اچھی باتیں۔۔۔ کتابی بایں


اچھی باتیں۔۔۔ کتابی باتیں

اکثر لوگوں کو "اچھی باتیں" صرف " کتابی باتیں" ہی لگتی ہیں اور ان کے خیال میں ان پر عمل کرنا ممکن نہیں ۔ ۔ تو جناب، یہ سوچ و خیال بالکل بھی حوصلہ افزا نہیں اور منفی رویہ کو ظاہر کرتا ہے جسے بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیوںکہ جو اچھی باتیں لکھی جاتی ہیں وہ عملی ہوتی ہیں تو ہی سب کے فائدہ کو لکھی جاتی یا کتاب کی صورت میں ڈھال کر محفوظ کر لی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ استفادہ کر سکیں ۔یاد رکھیں دوستوں کہ اچھی باتوں پر عمل مشکل ضرور ہو تا مگر نا ممکن نہیں ، دوسرا جب ہم صرف اچھی باتیں پڑھتے رہیں گے مگر کوشش و عمل نہیں کریں گے تو تب واقعی وہ باتیں ہمیں ہمیں"کتابی" ہی لگیں گی ۔ اس طرز فکر سے بچنے کا حل اچھی باتوں پر حرکت و عمل سے ہی ممکن ہے چاہے تھوڑا تھوڑا ہی کیوں نہ ھو مگر مستقل مزاجی سے ہونا ضرور چاہیے، اپنی کمی و کوتاہی کو مان کر اسے دور کرنے کی فورا کوشش کرنی چاہیے''

حرف آخر! ایک اچھی بات جو کہ شیخ سعدی رحمت اللّه علیہ کا فرمان ہے"اپنے حصے کا کام کیے بغیر دعا پر بھروسہ کرنا حماقت ہے۔ اور اپنی محنت پہ بھروسہ کر کے دعا سے گریز کرنا تکبر ہے۔"
 سمجھ آ گئی ہو تو اپنے آس پاس کے لوگوں کو بھی بتا دیں میرے کہنے کا مطلب اتنا ہے کہ قرآن پاک کو بھی پڑھنے و سمجھنے کے بعد اس پر عمل کرنے سے ہی حقیقی فائدہ و سکون مل سکتا ورنہ اس کتاب کی باتیں بھی آپ کو کتابی ہی لگیں گی .

منقول

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں