مقبول دعا- مولانا وحیدالدین خان



مقبول دعا 

حقیقی دعا آدمی کی پوری ہستی سے نکلتی ہے،نہ کہ محض زبانی الفاظ سے-یہ ایک حقیقت ہے کہ خدا سے مانگنے والا کبهی محروم نہیں هوتا-مگر مانگنا صرف کچهہ لفظوں کو دہرانے کا نام نہیں-مانگنا وہی مانگنا ہے جس میں آدمی کی پوری ہستی شامل هو گئی هو-ایک شخص زبان سے کہہ رہا هو : خدایا !مجهے اپنا بنا کے، مگر عملا وه اپنی ذات کا بنا رہے،تو یہ اس بار کا ثبوت ہے کہ اس نے مانگا ہی نہیں،اس کو جو چیز ملی هوئی ہے،وہی دراصل اس نے خدا سے مانگی تهی،خواه زبان سے اس نے جو لفظ بهی ادا کئے هوں-
ایک بچہ اپنی ماں سے روٹی مانگے تو یہ ممکن نہیں کہ ماں اس کے ہاته میں انگاره رکهہ دے- خدا اپنے بندوں پر تمام مہربانوں سے زیاده مہربان ہے-یہ ممکن نہیں کہ آپ خدا سے خشیت مانگیں اور وه آپ کو قساوت دے دے،آپ خدا کہ یاد مانگیں اور وه آپ کو خدا فراموشی میں مبتلا کر دے،آپ آخرت کی تڑپ مانگیں اور خدا آپ کو دنیا کی محبت میں ڈال دے،آپ کیفیت سے بهری هوئی دین داری مانگیں اور خدا آپ کو بے روح دین داری میں پڑا رہنے دے-آپ حق پرستی مانگیں اور خدا آپ کو گمراہی میں بهٹکتا چهوڑ دے-

آپ کی زندگی میں آپ کی مطلوب چیز کا نہ هونا،اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ نے ابهی تک اس کو مانگا ہی نہیں-اگر آپ کو دوده خریدنا هو اور آپ چهلنی لے کر بازار جائیں تو پیسے خرچ کرنے کے بعد بهی آپ خالی ہاته واپس آئیں گے-اسی طرح اگر آپ زبان سے دعا کے کلمات دہرارہے هوں،مگر آپ کی اصل ہستی کسی دوسری چیز کی طرف متوجہ هو تو یہ کہنا صحیح هو گا کہ نہ آپ نے مانگا تها اور نہ آپ کو ملا،جو مانگے وه کبهی پائے بغیر نہیں رہتا-یہ مالک کائنات کی غیرت کے خلاف ہے کہ وه کسی بندے کو اس حال میں رہنے دے کہ قیامت میں جب خدا سے اس کا سامنا هو تو وه اپنے رب کو حسرت کی نظر سے دیکهے-وه کہے کہ خدایا،میں نے تجهہ سے ایک چیز مانگی تهی مگر تو نے مجهے وه چیز نہ دی-بخدا،یہ ناممکن ہے،یہ ناممکن ہے،یہ ناممکن ہے-کائنات کا مالک تو ہر صبح و شام اپنے خزانوں کے ساته آپ کے قریب آ کر آواز دیتا ہے-----"کون ہے جو مجهہ سے مانگے،تاکہ میں اس دوں"مگر جنهیں لینا ہے وه اس سے غافل بنے هوئے هوں تو اس میں دینے والے کا کیا قصور-

کتاب معرفت
مولانا وحیدالدین خان

Now, You can also Comment by your Facebook account Below.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں