خدا دن وہ لائے مدینے کو جائیں



شب و روز اب تو یہی ہیں دعائیں
خدا دن وہ لائے مدینے کو جائیں
نظر آئیں جس دم حرم کی فضائیں
بہر کام اپنی نگاہیں جھکائیں

عرب کے بیاباں کا ہرذرہ چومیں
غبارِ حرم کو گلے سے لگائیں
وہ دنیا کی جنت ، وہ جنت کی دنیا
معنبر ہوائیں، معطر فضائیں

جہاں پر ہیں انسان جیسے فرشتے
مہکتی ہیں ہر سو عبائیں قبائیں
کبھی مسجد فتح و نصرت کو دیکھیں
کبھی جا کے لے لیں اُحد کی بلائیں

کبھی دور اس سبز گنبد کو دیکھیں
کبھی پاس آکر نگاہیں جھکائیں
 کریں جالیوں پر ان آنکھوں کو صدقے
مواجہ میں اشکوں کے موتی لٹائیں

اِدھر سے امڈتےہوں اشک ندامت
اُدھر رحمتوں کی برستی گھٹائیں
تصور جب اپنی خطائوں کا آئے
بھلا دیں سب ان کی مسلسل عطائیں

فضائوں میں نغمہ ہو صلؔ علیٰ کا
سلامُ علیکم کی لب پر صدائیں
دعا ہے یہ کیفی کہ اس سال ہم بھی
مدینے کے دیوار و دردیکھ آئیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں