حجاج کرام کے لیے الوداعی نصیحتیں - خطبہ جمعہ مسجد نبوی


فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس صلاح  بن محمد البدیر حفظہ اللہ نے 24-ذوالحجہ-  1438کا خطبہ جمعہ مسجد نبوی میں بعنوان "حجاج کرام کیلیے الوداعی نصیحتیں" ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے کہا کہ عبادت گزاری بہت ہی اعلی مقام ہے اور اسی مقام کے حصول میں حجاج کرام نے اللہ تعالی کی صدا پر لبیک کہتے ہوئے حج ادا کیا ، اللہ تعالی کی جانب سے اس کرم نوازی اور عنایت پر سب حجاج کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے، نیز اللہ تعالی سے پر امید رہیں کہ اللہ تعالی ان کا حج قبول فرما کر  انہیں گناہوں سے پاک صاف فرما دے گا، انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی اچھا ہو گا کہ جس طرح اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے حجاج بڑی محنت اور مشقت کے بعد حج کیلیے یہاں پہنچے ہیں اسی طرح حجاج اپنی بقیہ زندگی بھی اللہ کے احکامات کی تعمیل میں گزاریں گے، اور حج سے سیکھے ہوئے سبق کو اپنی زندگی میں عملی جامہ پہنائیں گے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ حج کے بعد زندگی میں مثبت تبدیلی حج کی قبولیت اور حج کے مبرور ہونے کی علامت ہے،

خطبے سے منتخب اقتباس پیش خدمت ہے:

مسلمانو!

عبدیت اور بندگی  انتہائی اعلی اور ارفع ترین مقام ہے؛ چنانچہ چند دن پہلے حجاج کرام نے ایک عظیم ترین عبادت سر انجام دی، جو کہ قربِ الہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ حجاج کرام کو ان کا حج مبارک ہو اور عبادت گزاروں کو ان کی جدو جہد اور عبادت مبارک ہو۔

حجاجِ بیت اللہ !  اللہ تعالی نے آپ کو حج کی توفیق دی اگر اس پر اللہ کا شکر ادا کریں اور اس کی کرم  نوازی پر حمد بیان کریں تو  اللہ کی نعمتیں تمہیں مزید ملیں گی، خیر و برکت حاصل کرو گے، اس کی نوازشیں پاؤ گے؛ 
{وَمَا بِكُمْ مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنَ اللَّهِ}
 اور تمہارے پاس جو بھی نعمت ہے وہ صرف اللہ کی طرف سے ہے۔[النحل: 53]

بیت العتیق کا حج کرنے والو! تم بہت دور دراز کا سفر کر کے آئے ہو، تم نے بڑے فاصلوں سے تلبیہ کہنا شروع کیا تھا، اب تمہارا حج مکمل ہو چکا ہے، وقوف عرفہ کے بعد حج کے موقع پر بڑھے ہوئے بال اور ناخن وغیرہ تم نے کاٹ لیے ہیں، پھر اس کے بعد دیگر شعائر حج بھی مکمل کر لیے ہیں، آپ اس وقت اپنے علاقوں میں جانے کے لیے تیاری کر رہے ہو، اس لیے پھر سے گناہوں میں ملوث مت ہو جانا، گناہوں کا لبادہ دوبارہ مت اوڑھنا، غیر اخلاقی امور سے آلودہ مت ہو جانا۔  نیکیوں کی عمارت کھڑی کرنے کے بعد اسے منہدم مت کر دینا، اپنی نیکیوں کی جمع پونجی تباہ مت کرنا اور اپنے اندر جو مثبت تبدیلیاں تم نے پیدا کر لی ہیں انہیں ختم مت کر دینا۔

حج مبرور کی علامات ہوتی ہیں، حج قبول ہو جائے تو اس کے اثرات واضح ہو تے ہیں؛ چنانچہ حسن بصری رحمہ اللہ سے  پوچھا گیا:" کون سا حج مبرور ہوتا ہے؟"  تو انہوں نے کہا: " حج مبرور وہ ہے جس کے بعد آپ دنیا سے بے رغبت ہو جائیں، اپنی آخرت کی فکر کریں، حج تمہیں کسی بھی مہلک عمل سے باز رکھے، قدم ڈگمگانے والی کسی بھی جگہ پر تمہاری حفاظت کرے، اور حج کی وجہ سے تم مزید نیکیاں کرنے لگو اور اچھے کام سر انجام دو"

مسلمانو!

کتنی ہی اچھی بات ہے کہ حجاج کرام حج مکمل کرنے کے بعد اپنے اپنے علاقے  اور ملک میں  اعلی اخلاقیات لے کر جائیں، متوازن سوچ کے ساتھ واپس ہوں، اپنا اسلامی وقار محفوظ بنانے  کی معرفت رکھتے ہوں، عزت آبرو کو تحفظ دینے والے ہوں، بہترین اخلاقیات  اور خوبیوں کے مالک ہوں۔

انتہائی عمدہ ہوگا کہ حجاج اپنے ساتھ بیٹھنے والوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے والے ہوں، اپنے بچوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے ہوں، ان کا دل پاک صاف ہو۔ حق بات، عدل اور انصاف پر گامزن رہنے والے ہوں، اپنے ضمیر کو ظاہر سے بھی زیادہ بہتر بنا لیں، رنگ روپ سے زیادہ اپنے دل کو خوبصورت بنا لیں۔

یقینی بات ہے کہ جو شخص بھی حج کرنے کے بعد مذکورہ صفات کے ساتھ واپس ہو تو اس نے حقیقی معنوں میں حج سے سیکھا ہے، اسے حج کے رموز و اسرار کا فائدہ ہوا ہے۔

حجاج کرام کے تلبیہ کہنے سے لیکر حج مکمل کرنے تک سارے کے سارے اعمال  حاجی کو اللہ تعالی کا تعارف کرواتے ہیں، اور اللہ تعالی کے حقوق کی یاد دہانی بھی کرواتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی بھی عبادت کا مستحق نہیں ۔

تو جس شخص نے اللہ تعالی کی صدا پر لبیک کہتے ہوئے حج  کا تلبیہ پڑھا وہ حج کرنے کے بعد کتاب و سنت اور شریعت کی مخالفت پر کیسے لبیک کہہ سکتا ہے!؟ اس لیے جس شخص نے حج کے لیے اللہ تعالی کی صدا پر لبیک کہا تو وہ ہر جگہ اور ہر وقت میں اللہ تعالی کے احکامات کی تعمیل کے لیے لبیک کہہ دے، چاہے وہ کہیں بھی  ہو ۔

اللہ کے بندے! لہو و لعب میں مشغول ہو کر  خیر و بھلائی اور رحمت بھرے لمحات ضائع کرنے والے!

 کیا تمہیں حجاج، معتمرین اور عبادت گزاروں کے قافلے نظر نہیں آئے؟!

کیا تم نے  کپڑے اتار کر احرام باندھنے والے نہیں دیکھے؟!

کیا تم نے گڑگڑانے والوں کے اٹھے ہوئے ہاتھ نہیں دیکھے؟!

کیا تمہیں تائب ہونے والوں کے آنسو نظر نہیں آئے؟!

کیا تمہیں تلبیہ، تکبیریں اور لا الہ الا اللہ کا ورد کرنے والوں کی صدائیں سنائی نہیں دیں؟!

تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اس دنیا کے مطلق طور پر افضل ترین ایام  [ذو الحجہ کے ابتدائی دس دن]گزر گئے اور تم اپنی موج مستی میں جکڑے ہوئے رہ گئے!؟

صبح  و شام گناہوں میں لت پت رہنے والے!

توبہ کو آج یا کل  تک مؤخر کرنے والے!

ہوس پرستی کی وجہ سے سنگ دل ہو جانے والے!

جہالت کی وجہ سے پتھر ہو جانے والے!

شہوت پرستی میں جکڑے جانے والے!

قبر کی اس رات کو یاد کر جب وہاں تم تنہا رات گزارو گے!

توبہ میں تاخیر مت کرو؛ کیونکہ ابھی مہلت باقی ہے۔

اس سے پہلے تدارک کا موقع ہاتھ سے نکل جائے کمی کوتاہی جو رہ گئی ہے اسے پورا کر دو ۔

گناہوں ، خطاؤوں سے باز آ جاؤ؛ کیونکہ (اللہ تعالی دن کے وقت ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ رات کے اندھیرے میں گناہ کرنے والا توبہ کر لے اور رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کر لے۔ یہ معاملہ اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہو جاتا، گناہ سے توبہ کر لینے والا ایسا ہے کہ گویا اس نے گناہ کیا ہی نہیں!)

یا اللہ! حجاج، زائرین اور معتمرین کی حفاظت فرما، یا اللہ! حجاج، زائرین اور معتمرین کی حفاظت فرما، یا اللہ! ان کی عبادات قبول فرما، اور انہیں ہمہ قسم کی کوتاہیوں سے پاک فرما، یا اللہ! ان کی عبادات قبول فرما، اور انہیں ہمہ قسم کی کوتاہیوں سے پاک فرما، یا اللہ! ان کے درجات بلند و بالا فرما، یا اللہ! ان کی تمام تر تمنائیں اعلی ترین انداز میں پوری فرما، یا اللہ! انہیں انتہا درجے کی خیر و بھلائی عطا فرما، یا اللہ! انہیں بلند درجات عطا فرما، یا اللہ! ان کے حج کو مبرور بنا دے، ان کی جد و جہد کی قدر فرما، اور ان کے گناہوں کو معاف فرما۔

یا اللہ! انہیں ان کے علاقوں ، گھروں اور اہل خانہ تک خیریت اور سلامتی کے ساتھ پہنچا، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ہماری دعاؤں کو  قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو شرف قبولیت سے نواز، یا کریم! یا قریب! یا مجیب! یا رحیم!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں