استقبالِ رمضان -19


استقبالِ رمضان- 19 
بسم اللہ 
اللَّهُمَّ بَلِّغْنا رَمَضَانَ وَأَعِنَّا عَلَى صِيَامِهِ وَقِيَامِهِ عَلَى الوَجْهِ الّذِي يُرْضِيكَ عَنَّا
  رَبِّ یَسِّرْ وَلآ تُعَسِّر وَ تَمِّمْ بِا الْخَیَّر

 السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

1- آج کی مسنون دعا:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ الأَخْلاَقِ وَالأَعْمَالِ وَالأَهْوَاءِ ‏
اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں برے اخلاق، برے اعمال اور بری خواہشات سے۔ (ترمذی)

2- آج کا مسنون عمل:
پانی تین گھونٹ میں پئیں:
سیدنا انس بن مالک فرماتے ہیں: "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کے پینے کے دوران تین مرتبہ سانس لیتے اور فرماتے تھے کہ اس میں آدمی زیادہ سیراب ہوتا ہے، تکلیف نہیں ہوتی اور یہ زیادہ خوشگوار بھی ہے"۔ (شمائل ترمذی)

3- کسی دوست یا خاندان کے فرد کو کسی نیک عمل کی طرف رہنمائی کریں:
رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔ "نیکی سکھانے والے کےلئے ہر شے بخشش مانگتی ہے یہاں تک کے دریا میں مچھلیاں بھی "۔۔۔ (الجامع :137/2) 

حُسنِ نیت سے اور حُصول ثواب کے لیے کیے جانے والا ہر عمل جس میں ہمدردی شامل ہو، نیکی کے زمرے میں آتا ہے. نیکی ایک ایسا عمل ہے جو اپنے اندر خیر اور فلاح سمیٹے ہوئے ہے، نیکی ہمدردی بھی ہے نیکی مسیحائی بھی ہے، نیکی تن بدن کو مہکا دینے والے احساس کا نام ہے نیکی آخرت کی کامیابی کی خواہش کا نام ہے.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کسی نے ہدایت کی طرف لوگوں کو بلایا تو اس بلانے والے کو ویسا ہی اجر ملے گا جیساکہ اس کی پیروی کرنے والے کو ملے گا اور ان پیروی کرنے والوں کے اجر میں کسی طرح کی کوئی کمی واقع نہ ہوگی۔" (مسلم)

“اللہ کی قسم ! اگر تمھارے ذریعے اللہ کسی ایک شخص کو بھی راہ دکھادے تو یہ تمھارے حق میں سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے۔” (بخاری)

4- محاسبہ:
کیا ہماری نیت درست ہے؟ یا ہم کوئی اچھا کام صرف خود نمائی کے لیے کرتے ہیں؟
رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"انما الاعمال بالنیات وانما لکل امرئ ما نوی''تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کو اس کی نیت کے مطابق جزا ملے گی۔(صحیح البخاری)
یعنی عمل خواہ کتنا ہی اچھا او ر افضل ہو لیکن اگر نیت خالص نہیں تو وہ عمل ضائع ہو جائے گا۔کیونکہ اللہ تعالی کو اپنے بندوں سے تمام اعمال میں اخلاص مطلوب ہے۔

جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو ریاکاری کرے گا ، اللہ تعالی اس کی ریا کا ری لوگوں کے سامنے نمایاں اور ظاہر کرے گا، اور جو شہرت کے لئے کوئی عمل کرے گا اللہ تعالی اس کو رسوا اور ذلیل کرے گا'' (سنن ابن ماجہ)

پس جو اعمال خلوص اور صدق دل سے کئے جائیں ان کی تاثیر آدمی پر پڑتی ہے ، اور لوگ خود ایسے شخص کو اچھا سمجھتے ہیں، لیکن جو اعمال ریا یا شہرت کی نیت سے کئے جائیں اس کے کرنے والے پر نور نہیں ہوتا ،اور تامل سے اس کا  باطن عاقل آدمی کو ظاہر ہوتا ہے۔

5- بونس:
سورۃ الزلزال کی تلاوت کریں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جو سورۃ الزلزال کی تلاوت کرے وہ اس کے لیے نصف قرآن کے برابر ہے۔" (ترمذی)

اچھی بات آگے پہنچانا بھی صدقہ جاریہ ہے
دعاؤں میں یاد رکھیں
جزاک اللہ


تبصرے میں اپنی رائے کا اظہار کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں