہ ہے اسلامسیما آفتابhttp://www.blogger.com/profile/17099746185596453935noreply@blogger.comBlogger5125tag:blogger.com,1999:blog-7604885029416528375.post-57554142388495251772019-03-22T16:08:54.856+05:002019-03-22T16:08:54.856+05:00اپ کی بات سے اتفاق ہے کہ جوش تحریر میں یہ حضرات تا...اپ کی بات سے اتفاق ہے کہ جوش تحریر میں یہ حضرات تاریخ کو بری طرح مسخ کردیتے ہیں جس کا ایک عام قاری کو علم نہیں ہوتا اور اپنی لاعلمی کی وجہ سے وہ اس کو سچ بھی سمجھ لیتا ہے ۔۔۔ اللہ معاف فرمائے اور ہم سب کو ہدایت دے آمین ۔۔۔ جزاک اللہ خیرا۔سیما آفتابhttps://www.blogger.com/profile/17099746185596453935noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-7604885029416528375.post-30191976085232422922019-03-21T17:24:02.475+05:002019-03-21T17:24:02.475+05:00مزید یہ کہ حضرت عمرؓ سے یہ منسوب کرنا کہ انہوں نے ...<br />مزید یہ کہ حضرت عمرؓ سے یہ منسوب کرنا کہ انہوں نے گرفتاری کے قوراً بعد حضرت ابو سفیانؓ کے قتل کا مشورہ دیدیا تھا، دربار نبوی میں حضرت عمرؓ کی پیچ و تابی اور حضرت عثمانؓ کی دکھ بھری نگاہوں کی منظر کشی، میر انیس کے مرثیوں کے قبیل سے تو ہو سکتی ہے، حقیقت سے اس کا تعلق ہونا بعید از قیاس ہے۔ سب سے پہلا سوال تو یہ ہے کہ آخر حضرت عمرؓکس حق پر قتل کا مشورہ دے سکتے تھے۔ وہ کلمہ گو تھے، مسلمان تھے، قران کے تابع تھے، جب سورہ محمد میں جنگی قیدیوں سے سلوک کا حکم بتایا جاچکا تھا، تو کسی صحابی کی کیا مجال ہوتی کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو خلاف قران سلوک کرنے کا مشورہ دیتا-- یہ ساری افسانہ نگاری بیان کرتی ہے، کہ مضامین لکھتے وقت ہمارے مفکرین کس قدر خوف خدا سے عاری ہوجاتے ہیں، قران، حدیث تاریخ سب کچھ تیاگ کر بس ایسی تحریر لکھنا چاہتے ہیں کہ پڑھنے والا بس "سبحان اللہ" کہہ کر سر دھننے لگے، اور ایک زہریلی پڑیا کو شکر سمجھ کر پھانک لے۔<br /><br />حضرت ابو سفیان کا بحیثیت غیر مسلم کردار دیکھنا ہو، تو غزوہ بدر کے فوراً بعد کا ماحول دیکھا جائے، جس میں ۷۰ کفار مارے گئے، مکہ والوں کی رعونت خاک میں ملی، انتقام کی آگ گھر گھر میں پھیلی ہوئی تھی، اور یہ وہ وقت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی بڑ ی شہزادی حضرت سیدہ زینبؓ مکہ سے مدینہ ہجرت کا قصد کرتی ہیں۔ مکہ کے جذباتی ماحول میں لوگوں نے انؓ کو روکنا چاہا، یہاں تک کہ ایک شخص نے سیدہؓ کو نیزہ تک ماردیا تھا، یہ حضرت ابوسفیانؓ اور انکی اہلیہ حضرت ہندؓ کی معاملہ فہمی تھی، کہ انہوں نے مکہ والوں کے جذبات کو قابو میں لاتے ہوئے، سیدہ زینبؓ کو مکہ سے بحافظت نکالنے کا سبب پیدا کیا۔ اور یہ وہ زمانہ تھا کہ جب عتبہ، شیبہ سمیت انکے اپنے خاندان کے کئی افراد غزوہ بدر میں مارے گئے تھے، اور اپکا بیٹا یزید بن ابی سفیان اس وقت مسلمانوں کی قید میں تھا۔ عام حالت میں تو اوسط ذہنیت کے لوگ ایسے معاملات کو سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال کرتے ہیں لیکن سیاسی معاملات کو سماجی معاملات سے الگ رکھا جانا چاہیے، اس پر عمل کرکے کیا حضرت ابو سفیانؓ نے اعلی کردار کا مظاہرہ نہیں کیا؟؟؟ مزید یہ کے انکی بیٹی حضرت ام حبیبہؓ کو ام المومنین بننے کا شرف حاصل ہوا، فتح مکہ کے بعد انکو تیماء کا عامل مقرر کیا گیا، انکے دو صاحب زادوں یزیدؓ اور معاویہؓ کو کاتب وحی مقرر کیا گیا۔ کیا نبی پاک ﷺ کے سامنے حضرت ابوسفیان کا پورا کردار نہیں تھا؟؟؟؟ انکو تو نعوذ باللہ کسی اوریا مقبول کے مضمون کی روشنی میں حضرت ابو سفیانؓ کے کردار کو پرکھنے کی ضرورت نہیں تھی، رسول اللہ کی ﷺ نگاہوں کے سامنے تو سب کچھ موجود تھا، مکی زندگی، ہجرت، بدر، احد، خندق، حدیبیہ، عمرہ قضاء، فتح مکہ، سب کچھ، اگر اسکے بعد بھی خاندان ابی سفیانؓ کے افراد کو اللہ کے رسولؐ نے اتنے اعلی عہدوں پر فائز کیا،ہے تو اسکا مطلب ہے کہ یہ خاندان اللہ کے نبیؐ کی نظر میں معتبر تھا۔ اوریا صاحب سے سوال بنتا ہے کہ جس نبیؐ کے آپ نام لیوا ہیں، تو اس نبیؐ کے طرز عمل سے اتنا بعد کیوں؟؟؟<br /><br />اسلام قبول کرنے کے بعد انکا خاندان کفر و اسلام کی جنگوں میں بہت فعال رہا ، غزوہ حنین میں انکی شرکت سب کو معلوم ہے۔ بیرون عرب تاریخ اسلام کی پہلی سب سے اہم جنگ، یعنی جنگ یرموک میں انکا پورا خاندان شریک تھا، انکے بیٹے یزیدؓ بن ابی سفیانؓ اس جنگ میں کمانڈر تھے، اور حضرت ابی سفیانؓ اور انکی اہلیہ حضرت ہندؓ باوجود ضعیف العمری کے، اس جنگ میں باقاعدہ موجود رہے۔۔۔ اللہ تعالی ہمیں رسول اللہ ﷺ ، انکی آلؓ اور انکے اصحابؓ سے دلی محبت رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین<br /><br /><br />PART 2/2Anonymoushttps://www.blogger.com/profile/06900669169888680163noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-7604885029416528375.post-32768348659449359692019-03-21T17:22:24.352+05:002019-03-21T17:22:24.352+05:00یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔Anonymoushttps://www.blogger.com/profile/06900669169888680163noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-7604885029416528375.post-60802295759424135232019-03-21T17:22:05.142+05:002019-03-21T17:22:05.142+05:00ہے، کیونکہ اس میں حقیقی شخصیات کا استعمال فرضی واق...ہے، کیونکہ اس میں حقیقی شخصیات کا استعمال فرضی واقعات کے حوالوں سے کیا گیا ہے- غزوہ بدر، احد، خندق اور خیبر میں حضرت ابو سفیانؓ کے کرتوت؟ اوریا صاحب روانی قلم میں شاید یہ بھول گئے کہ خیبر کی جنگ یہودیوں سے ہوئی تھی نہ کہ مشرکین مکہ سے- تاریخ شاہد ہے کہ غزوہ بدر مین حضرت ابو سفیانؓ شریک نہیں تھے، یہ جنگ ابو جہل کی ایماء پر ہوئی، بلکہ حضرت ابو سفیانؓ جن کا قافلہ شام سے مکہ جارہا تھا، انہوں نے یہ پیغام مکہ بھجوادیا تھا کہ ہم مدینہ کا راستہ بحفاظت پار کرچکے ہیں، لہذا اب اس جانب آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ابوجہل تھا، جو مکہ سے مشرکین کا لشکر لیکر اپنے تئیں اسلام کے خاتمہ کے لیے نکلا تھا--- جن لوگون نے سورہ احزاب کا مطالعہ کیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ اس جنگ مین مسلمانوں اور کافروں کے درمیان کوئی باقاعدہ مدبھیڑ نہیں ہوئی تھی-- حضرت ابوسفیانؓ کا مسلمانوں سے مقابلہ صرف احد کے میدان میں ہوا ہے- باقی غزوات کا اضافہ صاحب مضمون کی جولانی طبع کو آشکار کر رہا ہے۔ اور احد کی جنگ کا پانسا بھی بنیادی طور پر حضرت خالدؓ بن ولید کی وجہ سے پلٹا تھا، جنہوں نے دوبارہ مڑ کر ایک بار پھر حملہ کروادیا تھا۔ کیا وجہ ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت خالدؓ بن ولید کے تو قبل از اسلام واقعات ایسی رکاکت کے ساتھ نہیں بیان کیے جاتے، جیسا حضرت ابوسفیانؓ کے سلسلے میں کیا جاتا ہے۔ کچھ تو ہو جسکی پردہ داری ہے۔<br /><br />ہجرت کی رات رسول اللہ ﷺ کے قتل کا ناپاک منصوبہ بنانے والوں میں انکا نام بھی آرائش مضمون کی نیت سے بڑھادیا گیا ہے، (ان سے پہلے بھی بعض لوگوں نے بڑھایا ہے، جن میں بعض نام "معتبر" بھی قرار دیے جاتے ہیں) ورنہ بعض روایات تو بتاتی ہیں کہ اس منصوبہ میں بنی عبدالمناف کا کوئی بندہ شامل ہی نہیں تھا، اور اگر بالفرض ہوتا بھی تو اس وقت جناب ابی سفیانؓ اپنے قبیلے کے سردار نہیں تھے، آپکو سرداری تو غزوہ بدر کے بعد ملی تھی۔<br /><br />نجاشی کے دربار میں تو نجانے کیا بات ہوئی، لیکن بخاری کی روایت قیصر کے دربار کا ضرور نقشہ کھینچ دیتی ہے، جہاں ہرقل نے جناب ابوسفیانؓ کو اس متعلق معلومات کے لیے طلب کیا تھا۔ مسلمانوں کے سیاسی مخالف ہونے کے باوجود بھی آپ نے ہر سوال کا اتنی سچائی سے جواب دیا کہ قیصر کو نبی پاکؐ کے رسول ہونے میں کوئی شک نہیں رہا، گویا مسلمان نہ ہوتے ہوئے بھی آپ نے اسلام کے پیغام کو درست طریقہ سے غیر مسلم معاشرے تک پہنچایا۔ کیا یہ بات خود کسی شخص کے اعلی کردار کی مثال نہیں ہے۔<br /><br />حضرت ابوسفیانؓ کی طرح انکی اہلیہ حضرت ہندؓ کو بھی نہیں بخشا گیا۔ حضرت حمزہؓ کو شہید کرنے والا وحشیؓ (جو کہ بعد میں مسلمان ہوئے، اور صحابی کے درجہ پر فائز ہوئے، اور یمامہ کی جنگ میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں) وہ حضرت ہندؓ کے غلام نہیں تھے، جب حضرت ہندؓ اسکی مالک ہی نہیں تھیں، تو آزاد کرنے کی شرط چہ معنی دارد۔۔ دراصل وہ جبیرؓ بن مطعم کے غلام تھے، اور جبیر نے اپنے چچا کا بدلہ لینے کے لیے وحشی سے ڈیل کی تھی کہ اگر اس نے حضرت حمزہ کو شہید کیا تو وہ اسکو آزاد کردیگا۔ یہ پورا واقعہ صحیح بخاری میں درج ہے، اور حضرت ہندؓ کا کہیں دور دور تک تذکرہ نہیں، لیکن اسلامی تاریخ کی افسانہ نگاری کرنے والوں نے یہاں بھی بددیانتی سے کام لیا اور وحشی کو حضرت ہندؓ کا غلام بناکر کلیجہ چبانے کی پوری کہانی امت میں پھیلادی ہے۔<br />PART1/2Anonymoushttps://www.blogger.com/profile/06900669169888680163noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-7604885029416528375.post-86010331747363861952017-06-14T18:17:01.735+05:002017-06-14T18:17:01.735+05:00 سبحان الله وبحمده سبحان الله وبحمده افتخار اجمل بھوپالhttp://www.theajmals.comnoreply@blogger.com